جی این این سوشل

دنیا

ملالہ یوسفزئی کا افغانستان کی صورتحال پر عالمی رہنماؤں سے فوری اقدامات اُٹھانے کامطالبہ

برطانیہ میں مقیم نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کی صورت حال خاص طور پر خواتین کے تحفظ پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں، جس پر انہوں نے عالمی رہنماؤں سے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملالہ یوسفزئی  کا افغانستان کی صورتحال پر  عالمی رہنماؤں سے فوری   اقدامات اُٹھانے       کامطالبہ
ملالہ یوسفزئی کا افغانستان کی صورتحال پر عالمی رہنماؤں سے فوری اقدامات اُٹھانے کامطالبہ

تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو  دیتے ہوئے 23 سالہ  ملالہ یوسفزئی نےافغانستان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے  امریکی صدر جوبائیڈن کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ انہیں افغان شہریوں کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرنا ہوں گے، جبکہ وہ کئی عالمی رہنماؤں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ   امریکی صدر جو بائیڈن کو افغان شہریوں خصوصاً خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔

ہ ملالہ نے کہاکہ یہ درحقیقت ایک فوری انسانی بحران ہے  جس میں ہمیں جلد سے جلد اپنی مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کا افغانستان میں سماجی کارکنوں سمیت دیگر خواتین کے حقوق کے کارکنوں سے رابطہ ہوا جنہوں نے افغانستان میں آنے والے وقت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ملالہ یوسفزئی   نے پڑوسی ممالک سے افغان مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

 اس حوالے سے گزشتہ روز ملالہ نے   ٹوئٹر پیغام بھی شئیر کیا تھا جس میں ان کاکہنا تھا کہ  وہ اب افغانستان میں خواتین، اقلیتوں اور انسانی حقوق کے سرکردہ علمبرداروں کے لیے فکر مند ہیں۔ ملالہ کے مطابق افغانستان میں شہریوں اور مہاجرین کے تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان کے لیے فوری امداد کو یقینی بنانا چاہیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز  طالبان نے افغانستا ن میں جنگ کے خاتمے کااعلان  کیا ہے ۔گزشتہ روز طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے، طالبان نے صرف 10دنوں میں ہی تقریباً پورے ملک کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ طالبان نے خوست کے ساتھ ساتھ دایکندی کے دارالحکومت نیلی کا کنٹرول بھی حاصل کیا، افغان صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے اور طالبان صدارتی محل میں داخل ہوگئے تھے ۔

پاکستان

26 ترامیم میں آئین کی روح کے خلاف بل پاس ہو رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

آئینی ترمیم کی روح کی نفی کرنا قابل مذمت ہے، سربراہ جےیو آئی (ف)

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

26 ترامیم میں آئین کی روح کے خلاف بل پاس ہو رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترامیم میں آئین کی روح کے خلاف بل پاس ہو رہے ہیں، آئینی ترمیم کی روح کی نفی کرنا قابل مذمت ہے، حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

بلور ہاؤس پشاور میں سابق سینیٹر الیاس بلور کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کے معاملات بہت خراب ہیں، حکومت نے سیاست پر توجہ دی،قیام امن پر نہیں۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ آج سے نہیں بلکہ گزشتہ 15 سال سے ہے جس کی وجہ سے صوبے کی عوام کرب سے گزر رہی ہے۔ دوسری طرف بلوچستان میں بھی یہی صورتحال ہے، حکومتی رٹ کہیں پر بھی نظر نہیں آرہی، حکومتیں عوام کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اپنی سیاست پر ساری توانائیاں صرف کررہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اختلاف رائے کا حق حاصل ہے لیکن اختلاف کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ آئینی ترمیم کے بعد ایسے بل لائے جارہے ہیں جو قانون کے ضمرے میں آتے ہیں اور انہیں دھڑا دھڑ منظور کیا جارہا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کی روح کی نفی کرنا قابل مذمت ہے، حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

مولانا نے کہا کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم سے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق شق نمبر 8 نکالنا اور اس کے بعد شق کی بنیاد پر کسی کو بھی گرفتار کرنے سے آج ہر پاکستانی پیدائشی طور پر مشکوک ہوگیا ہے، یہ چیزیں بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز دیوالیہ قرار

لندن کی عدالت نےحسن نواز کو ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قرار دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز دیوالیہ قرار

لندن کی عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو دیوالیہ قرار دے دیا۔ حسن نواز کے خلاف فیصلہ رائل کورٹ آف جسٹس نے سنایا، جس کے مطابق حسن نواز کو ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قرار دیا گیا۔

عدالتی کاغذات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز شریف کو لندن ہائی کورٹ نے دیوالیہ قرار دیا۔ حسن نواز کو برطانوی حکومت اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قرار دیا گیا ہے۔

عوامی ریکارڈ رکھنے والے سرکاری یو کے گزٹ نے دیوالیہ ہونے کی تفصیلات شائع کی ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ حسن نواز فلیٹ 17 ایون فیلڈ ہاؤس، 118 پارک لین کے رہائشی اور کمپنی کے ڈائریکٹر کو کیس نمبر 694 آف 2023 میں ہائی کورٹ میں دیوالیہ قرار دیا گیا ہے، جو کہ 25 اگست 2023 کو دائر کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق دیوالیہ پن کا حکم 29 اپریل 2024 کو قرض دہندگان کی طرف سے عدم ادائیگی پر دائر کئے گئے کیس میں جاری کیا گیا تھا۔ دیوانی مقدمہ حسن نواز کے خلاف محکمہ ریونیو اینڈ کسٹمز (HMRC) نے شروع کیا تھا، جس کی نمائندگی کور میکسویل نے کی تھی۔

برطانیہ کے قوانین کے مطابق، دیوالیہ پن کا حکم ذاتی دیوالیہ پن کے عمل کا حصہ ہے۔ یہ عدالت سے کسی فرد کو جاری کیا جاتا ہے، جس سے وہ دیوالیہ ہو جاتا ہے۔ دیوالیہ پن کے احکامات صرف لندن گزٹ میں شائع کیے جاتے ہیں، جو کہ اسے دیوالیہ کاری سروس سے موصول ہوتے ہیں۔

دیوالیہ ہونے والا شخص ڈائریکٹر کے طور پر کام نہیں کر سکتا یا کمپنی کے انتظام میں کسی بھی طرح سے شامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ دیوالیہ پن سے فارغ نہ ہو جائے اور جب تک کہ اس نے ڈائریکٹر کے طور پر کام جاری رکھنے کی عدالت سے اجازت حاصل نہ کر لی ہو۔

حسن نواز اب بھی برطانیہ میں متعدد کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

بلوچستان کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے سردار کوہیار خان ڈومکی کامیاب

پیپلز پارٹی سردار کوہیار خان ڈومکی نے 35 ہزار 716 جبکہ آزاد امیدوار میر محمد اصغر خان مری 11 ہزار 949 ووٹ حاصل کئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بلوچستان کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے سردار کوہیار خان ڈومکی کامیاب

بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 8 سبی کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے سردار کوہیار خان ڈومکی نے میدان مار لیا جبکہ آزاد امیدوار میر محمد اصغر خان مری کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

تمام 124 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری اور غیرحتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی سردار کوہیار خان ڈومکی نے 35 ہزار 716 ووٹ حاصل کیے جبکہ آزاد امیدوار میر محمد اصغر خان مری 11 ہزار 949 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 8 سبی میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ ضمنی انتخابات میں 22 امیدواروں نے حصہ لیا، کل ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 16 ہزار 161 تھی، جس میں 64 ہزار 223 میل ووٹرز اور 51 ہزار 938 فی میل ووٹرز تھے۔

ضلع بھر میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 124 تھی، جس میں 52 مرد، 43 خواتین اور 29 مشترکہ پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے جبکہ 124 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 67 حساس اور 57 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔

پولنگ بوتھ کی تعداد 342 تھی، جس میں 187 مرد اور 155خواتین کے لیے قائم کیے گئے جبکہ پولنگ کے دوران امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ یہ نشست پی پی پی کے رہنما سردار سرفراز چاکر ڈومکی کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll