جی این این سوشل

تجارت

رواں مالی سال پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا ؟ 

رواں مالی سال پاکستان میں اب تک پیٹرول کی قیمت میں 35 روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

رواں مالی سال پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا ؟ 
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

عالمی وبا کورونا کے آغاز سے  تیل کی قیمتوں کا مسئلہ عوام کی توجہ سے ہٹتا ہوا نظر آیا تھا کیونکہ سال  2020 میں وبا کی شروعات کے بعد سے اور 2021 کے کچھ مہینوں میں تیل کی قیمتیں کم تھیں لہٰذا اس وقت ایندھن کے ٹینک کو بھرنا تشویش کی بات نہیں تھا ۔ تاہم اب لاکھوں گاڑیاں چلانے والے پیٹرول اور ڈیزل بھرواتے وقت اپنی جیبوں کو بھی دیکھتے ہیں۔ یہی نہیں پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی میں بھی اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

رواں مالی سال کے دوران بجلی ،اشیائے خوردنوش کے ساتھ پٹرول کی قیمت میں یکے بعد دیگرے ہوشربا اضافی دیکھنے میں آیا ہے ۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی دستاویزات کے مطابق  مالی سال 2021-22 میں اب تک پیٹرول 35 روپے 13 پیسے فی لیٹر مہنگا ہو چکا ہے۔ یکم جولائی سے اب تک ڈیزل کی قیمت میں  30 روپے 7 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا جبکہ مٹی کا تیل 34 روپے 64 پیسے مہنگا ہو چکا ہے۔

دستاویزات کے مطابق یکم جولائی سے اب تک لائٹ ڈیزل آئل 34 روپے 36 پیسے مہنگا ہو چکاہے ۔ 

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے  بدھ کی شام قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا تھا کہ ملک میں پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھانی پڑیں گی۔ رات گئے پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔  

وزارت خزانہ  کا اس حوالے سے موقف یہی ہے کہ حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ کا سامنا کیا اور صارفین کے لیے زیادہ سے زیادہ ریلیف' فراہم کرنے کی کوشش کی ہے ۔

 

 

 

پاکستان

سربراہ مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیا جائے، اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اس موقع پر احتجاج نہ کرے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سربراہ مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس سی او کانفرنس تک اپنے اختلافات کو بھلادیں، آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کیوں عجلت کا مظاہرہ کررہی ہے؟، آئینی ترمیم اس قابل نہیں اسے پاس یا سپورٹ کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیا جائے، اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اس موقع پر احتجاج نہ کرے۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کہا کہ آئینی ترمیم پر حکومت کے ساتھ نہیں چلیں گے، 24 گھنٹے میں کیسے بل پاس کریں؟ جلد بازی ہمیں قبول نہیں۔ آرٹیکل 63 اے سے متعلق عدالت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے ، غیرملکی سربراہان کی موجودگی میں احتجاج مناسب نہیں، وزیر داخلہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ غیرملکی مہمانوں کی سیکیورٹی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے ، غیرملکی سربراہان کی موجودگی میں احتجاج مناسب نہیں، وزیر داخلہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کی جانب سے کل اسلام آباد میں احتجاج کی کال کا دوٹوک جواب دے دیا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کل احتجاج کی کال دی گئی ہے جب کہ ملائیشین وزیراعظم پاکستان کے دورے پر ہیں اور چینی صدر بھی پاکستان آرہے ہیں، کل سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، ملائیشین وزیراعظم کی سیکیورٹی میں کمی نہیں آنے دیں گے، غیرملکی سربراہان کی موجودگی میں احتجاج مناسب نہیں، کسی قسم کی نرمی کی کوئی سوچ نہیں اور اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی کسی کو اجازت نہیں۔

وزیرداخلہ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے کوئی دھاوا بولا تو کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، وزیراعلیٰ کے پی کو اسلام آباد آنے کے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ کسی نے ایسا کیا تو کسی نرمی کی توقع نہ رکھے، ہم نے تیاری کر رکھی ہے بعد میں کوئی شکوہ نہ کرے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ غیرملکی مہمانوں کی سیکیورٹی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے، پیش گی اجازت کے ساتھ جلسہ کریں لیکن احتجاج کی ہرگزاجازت نہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

عدالت نے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت کی، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس پر  جسٹس مظہر عالم کا اختلافی نوٹ 30 جولائی کو آیا جبکہ بینچ کی اکثریت نے تفصیلی فیصلہ 14 اکتوبر کو جاری کیا، جسٹس مظہرعالم کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے میں فرق ہے، کیا آئین میں ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے کا فرق لکھا ہوا ہے؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ تضادات سے بھرپور ہے، ایک طرف کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے، ساتھ ہی بنیادی حق پارٹی کی ہدایت پر ختم بھی کر دیا۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا حسبہ بل کیس کے مطابق ریفرنس پر رائے  جس نے مانگی اس پر رائے کی پابندی لازم ہے۔ 

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا اگر صدر مملکت رائے پر عمل نہ کرے تو کیا ان کےخلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت صدر مملکت کےخلاف کارروائی نہیں کر سکتی۔

فاروق ایچ نائیک نے منحرف رکن سے متعلق تحریک انصاف کی عائشہ گلالئی کیس کا حوالہ دیا جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے نام غلط لیا، شاید آپ کو ان سے پبلکلی معافی مانگنی پڑ جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ گلالئی پشتو کا لفظ ہے جس کا مطلب بھی دیکھ لیں۔ 

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 63 اے کیس میں اقلیتی ججز کا فیصلہ پہلے جاری ہوا۔

عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی درخواست پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے آرٹیکل 63 اے کیخلاف نظرثانی کی درخواستیں متقفہ طور پر منظور کر لیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل متفقہ طور پر منظور کی جاتی ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll