ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی معاہدے کی بحالی پر مذاکرات جاری تھے، تاہم جون میں اسرائیل کے حملوں اور اس کے بعد 12 روزہ جنگ کے باعث یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے


ایران اور روس کے درمیان ایٹمی توانائی کے شعبے میں تاریخی پیش رفت ہوئی ہے، جس کے تحت دونوں ممالک نے 25 ارب ڈالر مالیت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کا خدشہ سر پر منڈلا رہا ہے، جس سے اس معاہدے کی سیاسی اور سفارتی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا اور بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ایرانی کمپنی "ہرمز" اور روس کی ریاستی جوہری توانائی کارپوریشن "روساٹم" کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ایران کے دو جنوبی علاقوں سیریک اور ہرمزگان میں چار ایٹمی بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے۔ ہر پلانٹ کی تولیدی صلاحیت 1,255 میگا واٹ ہوگی، جو ایران کے موجودہ واحد ایٹمی پاور پلانٹ بوشہر (1000 میگا واٹ) کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی کا پس منظر
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے یورپی ممالک نے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے 'اسنیپ بیک' میکانزم کے تحت پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے، حالانکہ ایران بارہا اس الزام کو مسترد کرتا آیا ہے اور اپنے جوہری پروگرام کو پرامن اور سول مقاصد کے لیے قرار دیتا ہے۔
چین اور روس کا مؤقف
ایران کے روایتی اتحادی چین اور روس نے اس تناظر میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی ہے جس کے تحت ایران کو مزید چھ ماہ کی مہلت دی جائے تاکہ بات چیت کا عمل جاری رکھا جا سکے۔ تاہم اس قرارداد کی منظوری کے امکانات انتہائی کم سمجھے جا رہے ہیں، خاص طور پر مغربی ممالک کی مخالفت کے باعث۔
امریکا، اسرائیل اور ایران کے تعلقات
ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی معاہدے کی بحالی پر مذاکرات جاری تھے، تاہم جون میں اسرائیل کے حملوں اور اس کے بعد 12 روزہ جنگ کے باعث یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔ اس دوران امریکا نے بھی محدود طور پر تنازع میں مداخلت کی۔
تاریخی تناظر
یہ پہلا موقع نہیں کہ ایران اور روس نے ایٹمی توانائی کے شعبے میں اشتراک کیا ہو۔ اس سے قبل 1993 میں روس نے بوشہر ایٹمی پلانٹ کی تعمیر کے لیے ایران کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ بوشہر پلانٹ 2011 میں فعال ہوا تھا اور آج بھی ایران کے ایٹمی توانائی نظام کا بنیادی جزو ہے۔

شیخ صالح الفوزان سعودی عرب کے نئے مفتیِ اعظم مقرر
- 2 گھنٹے قبل

’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ پراجیکٹ سے پہلی مرتبہ عام آدمی کو ریاست ماں کے جیسی ہونے کا حقیقی احساس ہوا،مریم نواز
- 4 گھنٹے قبل

پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل جنوبی افریقا کے دو اہم کھلاڑی باہر
- 2 گھنٹے قبل

عدالت کا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کووزیر اعلی خیبرپختونخوا کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروانے کا حکم
- 3 گھنٹے قبل

وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی
- 2 گھنٹے قبل

کئی ممالک غزہ امن فورس میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کرچکے ہیں، امریکی وزیر خارجہ
- 5 گھنٹے قبل
اسلام آباد : خود کو گولی مارنے والے ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر دوران علاج دم توڑ گئے
- 2 گھنٹے قبل

گرم چائے پینا ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے زیادہ مفید قرار
- 2 گھنٹے قبل

پی سی بی نے پی ایس ایل فرنچائز ملتان سلطانز کو معطل کردیا،مگر کیوں؟
- 5 گھنٹے قبل

مستونگ میں چند روز قبل لاپتا ہونے والے ڈی ایس پی نوشکی یوسف ریکی کی لاش برآمد
- 5 گھنٹے قبل

خیبر پختونخوا کی پولیس کو بلٹ پروف گاڑیوں کی کمی کا سامنا
- 5 گھنٹے قبل

یورپ جانیوالے تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 40 افرادجاں بحق
- 4 گھنٹے قبل