تفریح
ماہرہ خان نے " میراجسم میری مرضی " نعرے کا مطلب بتادیا
ویب ڈیسک : پاکستانی سپراسٹار ماہرہ خان گزشتہ چند سال سے ہر سال عالمی یوم خواتین کے موقع پر ہونے والے " عورت مارچ" میں دکھائی دیتی ہیں اور اس حوالے سے ان پر اکثر تنقید بھی کی جاتی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق سپر اسٹار‘ اداکارہ ماہرہ خان سماجی مسائل پر کھل کر بات کرنے اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے بھی شہرت رکھتی ہیں ۔ حال ہی میں ایک انٹرویو میں 36 سالہ ماہرہ خان نے ’عورت مارچ‘ میں شرکت کرنے کی وجہ بھی بتادی ، میرا سیٹھی نے ان سے سوال کیا کہ وہ " کیوں ’عورت مارچ‘ میں جاتی ہیں اور ان کے جانے سے کیا فرق پڑتا ہے ؟جس پر ماہرہ نے کھل کر اظہارخیال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں عورت مارچ میں جاتی ہوں تو میں لوگوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں اس جدوجہد پر یقین رکھتی ہوں، اس سے زیادہ مدد نہیں ملتی ، لیکن اس کا اثرضرور پڑتا ہے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ انہیں چاہنے والے لوگ اور ان کے فالوورز انہیں ’عورت مارچ’ میں دیکھ کر ’عورت مارچ’ کو سپورٹ کریں گے، کیوں کہ ان کے چاہنے والے ایسا سمجھیں گے کہ جب ماہرہ کر سکتی ہیں تو کیوں نہیں؟انہوں نے ’عورت مارچ’ کے نعروں پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا مطلب غلط سمجھا جاتا ہے اور ان سلوگن کا سوشل میڈیا پر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرہ خان کاکہنا تھا کہ ’عورت مارچ‘ کے حوالے سے بہت ساری غلط معلومات پھیلائی جاتی ہے اور سیاق و سباق سے ہٹ کر آنے والی آوازوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ ’عورت مارچ’ کا مطلب شاید یہ ہے کہ عورتیں کپڑے پھاڑ کر بیٹھ جائیں گی۔ ماہرہ خان نے کہا کہ اس کامطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ عورتیں کپڑے پھاڑ کر بیٹھ جائیں گی بلکہ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ ایک عورت بھی مکمل انسان ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ جو کوئی اس کے جسم کو دیکھے تو وہ اسے روکے کہ وہ ان کے جسم کو نہ دیکھے۔
اداکارہ ماہرہ خان نے سوشل میڈیا پر وائرل سلوگن ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا مطلب بتاتے ہوئے کہا کہ ان کاماننا ہے کہ اگر کوئی کسی خاتون کو چھونا چاہ رہا ہے اور خاتون کو برا لگ رہا ہے تو وہ اس کے خلاف رپورٹ بھی کر اسکتی ہے لیکن اگر خاتون کو غلط نہیں لگ رہا تو اس میں کوئی بات نہیں۔
ماہرہ خان مستقل عورت مارچ میں حصہ لینے کی حمایت میں نظر آتی ہیں اور خواتین کے اپنے مسائل کے حق میں آواز اٹھانے پر یقین رکھتی ہیں ،وہ چاہتی ہیں کہ تمام خواتین اپنے حقوق کی جنگ میں حصہ لیں ۔
تجارت
حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں یکم دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ
وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق نوٹفکیشن جاری کر دیا
وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں یکم دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق نوٹفکیشن جاری کر دیا،یاد رہے اس وقت پٹرول کی فی لٹر قیمت 248 روپے 38 پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 255 روپے 14 پیسے فی لٹر ہے ، لائٹ ڈیزل آئل 147 روپے 51 پیسے ،مٹی کا تیل 161 روپے 54 پیسے فی لٹر میں دستیاب ہے،دوسری جانب ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 4ماہ میں سالانہ بنیاد پردوفیصد نموریکارڈکی گئی ۔
اوسی اے سی اورانڈسٹری کے اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے اکتوبرتک کی مدت میں ملک میں 5.18ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈکی گئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 2فیصد زیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں 5.08ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈکی گئی تھی۔
دنیا
رواں سال کا آخری سپر مون کب دیکھا جا سکے گا؟
سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا
سال 2024 اختتام کی جانب گامزن ہے اور اس گزرتے سال کا چوتھا اور آخری سپر مون جمعہ 15 نومبر کو اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آئے گا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق یہ سپر مون پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک اور دیگر خطوں میں بھی دیکھا جا سکے گا،سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا۔
اس حوالے سے ماہر فلکیات ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا ہے کہ سپرمون اس وقت ہوتا ہےجب چاند اپنے بیزوی مدار میں زمین کے قریب ترین ہوتا ہے، سپر مون کےدوران چاند 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپر مون کے دوران زمین اور چاند کا مجموعی فاصلہ 3 لاکھ 60 ہزار 378 کلومیٹر رہ جاتاہے، مدار میں چاند اور زمین کا عمومی فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال 2024ء میں بالترتیب 3 سپر مون دیکھے جا چکے ہیں جبکہ چوتھے سپر مون کا نظارہ آج کیا جا سکے گا۔
رواں سال کا پہلا سُپر مون 19 اگست کی شب دیکھا گیا، 18 ستمبر کو دوسرا سُپر مون جزوی چاند گرہن کے ساتھ دکھائی دیا جبکہ 17 اکتوبر کو تیسرا سپر مون پاکستان میں بھی دیکھا گیا۔
کھیل
بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت
بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے
پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے سے انکار بھارت کی طرف سے کھیل کو مستقل طور پر سیاسی رنگ دینے کا عکاس ہے، جو علاقائی ٹورنامنٹس میں منصفانہ کھیل اور اتحاد کے جذبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی اصل روح کو متاثر کرتا ہے، جو اکثر اقوام کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا ذریعہ رہا ہے ، بھارت کا پاکستان میں ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں، یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔
بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور ایشیائی کرکٹ برادری کے ایک اہم رکن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہا ہے، اس طرح کے بائیکاٹ سے خطے میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ متاثر ہوتا ہے اور شائقین دلچسپ حریفانہ مقابلوں اور تاریخی میچوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
بائیکاٹ سے میزبان ملک کو مالی نقصان ہوتا ہے، جس میں اسپانسر شپ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور ایسے اہم ٹورنامنٹس سے جڑی سیاحت کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کا انکار کھیل کے جذبے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی ہم آہنگی کی بجائے سیاسی ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کی مثبت کھیلوں کی تاریخ کے برعکس ہے، جس نے دو طرفہ کشیدگی کے باوجود بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں شرکت کی ہے، پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے دیگر ممالک کو کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی خطرناک مثال ملتی ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت نہ کرکے بھارت اپنے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے حالات میں کھیلنے کے تجربے سے محروم کر رہا ہے، جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے، یہ فیصلہ بھارت کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو بظاہر کرکٹ کے عالمی فروغ کی بات کرتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں اس کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔
ایسے بائیکاٹس دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین کو ایک دوسرے سے دور کر دیتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان بڑے میچوں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں ، پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے اس خطے میں کھیل کو امن کے فروغ کے ایک ذریعہ بنانے کی برسوں کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حکمت عملی بھارت کی عدم تحفظ کا اظہار کرتی ہے، جو پی ایس ایل اور ورلڈ کپ کوالیفائرز جیسے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی میں پاکستان کی کامیابی کو ماند کرنے کے لیے کرکٹ کو استعمال کر رہا ہے
-
تجارت 2 دن پہلے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان
-
کھیل 11 گھنٹے پہلے
پی سی بی کا غیر ملکی ہیڈ کوچز سے مستقل چھٹکارہ پانے کا فیصلہ
-
کھیل ایک دن پہلے
بھارت نے کرکٹ ٹیم کے بعد کبڈی ٹیم کو بھی پاکستان آنے سے روک دیا
-
دنیا 2 دن پہلے
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کی تیل کی تنصیبات پرحملے کی دھمکی
-
دنیا ایک دن پہلے
نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کی عبوری ٹیم کی جانب سے افسران کوبرطرف کرنے کے لیےلسٹیں بنانےکا آغاز
-
تجارت 5 گھنٹے پہلے
اوگرا نے نومبر کیلئے آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
-
پاکستان ایک دن پہلے
جمہوریت کی کمزوری میں سیاستدانوں کا بڑا ہاتھ ہے، مولانا فضل الرحمان
-
تجارت 8 گھنٹے پہلے
سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے کا اضافہ