اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیفنس/ملٹری، اکنامک، اور بعض دیگر سیکورٹی پالیسیز اس کا حصہ ہوں گی۔


ذرائع کے مطابق پالیسی کے اوپن حصہ کا اعلان جمعہ 14 جنوری کو کیا جائے گا،قومی سلامتی پالیسی پر 1998 سے کام شروع ہوا، 2014 میں قومی سلامتی ڈویژن کو پالیسی کی تشکیل کا ذمہ دار بنایا گیا، سراج عزیز نے پالیسی کی تشکیل پر باقاعدہ کام شروع کیا، پالیسی کی تشکیل میں تمام صوبوں، اور 600 سے زائد ماہرین اور دانشوروں، پروفیسرز سے رائے لی گئی،۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ پالیسی کے تحت اوور سائٹ کے لیے نیشنل سیکورٹی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، ایک عملدرآمد پروگرام اور فریم ورک بھی تشکیل دیا گیا ہے، این ایس سی کو ہر دو ماہ بعد پالیسی پر عملدرآمد کی رپورٹ دی جائے گی، پالیسی میں نیشنل سیکورٹی اصطلاح متعارف کرائی گئی ہے ، نیشنل سیکورٹی پالیسی ایک امریکا ویژن ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ڈیفنس/ملٹری، اکنامک، اور بعض دیگر سیکورٹی پالیسیز اس کا حصہ ہوں گی، اکنامک پالیسی سب سے پہلی اور ملٹری پالیسی دوسری ترجیح ہوگی، ملکی معیشت مضبوط بنانے سے ہی باقی شعبے مضبوط ہوسکتے ہیں، کسی بھی ملک کی معیشت کمزور ہو تو اسے اپنی معاشی اور مالیاتی خودمختاری سرینڈر کرنا پڑتی ہے،معاشی کمزوری ہر شعبہ میں عدم استحکام پیدا کرسکتی ہے، پالیسی کا پہلا اور ترجیحی فوکس اکنامک پائے میں توسیع ہے، اکنامک پائے بڑھانے سے ہی معیشت کا حجم بڑھایا اور جی ڈی گروتھ کو ممکن جاسکتا ہے،۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائبرڈ وار فئیر کو نیشنل سیکورٹی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے، سفارتی پالیسی کی بنیاد معاشی اور تجارتی تعلقات کی وسعت کوبنایا گیاہے، اکنامک مائیگریشن بھی اکنامک پالیسی کا حصہ ہوگی، تعلیم نیشنل سیکورٹی پالیسی کا ایک بنیادی نکتہ ہوگا، نصاب تعلیم کو نفرت سے پاک اور عصبیت ہر مبنی مواد پاک کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، تعلیمی نصاب سے عصبیت اور نفرت کے پہلو ختم کرنے کے لیے سوکس کا مضمون بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،نصاب تعلیم وبائی محکمہ ہے، اس میں اصلاحات آئینی فریم ورک کے تحت لائی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق نیشنل سیکورٹی پالیسی کے پانچ ذیلی شعبوں میں ہیومن سیکورٹی ہیلتھ سیکورٹی، کلائمٹ اینڈ واٹر سیکورٹی، فوڈ سیکورٹی اور جینڈر میں اسٹریمنگ شامل ہیں، ہیلتھ سیکورٹی بیماریوں کی سرویلینس اور وباؤں کی روک تھام پر فوکس کرے گی۔سیاسی استحکام، وزیر اعظم کی مدت، کرپشن ، نیب اور اختیارات کی منتقلی جیسے معاملات کو گورننس کے شعبہ میں رکھا گیا ہے، ماضی میں سینٹرل ایشیا اور یوریشیا جیسے اہم خطوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے، بھارت میں تبدیلی آئی تو مزاکرات آگے بڑھائے جاسکتے ہیں، بھارت کے تعلقات جیو اکنامکس، جیو اسٹریٹجک معاملات کا حصہ ہیں، پالیسی کے 50 صفحات پبلک ہوں گے، 100 سے زائد صفحات کلاسیفائیڈ ہوں گے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انرجی کی مقامی پیداوار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بدقسمتی سے گیس کے ذخائر کم ہوگئے، ایکسپلوریشن بھی نہیں ہورہی،کشمیر رئیل اسٹیٹ نہیں حقیقی مسئلہ ہے، پاکستان کے لیے پانی کا منبع یا کشمیر ہے یا افغانستان، اس لئے انوائرمنٹ پر توجہ دے رہے ہیں۔ ہمارے تھنک ٹینکس کا معیار بھی عالمی نہیں، ناں یہ ادارے اور ریسرچرز حکومت سے تعاون بھی نہیں کرتے ہیں۔دہشت گردوں سے مزاکرات تو ممکن ہیں مگر ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

عاشورہ محرم پر 5 اور 6 جولائی کو عام تعطیل، ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
- ایک گھنٹہ قبل

لاہور میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی، پولیس رپورٹ
- 3 گھنٹے قبل

این ڈی ایم اے نے 6 سے 10 جولائی تک ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کا الرٹ جاری کردیا
- 2 گھنٹے قبل

جھنگ وائلڈ لائف پارک سے قیمتی ہرن چوری، تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی قائم
- 37 منٹ قبل
غزہ میں اسرائیلی فائرنگ اور بمباری سے شہداء کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی، امدادی مراکز بھی نشانہ
- ایک گھنٹہ قبل

یوکرینی حملے میں روسی بحریہ کے ڈپٹی چیف میجر جنرل گودکوف سمیت 11 اہلکار ہلاک
- 3 گھنٹے قبل

پاکستان کو پہلا گولڈ میڈل دلانے والے پہلوان دین محمد 100 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
- 4 گھنٹے قبل

شگاگو: نائٹ کلب پر اندھا دھند فائرنگ سے 4 افراد ہلاک، 14 زخمی
- 2 گھنٹے قبل

بلوچستان کے ضلع قلات میں زلزلے کے جھٹکے
- 5 گھنٹے قبل

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان اگلے ہفتےپاکستان کادورہ کریں گے
- 2 گھنٹے قبل

جس دن اسمبلی میں ہمارا ایک بھی رکن زیادہ ہواتو تحریک عدم اعتماد لاسکتے ہیں،گورنر کے پی
- 2 گھنٹے قبل

وزیراعظم شہباز شریف اقتصادی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے لیے آذربائیجان پہنچ گئے
- 3 گھنٹے قبل