8 اکتوبر کے تباہ کن زلزلےکو 20 برس بیت گئے،قیامت خیز منظر آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہے
زلزلے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے، آبادیاں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں اور ہنستے بستے شہر چند سیکنڈز میں اجڑگئے


پاکستان میں 8 اکتوبر کو آنے والے تباہ کن زلزلےکو 20 برس بیت گئے۔
8 اکتوبر 2005 کو 7.6 شدت کے زلزلے سے آزاد کشمیر اور ہزارہ ڈویژن سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی تھی اور زلزلے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے، خوفناک زلزلے سے آبادیاں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں اور ہنستے بستے شہر چند سیکنڈز میں اجڑگئے۔
مشکل کی گھڑی میں حکومت پاکستان، عوام اور دوست ممالک نے بروقت ریسکیو اور ریلیف آپریشن کرکے زلزلہ متاثرین کو دوبارہ زندگی کی جانب لوٹا نےمیں بھر پور کردار اداکیا۔
دارالحکومت مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں آج سے 20 برس قبل صبح 8 بج کر 52 منٹ پر زمین لرز اٹھی، 7.6 شدت کے زلزلے سے چند لمحوں میں بستیاں ملبے میں بدل گئیں اور 46 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے۔
ریکٹر اسکیل پر 7.6 شدت کے زلزلے نے آزاد کشمیر کی 56 فیصد آبادی کو متاثرکیا تھا ، آزاد کشمیر میں 46 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 33 ہزار زخمی ہوئے جب کہ 3 لاکھ سے زائد مکانات اور ہزاروں تعلیمی و صحت کے ادارے ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے،خطے کے 53 فیصد رقبے پر بنیادی سہولیات مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ کے پی کے صوبے کا ایک خوبصورت شہر بالاکوٹ جو کہ دریائے کنہار کے کنارے موجود ہے، مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
بیشتر اموات ناقص تعمیرات کے باعث ہوئیں، سرکاری عمارات، سکول اور کالجز زمین بوس ہوئے، مگر بیس سال گزرنے کے باوجود تعمیراتی نظام کو محفوظ بنانے کی کوششیں تاحال ادھوری ہیں، متعدد متاثرین آج بھی رہائش، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
دو دہائیاں گزرنے کے باوجود مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر میں غیر معیاری تعمیرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، برساتی نالوں میں بھی لوگوں نے پختہ گھر تعمیر کر لئے ہیں، زلزلہ متاثرین کیلئے لنگر پورہ اور ٹھوٹھہ کے علاقوں میں نئی آبادکاری کے منصوبے بنائے گئے، ان علاقوں میں چند گھر ہی تعمیر ہوسکے ہیں۔
پاکستان کی مسلح افواج نے 50 ہیلی کاپٹرز کی 19 ہزار پروازوں کے ساتھ تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف آپریشن مکمل کیا تھا۔ تعمیرِ نو کے منصوبوں کے تحت اب تک 7608 منصوبوں میں سے 5878 مکمل ہوچکے ہیں اور 919 پر کام جاری ہے جب کہ مالی مشکلات کے باعث 811 منصوبوں پر کام تاحال شروع نہیں ہو سکا۔
اسی طرح شعبہ تعلیم کے 2718 منصوبوں میں سے 1606 مکمل کیے گئے، صحت کے 160 میں سے 119 مکمل کیے جا چکے ہیں، تعمیرِ نو کے مجموعی پروگرام کا حجم 225 ارب روپے ہے جن میں سے 181 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں جب کہ بقیہ 44 ارب روپے کی ضرورت باقی ہے۔
2005 کے زلزلے کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی برسی کے موقع پر آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے یونیورسٹی کالج گراؤنڈ میں مرکزی تقریب منعقد ہوگی۔
شہدائے زلزلہ کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی جائے گی جب کہ اس موقع پرآفات کے دوران ریسکیو اور ریلیف کے حوالے آگاہی کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیراہتمام ہونے والی تقریب میں ان دوست ممالک کے پرچم بھی لہرائے جائیں گے جو مشکل کی اس گھڑی میں کشمیری قوم کی مدد کو پہنچ تھے۔

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ میں پندرہ سو سالہ ولادت باسعادت رسول اللہ ﷺکے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد
- 15 hours ago

جنوبی افریقہ کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی لاہور پہنچ گئے
- 4 hours ago

گھوٹکی:میرپور ماتھیلو پریس کلب کے جنرل سیکرٹری طفیل رند قاتلانہ حملے میں ہلاک
- 2 hours ago

نادرا کا سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کیلئے کینیڈا،اٹلی سمیت مختلف ملکوں میں بڑا اقدام
- 5 hours ago

راولپنڈی:انتہائی مطلوب 3 افغان دہشت گرد پولیس آپریشن میں ہلاک، ایک گرفتار
- 5 hours ago

اسرائیل حماس کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل،تنظیم نے جنگ کے خاتمے کی ضمانت مانگ لی
- 4 hours ago

عوام کی سہولت کے لیےگیس کے گھریلو کنکشنز سے عائد پابندی ہٹالی گئی
- 14 minutes ago

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا مشتاق احمد سے رابطہ، 9 اکتوبر کو وطن واپسی متوقع
- 14 hours ago

سکیورٹی فورسزکا اورکزئی میں آپریشن، لیفٹیننٹ کرنل سمیت 11 جوان شہید، بھارتی حمایت یافتہ 19دہشتگرد ہلاک
- 2 hours ago

ایکواڈور کے صدر ڈینئل نوبوا پر مبینہ قاتلانہ حملہ، بال بال بچے
- 3 hours ago

راولپنڈی: موسمیاتی تبدیلی کے باوجود ڈینگی بے قابو، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 30 مریض رپورٹ
- an hour ago

وفاقی تعلیمی بورڈ نے نیا گریڈنگ سسٹم متعارف کراتے ہوئے پاسنگ مارکس کی حد بڑھا دی
- 3 hours ago