کراچی: اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کرتے ہوئے 16 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد مقرر کردی جو کہ 27 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔

اس بات کا اعلان گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 100 بیس پوائنٹس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اب شرح سود ایک فیصد اضافے سے 16 سے بڑھا کر 17 فیصد کی جارہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ نئے انفلوز آنے میں تاخیر کا سامنا ہے جس سے ذخائر پر دباؤ بڑھ رہا ہے، عالمی حالات کی وجہ سے پاکستان کے لیے بھی بے یقینی کی صورتحال ہے اور عالمی حالات سے ترسیلات اور ایکسپورٹ پر اثر آرہا ہے۔
واضح رہے کہ شرح سود 27 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے، 1997ء میں شرح سود 16.5 فیصد تھی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح نمو کا 2 فیصد کا ہدف حاصل کرنا دشوار ہوگا، کاروباری حالات اور درآمدات کے مسائل شرح نمو پر اثر انداز ہوں گے، لارج اسکیل مینو فیکچرنگ بھی دباؤ کا شکار ہے، جولائی دسمبر جاری کھاتے کا خسارہ 3.7 ارب ڈالر رہا، جاری کھاتے کا خسارہ 10 ارب ڈالر سے بھی کم رہنے یعنی 9 ارب ڈالر تک رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کی کافی ادائیگی کرچکے ہیں جن سے زر مبادلہ کے ذخائر پر اثر پڑا، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ ناگزیر تھا، مارکیٹ بیس ایکس چینج ریٹ پر ہی عمل کیا جارہا ہے، مارکیٹ کے پیرامیٹرز پر ریٹ میں تبدیلی ہوتی ہے۔
گورنر نے کہا کہ روپے کی قدر میں سٹے بازی کا رجحان ہے، بیرونی فنانسنگ کی ضروریات اور قرضوں کی ادائیگی کی ضرورت کی وجہ سے مارکیٹ میں ریٹ ہائی ہے، آئی ایم ایف ریویو پورا ہونے اور انفلوز آنے سے روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔
نہوں نے کہا کہ ایکس چینج کمپنیوں کے سوا اگر زرمبادلہ کا لین دین ہے تو وہ غیر قانونی ہے، زرمبادلہ کا غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانسنگ کی ضرورت 33 ارب ڈالر تھی، 10 ارب ڈالر کا جاری کھاتے کا خسارہ 23 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے تھے، ابھی تک 23 ارب کے قرضوں میں سے 15 ارب ڈالر کے بڑے قرضے نمٹا دیے اس میں سے 9 ارب ڈالر ادا قرضے ادا کردیے اور 6 ارب رول اوور ہوا جب کہ پانچ ماہ میں 8 ارب ڈالر کے قرضے ادا کرنے ہیں اور مزید 3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے۔
انہوں ںے کہا کہ 2.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی حد دو بارہ بحال ہوگی، خالص قرضے پانچ ماہ میں 3 ارب ڈالر سے کم ہیں جن کی ادائیگی کرنی ہے، تین ارب ڈالر سے زائد کے قرضوں کی ادائیگی نہیں کرنی ہوگی،سود کی مد میں دو ارب ڈالر ادا کیے مزید ایک ارب ڈالر سود کی مد میں ادا کریں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ درآمدات کے لیے اسٹیٹ بینک کی پیشگی منظوری لینا ضروری تھی، کچھ کیسز میں بینکوں کی منظوری کے بغیر درآمدات کرلی گئیں، کنٹینرز پھنس جانا ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے، ٹریڈ باڈیز سے تفصیلات مانگی ہیں شپمنٹس کی، بیرون ملک سے سرمایہ حاصل کرکے یا موخر ادائیگیوں پر کی جانے والی درآمدات کی کلیئرنس کی اجازت دے دی ہے، چیمبر آف کامرس کی فراہم کردہ تفصیلات کی روشنی میں رہ جانے والی درآمدات کو بھی سہولت فراہم کریں گے۔
13 بینکوں کا معائنہ کیا، شرح مبادل کے اتار چڑھاؤ میں بینکوں نے 100 ارب روپے کمائے، گورنر
انہوں نے کہا کہ شرح مبادلہ میں زیادہ اتار چڑھاؤ کے دوران بینکوں نے صرف جولائی سے ستمبر کے دوران 100 ارب روپے کمائے، میں نے 13 بینکوں کا معائنہ کیا، بینکوں کے خلاف تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں، ریگولیٹری اور فسکل تادیبی اقدامات کریں گے، ڈالر کے اتار چڑھاؤ میں پیسہ بنانے والے بینکوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

پاک-بنگلا دیش نیا اقتصادی اور تعلیمی معاہدہ، دوطرفہ تعاون کو فروغ
- 12 گھنٹے قبل

ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان: 2028 کے امریکی انتخابات میں نائب صدر کے طور پر حصہ نہیں لوں گا
- 12 گھنٹے قبل

ایران میں افغان قیدی کو منشیات کے الزام میں پھانسی
- 13 گھنٹے قبل

خلیل الرحمٰن قمر: بہت سی خواتین اساتذہ نے اپنے شاگردوں سے شادیاں کیں
- 12 گھنٹے قبل

آزاد کشمیر : پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں تحریک عدم اعتماد پر اتفاق
- 12 گھنٹے قبل

کینیڈا کے سابق وزیراعظم اورکیٹی پیری کے درمیان رومانوی تعلقات کی تصدیق ، ویڈیو وائرل
- ایک گھنٹہ قبل

کراچی: صحافی امتیاز میر کے قتل میں بڑی پیش رفت، 4 مشتبہ افراد گرفتار
- 12 گھنٹے قبل

فیلڈ مارشل عاصم منیر کی شاہ عبداللہ سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
- 14 گھنٹے قبل

ترکیہ کے مغربی حصے میں شدید زلزلے کے جھٹکے،متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا
- ایک گھنٹہ قبل

وزیراعظم کا سعودی ولی عہد سے ملاقات پر خوشی کا اظہار،غیر متزلزل حمایت پر شکریہ
- 38 منٹ قبل

کور کمانڈر پشاور کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات، امن و امان پر تبادلہ خیال
- 13 گھنٹے قبل

پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ ختم،افغان وفد کا پاکستان کے جائز مطالبات ماننے سے انکار
- ایک گھنٹہ قبل

.jpg&w=3840&q=75)


.webp&w=3840&q=75)






