جی این این سوشل

پاکستان

فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے معذرت کرلی

اسلام آباد : وفاقی وزیراطلاعات و نشریات  فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے متعلق اپنے بیانات پر معذرت کرلی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن   سے معذرت کرلی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف نازیبا الفاظ اور الزامات کے معاملے میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کیس کی سماعت ہوئی۔فواد چوہدری الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے  جہاں انہوں نے کہا کہ اپنے الفاظ پر معذرت چاہتا ہوں، میں نے کسی کو گالی نہیں دی، میں معذرت کرتا ہوں۔

 الیکشن کمیشن نے فواد چودھری کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ   وفاقی وزیر کے حیثیت سے میں جو بھی بات کرتا ہوں وہ حکومت اور کابینہ کی پالیسی ہوتی ہے، وہ میری ذاتی رائے نہیں ہوتی۔

فواد چوہدری نے  کہا کہ  میں نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ جو بات کرتا ہوں بطور وزیر اطلاعات کرتا ہوں، میں وفاقی کابینہ کی نمائندگی کرتا ہوں۔ امید ہے الیکشن کمیشن میری وضاحت کو مثبت انداز میں لے گا۔ 

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلاف کی سب سے بڑی وجہ آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال کا معاملہ ہے۔الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں 37 اعتراضات پر مبنی نوٹ سینیٹ میں پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کو بھجوایا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ایک پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر کو اپوزیشن کا ‘ترجمان’ اور ‘آلہ کار’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘چیف الیکشن کمشنر اگر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو میں انہیں دعوت دیتا ہوں وہ عہدہ چھوڑیں اور الیکشن لڑیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر پیسے لینے اور غیر شفاف انتخابات کروانے کے الزامات بھی لگائے تھے۔ وفاقی وزیر نے یہاں تک کہا تھا کہ ایسے ادارے کو آگ لگا دینی چاہیے۔ الیکشن کمیشن نے وزیر ریلوے اعظم سواتی اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان سے ثبوت طلب کیے تھے۔

صحت

ترکیہ میں 11 ماہ کی پاکستانی سرجڑی بچیوں کی کامیاب سرجری

انقرہ میں 60 طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے 14 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد 11 ماہ کی جڑواں بچیوں کو کامیابی کے ساتھ علیحدہ کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ترکیہ میں 11 ماہ کی پاکستانی سرجڑی بچیوں کی کامیاب سرجری

ترکیہ میں 11 ماہ کی پاکستانی سرجڑی بچیوں کو 14 گھنٹے طویل سرجری کے بعد علیحدہ کر دیا گیا۔

ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں 60 طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے 14 گھنٹوں تک جاری رہنے والے دو مرحلوں پر مشتمل پیچیدہ آپریشن کے بعد پاکستان میں پیدا ہونے والی 11 ماہ کی جڑواں بچیوں کو کامیابی کے ساتھ علیحدہ کردیا۔

ترک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والی جڑواں بچیوں مرہا اور منال کے سر جڑے ہوئے تھے، جن کے اہل خانہ مناسب علاج تلاش کرنے سے قاصر تھے، ان کی مدد کی درخواست نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی توجہ مبذول کرائی تھی۔ لندن میں مقیم معروف ماہر اطفال نیورو سرجن اویس جیلانی سے رابطہ کرنے کے بعد ترک صدر طیب اردوان نے یقین دہانی کرائی کہ بچیوں کا علاج ترکیہ میں کیا جائے گا۔

جڑواں بچیاں اس سال مئی میں انقرہ پہنچیں اور انہیں بلکینٹ سٹی ہسپتال میں سخت طبی نگرانی میں رکھا گیا تھا، ان کی علیحدگی دو مراحل میں کی گئی، سرجیکل ٹیم کی قیادت ڈاکٹر اویس جیلانی نے کی جبکہ ان کے ساتھ ترک معالجین ڈاکٹروں میں ہارون ڈیمرسی اور ڈاکٹر حسن مرات ایرگانی بھی شامل تھے۔

14 گھنٹے کا فائنل آپریشن 19 جولائی کو ہوا تھا، جس میں کامیابی سے ان جڑواں بچیوں کے سر کو علیحدہ کیا گیا، سپتال کے چیف کو آرڈینیٹنگ فزیشن ڈاکٹر عزیز احمد نے انادولو کو بتایا کہ بچیوں کی صحت اور ان کے مسکراتے چہروں کو دیکھ کر ایک ناقابل بیان خوشی ہورہی ہے۔

جڑواں بچیوں کے والدین ریحان علی اور نازیہ پروین نے صدر رجب طیب اردوان، طبی عملہ اور بچیوں کے علاج میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

کینیڈیں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

تحریک عدم اعتماد اپوزیشن جماعت  کنزرویٹو پارٹی آف کینیڈا کی جانب سے ہاؤس آف کامن میں پیش کی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کینیڈیں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف  تحریک عدم اعتماد ناکام

کینیڈا میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔  تحریک عدم اعتماد اپوزیشن جماعت  کنزرویٹو پارٹی آف کینیڈا کی جانب سے ہاؤس آف کامن میں پیش کی گئی۔

عدم اعتماد کی قرارداد کی حمایت میں 120 جبکہ مخالفت میں 211 ووٹ ڈالے گئے اور اس طرح وزیراعظم ٹروڈو اور ان حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد ناکام ہوگئی۔ 

عدم اعتماد تحریک کی ناکامی کی بعد بھی کینیڈین وزیراعظم کی مشکلات میں زیادہ کمی نہیں ہوئی کیونکہ ان کی حکومت کو ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ہاؤسنگ سیکٹر میں چیلنجز کا سامنا ہے۔ 

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ٹروڈو حکومت کی اہم اتحادی جماعت نیو ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد ٹروڈو حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوا تاہم اس صورتحال کے باوجود جسٹن ٹروڈو کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین پراعتماد ہیں کہ 2025 سے قبل ملک میں انتخابات نہیں ہوں گے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

ضلع کرم : زمینی تنازعے پر تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ضلع کرم  :  زمینی تنازعے  پر  تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

پشاور: خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازعے سے شروع ہونے والا تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہو گیا ہے اور ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں 46 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہو گئے ہیں۔

ضلعی انتظامی افسر ڈپٹی کمشنر کے دعووں کے باوجود حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے تشکیل کردہ روایتی قبائلی جرگے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تاحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے۔

ضلعی پولیس اور انتظامیہ میں شامل عہدیداروں نے رابطے پر مختلف مقامات پر قبائل کے مابین جھڑپوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں ایک ہفتہ قبل دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو ضلع بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ضلعی پولیس عہدیداروں اور پارہ چنار کے سینئر صحافی علی افضال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی شب تک جاری جھڑپوں میں مزید پانچ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول زخمیوں میں زیادہ تر پاڑہ چنار اور سدہ کے اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

ایک اور صحافی سجاد حیدر نے بتایا ہے کہ فریقین کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کو دیگر علاقوں سے ملانے والی سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند ہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ محمد حیات خان نے ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے سے بند ہیں۔

قبائلی اور سماجی رہنما میر افضل خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کرم کے مختلف علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی اور متحارب قبائلی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث پاڑہ چنار پشاور مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش سے اشیاء خور و نوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

میر افضل نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز جنگ بندی کی کوشش ہو رہی ہے لیکن کوئی فریق اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

کرم کے بیشتر سنی اور شیعہ فرقوں کے رہنما بھی اس صورتِ حال سے پریشان ہیں۔ جمعرات کو پاڑہ چنار اور پشاور میں عمائدین نے پریس کانفرنسز میں فوری جنگ بندی کے لیے حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

عمائدین نے ضلعی ڈپٹی کمشنر کے جرگہ کے ذریعے فریقین میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے دعوؤں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

قبائلی رہنما ملک سلیم خان نے پاڑہ چنار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں سے جانی اور مالی نقصان سمیت علاقے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری حکام، قبائلی مشران اور جرگہ ممبران کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہیں۔

مشترکہ جرگہ

کرم میں جھڑپیں رکوانے کے لیے مختلف قبائل کے الگ الگ جرگوں میں شامل رہنماؤں نے جمعرات کو ایک مشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماجلال بنگش، ایم این اے حمید حسین اور ملک حاجی ضامن حسین نے کہا کہ معمولی نوعیت کے مسئلے پر دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کا واقعہ انتظامیہ اور دیگر ذمہ داروں کی لاپرواہی کے باعث خونریز جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب لوئر کرم صدہ میں بھی قبائلی عمائدین کا جرگہ بھی منعقد ہوا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

جرگہ سے خطاب میں عمائدین نے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں مگر اس سے قبل لڑائی جھگڑوں میں فائر بندی کے لیے حکومت کی جانب سے جو کوشش اور سختی کی جاتی تھی وہ اب نہیں کی جا رہی۔ جس کی وجہ سے جھڑپوں میں مسلسل شدت آرہی ہے۔

عمائدین نے کہا کہ اگر حکومت کو قیامِ امن کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو وہ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll