جی این این سوشل

پاکستان

موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان

پر شائع ہوا

رواں سال مارچ کے بعد بہار کا موسم آنے کی بجائے براہ راست گرمی شروع ہوئی جو مار چ سے جون تک جاری رہی اور اس کی وجہ سے پاکستان کے متعدد علاقوں میں خشک سالی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی اور لوگوں نے بارشوں کیلئے دعائیں مانگنا شروع کر دیں اور اس کے بعد جون کے وسط سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہوا جو تاحال جاری ہے

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

پاکستان کے تمام صوبوں میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق چودہ جون سے لے کر تا دم تحریر تک سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے 692افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو سو پچاس سے زائد بچے اور ڈیرڈھ سو خواتین بھی شامل ہیں ۔  اس کے علاوہ لوگوں کے گھر، سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر جو تباہ ہو اہے وہ بھی شامل کریں تو اس وقت سیلاب کی وجہ سے حکومت پاکستان کو اربوں روپوں کا نقصان ہو چکا ہے۔یہ صرف اکیلے پاکستان کی صورتحال نہیں ہے پوری دنیا اس وقت سیلابی صورتحال سے دوچار ہے ۔ عرب کے متعدد ممالک میں سیلاب نے تباہی مچائی ہوئی ہے، ایران میں سینکڑوں لوگ سیلاب سے ہلاک ہو چکے ہیں، ہمسائیہ ملک بھارت کی شمال مغربی ریاستوں میں سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں ۔ اسی طرح موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عرب کے صحراؤں میں بھی سیلاب نے رخ کر لیا ہے۔

 دوسری جانب یورپ اور امریکی ممالک خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں تو کہیں طوفانوں سے نبرد آزما ہونے کی تگ ودو میں مصروف ہیں۔ امریکہ نے تو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے دو سو ارب ڈالر سے زائد کا ایک بل بھی پا س کر لیا ہے تا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایک مربوط لائحہ عمل اپنایا جا سکے۔ پاکستان دنیا کے ان پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے جو رواں صدی میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جس کی وجہ سے کبھی سیلاب تو کبھی خشک سالی تو کبھی ہیٹ ویوز کا سامنا پاکستانیوں کا مقدر رہے گا۔ سیلاب تو پاکستان میں گزشتہ دس سالوں میں معمول بن چکے ہیں اور جس کے تدارک کیلئے فی الحال وقتی طور پر تو حکومت فعال ہوتی ہے لیکن کوئی ٹھوس لائحہ عمل یا منصوبہ تاحال سامنے نہیں آ سکا جس سے گزر کر پاکستانیوں کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچایا جا سکے ۔ اسی طرح اربن فلڈ کی صورتحال بھی بڑی خطرناک ہے جس نے اس وقت کراچی کو متاثر کر رکھا ہے جو پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر ہے۔

ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بد قسمتی سے ماحولیاتی یا موسمیاتی تبدیلی صرف جان و مال کا ہی نقصان کا باعث نہیں بنتی اس کی وجہ سے پاکستان میں غربت بھی بڑھ رہی ہے کیوں کہ ہر سال لاکھوں لوگ جو سیلاب، ہیٹ ویوز، خشک سالی سے متاثر ہوتے ہیں تو اس کی وجہ سے معاشرے میں غربت بھی بڑھ رہی ہے کیوں کہ لوگوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ فطرت کی تباہ کاریوں کا سد باب کر سکیں ۔ ورلڈ بینک کہتا ہے کہ یہ کوئی وقتی پریشانی نہیں ہے اس کے حوالے سے پاکستان کے منصوبہ سازوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ایک طویل اور پائیدار اقدامات کی ضرورت ہے تا کہ ایک تو فطرت میں بگاڑ کو روکا جا سکے اور دوسرا پاکستان میں غربت کو کم کیا جا سکے کیوں کہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی غربت کی چکی میں پس رہی ہے تو اس میں ماحول کی بھی بڑا ہاتھ ہے جو انہیں مہیا کیا گیا ہے ۔ عمران خان حکومت میں گرین پاکستان مہم شروع کی گئی تھی جس کے تحت پاکستان بھرمیں اربوں درخت لگانے کیلئے فنڈز بھی رکھے گئے اور درخت لگائے بھی گئے لیکن بد قسمتی سے حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ پاکستان میں اچھے منصوبوں پر بھی روک لگ جاتی ہے ۔ درخت فطرت کا انسانوں کیلئے ایک انمول تحفہ ہے اور پاکستان میں درختوں کی قدر نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہم دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہیں جہاں درختوں کی کمیابی ہے اور یہ قدر ت نے ہمارے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا اس کے ہم خود ذمہ دار ہیں۔ کیوں کہ درخت زندگی کی علامت ہیں اور اس کے ساتھ سیلاب، گرمی کی لہر اور موسمیاتی تبدیلیوں کے سامنے جو بند درخت باندھ سکتے ہیں وہ کوئی اور نہیں کر سکتا ۔ 

لاہور شہر میں تو آج بھی وہ سڑکیں جہاں درخت زیادہ ہیں ٹھنڈی سڑکوں کے نام سے موسوم ہیں تو ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہماری ہر سڑک ہی ٹھنڈی ہونی چاہئے تاکہ ہم گرمی کی لہر سے بچ سکیں۔ جس طرح ماضی میں کلین اینڈ گرین پروگرام شروع کئے گئے تو اس طرح کے اقدامات کو مستقل اپنانا چاہئے تا کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کو روک سکیں۔کیوں کہ ابھی ستمبر ختم ہو گا تو پنجاب میں سموگ شروع ہو جائے گی تو اس کی بھی بنیادی وجہ کاربن کا بے جا اخراج ہے۔ہم اتنے امیر ملک نہیں ہیں کہ پیٹرول سے اپنی جان چھڑوا سکیں اور الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل ہونے کیلئے ابھی ہمارے وسائل بھی نہیں ہیں تو ایسے میں ہمارے پاس لے دے کے درخت ہی رہ جاتے ہیں کہ وہ ہم جتنے زیادہ ہو سکتے ہیں لگائیں تا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں اور عوام کو اس مقصد کیلئے تیار کرنے کیلئے حکمرانوں کو اگر موقع مل سکے تو سیاست سے کچھ ٹائم نکال کر اس پر بھی دھیان دیں تا کہ سیلاب کے بعد جو پیسے ہم لوگوں کو امداد کے نام پر دیتے ہیں اگر یہی پیسہ پہلے سے ہی تدارک پر لگا دیا جائے تو شاید لوگوں کی جان بھی بچ جائے اور غربت کا بھی خاتمہ ہو سکے۔

نوٹ :یہ  تحریر لکھاری  کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر  سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ

پنجاب اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق بلوچستان  میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے جبکہ اس دوران دھرنے، ریلیاں، جلسے،جلوس  برآمد نہیں کیے جاسکیں گے، چار سے زائد افراد کے اجتماع اور اسلحے کی نمائش  پر بھی پابندی ہوگی۔

 

جبکہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی  صوبے بھر میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کرچکی ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے بھر میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اوردھرنوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب لاہوراور اسلام آباد کے تمام داخلی وخارجی  راستے بند کردیے گئے ہیں، دونوں شہروں کو جانے والی موٹرویز کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کر کے پولیس کی بھاری نفری تیعنات کر دی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بند

لاہور سےاسلام آباد اور  دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کوبھی بند کر دیا گیا ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان تحریک انصاف کی جانب 24 نومبر کی احتجاجی کال کے پیش نظر لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔

جبکہ لاہور سےاسلام آباد اور  دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کو بند کر دیا گیا ہے، بابو صابو کو بھی کنٹینرز اور بیرئیر لگا کر بند کر کے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

، بند روڈ پر واقع تمام بس اڈے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ گزشتہ روز  لاہور رنگ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کرنے جا اعلان کر دیا گیا تھا۔

جی ٹی روڈ کو جہلم کے مقام سے بند کیا گیا ہے، جبکہ موٹرویز کے بارے میں حکام کا کہنا  ہے کہ مرمتی کام کی وجہ سے بند کی گئی ہیں، موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر فعال ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی و خارجی راستے بند، پولیس تعینات

24 نومبر کو اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند رہے گی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں،امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس  کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر اسلام آباد میں 23 نومبر کو میٹروبس سروس آئی جے پی تا پاک سیکرٹریٹ مکمل بند رہے گی تاہم آج راولپنڈی میں میٹروبس سروس بحال رہے گی، جبکہ 24 نومبر کو اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند رہے گی۔

جبکہ دوسری جانب ایکسپریس وے، ڈی چوک، زیرو پوائنٹ پر بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں بس اڈے بھی بند کردیئے گئے تھے، راولپنڈی میں بھی تمام انٹر سٹی ٹرانسپورٹ اڈے تاحکم ثانی بند رہیں گے جبکہ مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔

دوسری جانب شہر اقتدار میں امن و امان قائم رکھنے کے لیےپنجاب اور سندھ سے پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے، جاب سے 19 ہزار، سندھ سے 5 ہزار پولیس نفری کی شہر اقتدار آمد ہوئی ہے، جبکہ آزاد کشمیر سے ایک ہزار، 5 ہزار ایف سی اہلکار بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی  خاطر دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll