جی این این سوشل

پاکستان

بھارت نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کیوں نہیں کی ۔؟لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ نے پردہ چاک کر دیا

شمالی کوریا اور شام جیسے روسی اتحادیوں کو چھوڑ کر 35 ممالک اقوام متحدہ کی جانب سے روس کی مذمت کی قراد سے غیر حاضر رہے. ایسے ممالک میں ویتنام، جنوبی افریقہ، عراق اور (پاکستان) بھی شامل تھے.“

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بھارت نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کیوں نہیں کی ۔؟لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ نے پردہ چاک کر دیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

نیویارک : روس کے  یوکرین پر حملے کی کھل کر مذمت نہ کرنے والے ممالک میں بھارت کے انکار کی بڑی وجہ یہ ہے کہ روس بھارت کو فوجی سازو سامان فراہم کرنے والا سب سے بڑا سپلائر ہے.

امریکی اخبار" لاس اینجلس ٹائمز "کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے 85 فیصد بڑے ہتھیار روسی ساختہ ہیں. اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن ان سپلائیوں کو بند کر دیں تو بھارت کے پاس جلد ہی طیاروں اور میزائل سسٹم کے سپیئر پارٹس ختم ہو جائیں گے. 

جبکہ دوسری جانب اس موسم گرما میں، توقع ہے کہ بھارت اپنا جدید ترین ہتھیاروں کا نظام، روسی ساختہ ایس - 400 طیارہ شکن میزائل لا نچ کرے گا. ایک اور بڑی دلیل خطے کی جغرافیائی سیاست ہے.

بھارت چین کو اپنے لیے سب سے بڑے خطرے کے طور پر دیکھتا ہے، جس کے ساتھ اس کی 2,100 میل لمبی سرحد ہے. دونوں ممالک کی فوجوں نے 1962ء میں "لائن آف کنٹرول" کے ساتھ ایک بڑی جنگ لڑی، اور کئی جھڑپیں گزشتہ سال کی طرح حال ہی میں ہوئی ہیں. 

 کونسل آن فارن ریلیشنز میں بھارت کے ماہر منجری چٹرجی ملر نے کہا کہ "بھارت کو اس بات پر تشویش ہے کہ اگر وہ روس کی مذمت کرتا ہے تو وہ روس کو چین کے طرف میں دھکیل دے گا، یہ بھارت کا سب سے بڑا ڈراؤنا خواب ہے کہ روس اور چین ایک ساتھ ہو جائیں." 

اخبار مزید لکھتا ہے کہ "مودی کی ذہانت کی ایک گہری تاریخی وجہ بھی ہے کہ سرد جنگ کے بعد سے، جب وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے ناوابستہ تحریک کو تلاش کرنے میں مدد کی تو ہندوستان نے امریکہ اور روس دونوں سے آزادی کو اپنی خارجہ پالیسی کا مرکز بنایا ہے. بھارت واحد ملک نہیں ہے جس  نے یوکرین پر روس کے حملے کی کھل کر مذمت نہیں کی ہے.

شمالی کوریا اور شام جیسے روسی اتحادیوں کو چھوڑ کر 35 ممالک اقوام متحدہ کی جانب سے روس کی مذمت کی قراد سے غیر حاضر رہے. ایسے ممالک میں ویتنام، جنوبی افریقہ، عراق اور (پاکستان) بھی شامل تھے.“

دنیا

سلوواکیہ کے وزیر اعظم ایک تقریب کے دوران فائرنگ میں زخمی

59 سالہ رابرٹ فیکوکے پیٹ میں گولیاں لگیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سلوواکیہ کے وزیر اعظم  ایک تقریب کے دوران فائرنگ میں زخمی

سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو ایک تقریب کے دوران فائرنگ میں زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 59 سالہ فیکو کے پیٹ میں اس وقت چوٹ لگی جب دارالحکومت سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال مشرق میں ہینڈلووا قصبے میں ہاؤس آف کلچر کے باہر رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔

پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے کر جائے وقوعہ کو سیل کر دیا۔

پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر لوبوس بلاہا نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران اس واقعے کی تصدیق کی اور اسے اگلے نوٹس تک ملتوی کر دیا۔

صدر زوزانا کیپوٹووا نے وزیر اعظم پر وحشیانہ اور بے رحم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم رابرٹ فیکو کو اس نازک لمحے میں بہت زیادہ طاقت اور اس حملے سے جلد صحت یابی کے خواہش مند ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

ملک میں 2 روز کمی کے بعد سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ

فی تولہ سونے کی قیمت 2 ہزار 900  روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 44 ہزار روپے پر آ گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک میں 2 روز کمی کے بعد سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ

ملک میں 2 روز کمی کے بعد سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔

صرافہ مارکیٹوں میں بھی بدھ کے روز 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 2 ہزار 900  روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 44 ہزار روپے اور فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی 2 ہزار 487 روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 9 ہزار 191 روپے کی سطح پر آگئی۔

دریں اثنا ملک میں فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 2650 روپے اور فی10گرام چاندی کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 2271.94روپے کی سطح پر مستحکم رہی ہے۔

بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 28ڈالر کے اضافے سے 2365 ڈالر کی سطح پر آ گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے مستعفی ہوکر دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ

حکومت مسلسل گھاٹے کے سورے کئے جا رہی ہے، سربراہ جمعیت علماء اسلام

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے مستعفی ہوکر دوبارہ  الیکشن کرانے کا مطالبہ

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو مستعفی ہوکر الیکشن کرانے کا مطالبہ کردیا۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک سے پہلے ہم تحریک کا آغاز کر چکے ہیں،ہماری پی ٹی آئی کیساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی،ہم دھاندلی کیخلاف تحریک شروع کر چکے ہیں، دیگر جماعتیں ارادہ رکھتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح بھی ڈیلیور نہیں کر سکتی،اس وقت انتہائی کمزور حکومت ہے،ہم اپنے پرائے کی سیاست نہیں کرتے،ایسا ہوتا تو ہم حکومت کا حصہ ہوتے،پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ ہے لیکن کابینہ میں نہیں،پیپلزپارٹی کو جس دن پریشانی ہوئی، حکومت کیلئے مسئلہ ہوگا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قوم ووٹ کو تحفظ فراہم نہیں کریگی تو ہم مسلسل غلامی کی طرف جائیں گے،میرے خیال سے حکومت ہے ہی نہیں،جب اپنے ہی چھوڑ کر چلے جائیں تو ایسے میں ہم اپنے موقف پر کھڑے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی کمزور اسمبلی ہے، پیپلزپارٹی حکومتوں بنچوں پر بیٹھی ہوئی ہے، کسانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پنجاب کے کسان بہت مظلوم ہیں، جب گندم موجود ہے تو باہر سے گندم کیوں منگوائی، عام کسان کے ساتھ ظلم کیا گیا۔

مولانا کا کہنا ہے کہ جنہوں نے کسانوں کے ساتھ ظلم کیا ان کا محاسبہ کیوں نہیں کیا جارہا، موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح ڈیلیورنہیں کرسکتی، افغانستان کے ساتھ بھی جھگڑا جاری ہے، افغانستان براہ راست چین سے تعلقات قائم کر لے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ گھاٹے کے سودے ہم کر رہے ہیں، گزشتہ 7 ماہ سے لوگ چمن بارڈر پر دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔ میرے مدمقابل دونوں افراد وزیراعلیٰ اور گورنر بنے ہیں، کوئی اور ہوتا کون ہے مجھے وزارت عظمیٰ یا وزارت اعلیٰ کی پیشکش کرے، عوام مجھے ووٹ دیں گے تو صدر اور وزیراعظم بنوں گا۔

سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ ہمارا بجٹ آئی ایم ایف کے ہاتھ میں ہے انہی لوگوں نے بنانے ہیں، انہی لوگوں کا ہماری فوج تحفظ کر رہی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll