جی این این سوشل

تفریح

اجے دیوگن اپنے بچوں کو سوشل میڈیاپر ٹرول ہوتا دیکھ بول پڑے

کچھ چیزیں ایسی لکھی ہوتی ہیں جو درست بھی نہیں ہوتیں

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اجے دیوگن اپنے بچوں کو سوشل میڈیاپر ٹرول ہوتا دیکھ بول پڑے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

ممبئی: بالی ووڈ اداکار اجے دیوگن جو بے پناہ ہٹ فلمیں دے چکے ہیں آج کل اپنے بچوں بارے عوام کی رائے کو لے کر پریشان ہیں۔

اجے دیوگنکے بچے  نیسا اور یوگ دونوں فی الحال اپنی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، لیکن وہ بڑے پیمانے پر مداحوں کی پیروی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

 سوشل میڈیا پر  تاہم، نیسا کو اکثر اپنے لباس اور اپنے طرز عمل کے لیے سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اب اجے نے بھی اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

حال ہی میں، فلم فیئر کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران، اجے دیوگن نے اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں کھل کر انکشاف کیا کہ دو نوعمروں، نیسا اور یوگ کے والدین بننا کیسا ہوتا ہے۔

ہاں، یہ مجھے بہت پریشان کرتا ہے کیونکہ آپ اسے تبدیل نہیں کر سکتے، آپ واقعی نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے، کیونکہ اکثر اوقات، کچھ چیزیں ایسی لکھی ہوتی ہیں جو درست بھی نہیں ہوتیں لیکن اگر آپ ردعمل ظاہر کرتے ہیں تو وہ کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ تو یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔"

 اداکار نے بتایا کہ ان کے بچے ابھی بالغ نہیں ہوئے ہیں اس لیے ان کی ذہنیت بالکل مختلف ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ انہیں اور کاجول کو اپنے بچوں سے نمٹنے کے لیے توازن تلاش کرنا ہوگا، اجے نے کہا:"یہ انتہائی مشکل ہے کیونکہ ایک نوعمر کی ذہنیت بالکل مختلف ہوتی ہے، وہ ابھی تک پختگی کو نہیں پہنچے ہیں، لیکن وہ زیادہ عقلیت بھی نہیں رکھتے، اور وہ ہم سے بہت مختلف سوچتے ہیں۔ اسی لیے ہمیں ان سے نمٹنے کے دوران توازن تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان

لاپتہ افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، وفاقی وزیر قانون

حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے، اعظم نذیر تارڑ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاپتہ افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، وفاقی وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا۔

 اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں ہماری افواج کے جوان شہید ہوئے، کئی بار کہا جاتا ہے حکومتیں سنجیدہ نہیں اس لیے مسنگ پرسن کا مسئلہ حل نہیں ہورہاہے، لاپتہ افراد کیلئے ہماری حکومت نے بہت کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں میں بھی اس مسئلے پر کیا کام کیا گیا ، دوبارہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کام کیا جارہا ہے، ہماری حکومت کی اس مسئلے پر سنجیدگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا پہلی بار معاملہ پیپلزپارٹی کے دور میں اٹھایا گیا، لاپتہ افراد کے دس ہزار دوسو کیسز کمیشن میں گئے ہیں۔ نگران حکومتوں کے اختیارات محدود تھے، ان کے دور میں قانون سازی نہیں ہو سکتی۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ لاپتہ افراد کے متعلق سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے ، لاپتہ افراد کا معاملہ2011 میں اٹھایا گیا پھر اس مسئلہ پر کمیشن بھی بنایا ، کمیشن میں بلوچ رہنماؤں کو بھی شامل کیا گیا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ انتظامی امور کا ہے،چار دہائیوں نے پاکستان حالت جنگ میں ہے ،دہشت گردی اور اندرونی معاملات سے ملک کے حالات پیچیدہ کردیئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق بہت ڈھنڈورا پیٹا گیا، نفرت،منافقت اورتقسیم کا بیانیہ مسترد ہوچکا ہے، جو ووٹر تحریک انصاف کی طرف تھا وہ جھوٹے بیانیے کی وجہ سے انحراف کرگیا۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک ترقی کی طرف جارہا ہے، ہر روز سٹاک مارکیٹ نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے، ملک میں سرمایہ کاری آرہی ہے،عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان مہنگائی میں کمی کرے گا، ملک کی ترقی کیلئے حکومت تمام اقدامات اٹھارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی ذات کی خاطر ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، پاکستان سب سے پہلے ہے تمام سیاسی جماعتیں بعد میں ہیں، جیل سے سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، جھوٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کے خلاف باتیں کرنا اب ماضی کا قصہ بن چکا، بشریٰ بی بی کی صحت پر بات کی جاتی ہے تو شفا سے بہتر ہسپتال کون سا ہے، بشریٰ بی بی کی فلور کلینر والی بات مضحکہ خیز تھی، بشریٰ بی بی کی صحت پر کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جھوٹی مہم چلائی جارہی ہے کہ بشریٰ بی بی  کی زندگی کو خطرہ ہے، یہ لوگ کبھی دفاعی اداروں تو کبھی سپہ سالار کے خلاف بات کرتے ہیں۔

عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے میں 800ارب روپے کا خسارہ موجود ہے، حکومت ٹیکس ریفارمز ،ایف بی آر کو ڈیجیٹائز کرنے جارہی ہے، معیشت کو لے کر تمام اعشاریے مثبت ہیں، ہم نے یہ حالات بدلنے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ہمارے کوئی خفیہ مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر

ہم اپنے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں اسے مزاحمت نہیں کہتے، چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہمارے کوئی خفیہ مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ کوئی خفیہ مذاکرات نہیں ہورہے، ہم اپنے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں اسے مزاحمت نہیں کہتے، پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے اور جو لوگوں نے دیکھے یہ پہلے سے طے شدہ نتیجے تھے۔ بشریٰ بی بی کی صحت، سکیورٹی کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جن کی کسٹڈی میں وہ ہیں۔

راولپنڈی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ضمنی انتخابات نتائج پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ رہا ہے کہ ہمیں لیول پلئینگ فیلڈ نہیں دی۔

رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہ کہ سابق خاتون اول کی صحت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی صحت، سکیورٹی کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جن کی کسٹڈی میں وہ ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج اڈیالہ جیل میں القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ہے، آج پراسیکیوشن کے 21گواہ مکمل ہو گئے ہیں،کسی بھی ٹرسٹی کا ٹرسٹ پراپرٹی سے تعلق نہیں ہوتا ،انشااللہ سیاسی بنیادوں پر بنا ہوا یہ کیس ختم ہو گا۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہم آئین وقانون کی بات کرتے ہیں، جیل میں کسی صورت ٹرائل نہیں چل سکتا،آپ اوپن ٹرائل کریں،آج جج صاحب سے درخواست کی گئی لیکن میڈیا کو باہر نکال دیا گیا،  کیا کبھی میڈیا کو باہر نکالا جاسکتا ہے، ہم اپنے حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے، ہمارے خلاف سیاسی بنیادوں پر بے بنیاد کیس بنائے گئے ہیں

انہوں نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ کمیشن بنا کر فارم 45 پر تحقیقات کرتے تو ضمنی انتخابات میں دھاندلی نہ ہوتی چیف جسٹس کو یاددہانی کرانا چاہتے ہیں الیکشن کمیشن پر پٹیشن دائر کی لیکن نہیں سنی گئی۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران جوڈیشری سے کیوں نہیں ہیں، عوام کا حق ہے کہ ان کا ووٹ صحیح طرح سے گنا جائے۔ الیکشن کا عملہ خود کہہ رہا ہے کہ بیلٹ باکس پہلے سے بھرے ہیں، عوام جس کو ووٹ دیں وہ نمائندہ پارلیمنٹ میں بیٹھے اور سپریم کورٹ ہمارے ریزرو سیٹوں کی پٹیشن سنے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر الیکشن کمیشن شفاف انتخابات میں ناکام رہا سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشنوں پر کوئی شنوائی نہیں ہورہی اگر سپریم کورٹ فارم 45 والے معاملے پر کمیشن بنا کر کاروائی کرتی تو کل دوبارہ یہ دھاندلی نہ ہوتی۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم اس کیس پر وکلاء کنونشن کریں گے جس کا ایک نقطہ ہوگا رول آف لاء اور ہم سب سے اپیل کر رہے ہیں جمعہ والے دن تمام حلقوں میں پُرامن احتجاج ہوگا، صرف پاکستان اور پی ٹی آئی کے جھنڈے کے ساتھ ہمارے لوگ شریک ہوں گے، ہم کہتے ہیں ہم اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں یہ مزاحمت نہیں ہے اور ہم اپنے حقوق کے لیے لڑتے رہیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو 14 سال کی قید اس لیے دی گئی تاکہ بانی پی ٹی آئی کو ذلیل کیا جائے، اس وقت صرف بانی پی ٹی آئی کا جیل میں ٹرائل ہو رہا ہے، ہمیں ضمانت دے دیں بانی پی ٹی آئی خود عدالت میں پیش ہوں گے۔ بانی پی ٹی آئی پاور شیئرنگ پر یقین نہیں کرتے بلکہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان اور ایران علم و ہنر کے جدید مراکز اور علوم و فنون کے فروغ کے خواہاں ہیں، ایرانی صدر

پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مستقبل میں مزید بڑھایا جائے گا، ابراہیم رئیسی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اور ایران علم و ہنر کے جدید مراکز اور علوم و فنون کے فروغ کے خواہاں ہیں، ایرانی صدر

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے تاریخی،تہذیبی،مذہبی اور ثقافتی مراسم ہیں اور دونوں ممالک علم و ہنر کے جدید مراکز اور علوم و فنون کے فروغ کے خواہاں ہیں۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی فیکلٹی اور طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر نے کہا کہ قوموں کی برادری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لئے علم اور ہنر،سائنس اور ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیاں علم و تحقیق کے مراکز ہیں اور تعلیم کے شعبے میں مربوط حکمت عملی سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے کلام کو ایران میں خصوصی پذیرائی حاصل ہے۔ ایرانیوں کے دل ہمیشہ پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، دونوں ملکوں کا رشتہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہو گا۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان اور ایران کا موقف ایک ہے، مسئلہ فلسطین کا حل خطے میں امن و استحکام کیلئے ضروری ہے، مسئلہ فلسطین کا حل صرف مسلم امہ کا نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے اہم ہے، غزہ میں اب تک ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مستقبل میں مزید بڑھایا جائے گا۔انہوں نے پاکستان میں اپنے دورے کے دوران مہمان نوازی اور تواضع کو بھی سراہا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll