جی این این سوشل

پاکستان

” ہو سکتا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے ہی ہم الیکشن کروا دیں “ خواجہ آصف نے بڑا بیان جاری کر دیا

اس سے پہلے جنرل راحیل شریف نے بھی کبھی مدت ملازمت میں توسیع کا براہ راست یا بالواسطہ مطالبہ نہیں کیا تھا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

” ہو سکتا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے ہی ہم الیکشن کروا دیں “ خواجہ آصف نے بڑا بیان جاری کر دیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے ہم الیکشن ہی کروا دیں۔ نومبر سے پہلے۔ تب نگران حکومت ہو گی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے نومبر سے پہلے نگران حکومت چلی جائے اور نئی حکومت آ جائے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں خواجہ آصف نے میزبان کے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سوا ل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ خود ہی اعلان کر چکے ہیں کہ انھیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہیے۔میں اس اعلان کو خوش آئند سمجھتا ہوں کیونکہ اس سے قیاس آرائیوں کے دروازے بند ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے جنرل راحیل شریف نے بھی کبھی مدت ملازمت میں توسیع کا براہ راست یا بالواسطہ مطالبہ نہیں کیا تھا۔

خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا ملک میں فوجی سربراہ کی تعیناتی کا طریقہ کار اب ’انسٹی ٹیوشنلائز‘ ہونا چاہیے جیسا کہ عدلیہ میں ہوتا ہے۔ ان کا اس بارے میں مزید کہنا تھا کہ یہ عمل انسٹی ٹیوشنلائز کرنا چاہیے جیسے عدلیہ میں ہوتا ہے اور اس بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں ہوتی۔ مجھے پتا ہے کہ 2028 میں کس نے چیف جسٹس بننا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے کو زیر بحث لانے کی بجائے طریقہ کار سو فیصد میرٹ پر ہو۔ یہ ایک بڑا اور انتہائی اہم معاملہ ہے، اس کو سیاسی بحث کا موضوع ہرگز نہیں بنانا چاہیے۔

عمران خان کی جانب سے فوجی قیادت کا نام لیے بغیر بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ انھیں ’نیوٹرل‘ نہیں ہونا چاہیے اور عمران خان کا ساتھ دینا چاہیے۔ دوسری جانب فوج گذشتہ دو ماہ کے دوران پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال کے دوران متعدد بار یہ کہہ چکی ہے کہ مسلح افواج کو سیاسی معاملات میں نہ گھسیٹا جائے۔تاہم متعدد فوجی حلقے یہ بھی سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت فوج کے خلاف چلنے والی مہم روکنے میں ناکام ہوئی ہے۔اسی بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کہتے ہیں کہ وہ فوجی ترجمان کے اس بیان سے اتفاق کرتے ہیں کہ فوج پبلک پلیٹ فارمز پر اپنا دفاع خود نہیں کر سکتی۔

میرے خیال میں یہ بالکل درست ہے کہ فوج عوامی، سیاسی پلیٹ فارمز، پارلیمان اور میڈیا میں اپنا دفاع خود نہیں کر سکتی کیونکہ اس ادارے کا اپنا ایک تقدس ہے۔ اور بار بار اس قسم کے بیانات سے اس تقدس اور احترام میں کچھ سمجھوتہ ہوتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ فوج کے لیے کچھ اسرار و احترام کی فضا ہونی چاہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم یقینی طور پر اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل رول کا دفاع کریں گے۔ عدلیہ اور فوج خود نہیں بول سکتے تو ہم لوگ جو قانونی اور آئینی طور پر بول سکتے ہیں، ہم ان اداروں کا دفاع کریں گے۔ کوئی بھی شخص جو آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے، اور آئینی ادارے جو آئین کے مطابق اپنا فرض ادا کر رہے ہیں اور اگر کوئی انھیں یہ کہتا ہے کہ جو نیوٹرل ہیں وہ ’جانور‘ ہیں تو میرا یہ آئینی فرض ہے کہ میں اس کا جواب دوں۔اس معاملے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ایسی کارروائی اور ایسے معاملات میں قانون پر عملدرآمد کے حق میں ہیں تاہم کسی کو سیاسی شہید بننے کا موقع دینے کے حق میں نہیں ہیں۔

 

 

کھیل

پاکستان اور انگلینڈ کی ویمن کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچ ٹی 20 کل ہو گا

انگلینڈ ویمن کو تین میچوں کی سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اور انگلینڈ کی ویمن کرکٹ ٹیموں کے درمیاں میچ ٹی 20 کل ہو گا

پاکستان اور انگلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تیسرا اور آخری ٹی 20 میچ (کل) اتوار کو لیڈز میں کھیلا جائے گا ۔ انگلینڈ ویمن کو تین میچوں کی سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے ۔

پہلے میچ میں انگلش ٹیم نے 53 رنز اور دوسرے میچ میں 65 رنز سے کامیابی حاصل کر کے سیریز اپنے نام کی ۔

ٹی 20 سیریز کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان تین ون ڈے میچز کی سیریز کا آغاز 23 مئی سے ہو گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

شہباز شریف متفقہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر نامزد

مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شہباز شریف متفقہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر نامزد

وزیراعظم شہباز شریف کو متفقہ طور پر مسلم لیگ (ن) کا قائم مقام صدر نامزد کر دیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا جس میں شہباز شریف کو قائم مقام صدر نامزد کیا گیا۔ نواز شریف ، شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، اسحاق ڈار اور دیگر نے اجلاس میںشرکت کی۔

شہباز شریف اور احسن اقبال نے قائم مقام صدر کے لیے نواز شریف کا نام تجویز کیا، مریم نواز، رانا ثناء اللہ، اسحاق ڈار، پرویز رشید اور دیگر اراکین نے حمایت کی تاہم نواز شریف نے شہباز شریف کو قائم مقام صدر نامزد کر دیا۔

شہباز شریف 28 مئی تک مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر رہیں گے، اس موقع پر جنرل کونسل اجلاس کی تاریخ کا بھی اعلان کیا گیا، 28 مئی کو ہونے والے اجلاس میں آج کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی جائے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

غزہ میں امدادی قافلوں پر انتہا پسندوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں، امریکہ

امریکی انتظامیہ اسرائیل پر غزہ کو اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، جان کربی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ میں امدادی قافلوں پر انتہا پسندوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں، امریکہ

وائٹ ہاؤس میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے غزہ کے لیے امداد لانے والے قافلوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جان کربی نے کہا کہ امریکہ رفاح میں کسی بھی بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوجی آپریشن کی مخالفت کرتا ہے۔ کربی نے امدادی قافلوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلی آباد کاروں کی اشتعال انگیز کارروائیوں کی بھی شدید مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو حماس کے ارکان کا تعاقب کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن رفاح میں ایسے حملے کے بغیر جو ہزاروں شہریوں کی موت کا باعث بنے۔

جان کربی نے مزید کہا کہ حماس کیلئے غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی مذاکرات کیلئے بہترین طریقہ ہے۔

امداد کے بارے میں کربی نے کہا کہ عارضی بندرگاہ کے ذریعے امداد کی لینڈنگ کا عمل بین الاقوامی ہم آہنگی سے کیا جاتا ہے۔ غزہ میں زمین پر کوئی امریکی فوجی موجود نہیں ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امداد بھیجنے سے پہلے قبرص میں اس کا مکمل معائنہ کیا جاتا ہے۔

جان کربی نے کہا کہ اسرائیلی آباد کاروں اور انتہا پسندوں کی طرف سے امدادی قافلوں پر حملوں کی امریکہ کی شدید مذمت کرتےہیں۔ امریکی انتظامیہ اسرائیل پر غزہ کو اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کرتے ہیں جو جنگ کے بعد کے دور میں غزہ میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

خیال رہے کہ 13 مغربی ممالک نے جمعہ کو تل ابیب پر زور دیا کہ وہ رفاح پر بڑے پیمانے پر حملے سے گریز کرے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll