اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا تو بات ختم ہوجائے گی،عمر عطاء بندیال


سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کارروائی کو لمبا نہیں کرنا چاہتے، سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں؟، اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا تو بات ختم ہوجائے گی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کیلئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا تھا، جمہوریت کیلئے قانون کی حکمرانی لازمی ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی، سیاسی درجہ حرارت اتنا زیادہ ہوگا تو مسائل بڑھیں گے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے پہلے فیصلہ دیا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت سوال فیصلے کا نہیں الیکشن کمیشن کے اختیار کا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی فیصلہ اگر چار تین کا ہوا تو کسی حکم کا وجود ہی نہیں جس کی خلاف ورزی ہوئی، عدالتی حکم نہیں تھا تو صدر مملکت تاریخ بھی نہیں دے سکتے تھے، یکم مارچ کے عدالتی حکم کو پہلے طے کر لیا جائے، موجودہ کیس میں استدعا ہی فیصلے پر عملدرآمد کی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنچ کے ارکان درخواست میں اٹھائے گئے سوال کا جائزہ لینے بیٹھے ہیں، آپ کا انحصار تکنیکی نکتے پر ہے، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار درخواست تک محدود نہیں ہوتا، اس وقت مقدمہ تاریخ دینے کا نہیں منسوخ کرنے کا ہے، جمہوریت کے لئے انتخابات ضروری ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جائزہ لینا ہے کہ دی گئی تاریخ کی قانونی حیثیت ہے یا نہیں؟، الیکشن کمیشن یا کوئی اور کون ہوتا ہے جو ڈکٹیشن دے کہ اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں یا نہیں؟۔
انہوں نے اٹارنی جنرل کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ دو ججز کے فیصلے کا اس مقدمہ سے تعلق نہیں ہے، فیصلہ کتنی اکثریت کا ہے اس کا جائزہ بعد میں لیا جا سکتا ہے، فی الحال سنجیدہ معاملات سے توجہ نہ ہٹائی جائے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ کیس میں استدعا ہی اُس فیصلے پر عملدرآمد کی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ کے ارکان درخواست میں اٹھائے گئے سوال کا جائزہ لینے بیٹھے ہیں، آپ کا انحصار تکنیکی نکتے پر ہے، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار درخواست تک محدود نہیں ہوتا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے مزید کہا کہ فیصلے پر عملدرآمد ہوچکا ہے، اٹارنی جنرل نے دلیل دی کہ موجودہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کا بھی نکتہ اٹھانا ہے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ درخواست ہے کہ یہ اہم معاملہ ہے اور بنچ مناسب سمجھے تو فل کورٹ بنا دے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی بنیادوں پر معاملہ خراب نہ کریں، سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوچکا ہے، اس معاملے کو دوبارہ اٹھا کر عدالت میں پیش نہ کیا جائے‘۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ یکم مارچ کا سپریم کورٹ کا فیصلہ کتنے ارکان کا ہے یہ سپریم کورٹ کا اندرونی معاملہ ہے، یہ بتائیں کہ کیا 90 روز میں انتخابات کرانا آئینی تقاضا نہیں ہے؟ کیا الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ منسوخ کر سکتا ہے؟۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’کیا بجٹ میں انتحابات کے لیے فنڈز مختص ہیں۔ اگر فنڈز نہیں ہیں۔ تو فنڈز لینے کا طریقہ کار آئین میں درج ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ کلیئر کرنے پر جسٹس جمال مندوخیل کا مشکور ہوں، لوگ آٹے کیلئے لائنوں میں لگے ہوئے ہیں، تحریک انصاف اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملکی حالات کو بہتر کیا جائے، تمام قومی اداروں کا احترام لازمی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں کام کرنا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی اعلیٰ قیادت سے بھی ایسے رویے کی توقع ہے، پی ٹی آئی کو پہل کرنی ہوگی کیونکہ عدالت سے رجوع انہوں نے کیا ہے، ملک میں اس وقت تشدد اور عدم برداشت ہے، معاشی حالات دیکھیں آٹے کے لئے لائنیں لگی ہوئی ہیں، آپس میں دست و گریبان ہونے کے بجائے ان لوگوں کا سوچیں۔
علی ظفر نے کہا کہ انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے تو بحران مزید بڑھے گا۔
بھارتی جارحیت سے شیخ زاید ائیرپورٹ پر کتنا نقصان ہوا؟
- 14 hours ago

پاک فضائیہ کے ساتھ ٹکراؤ میں خود کو برتر نہ سمجھے، پاکستان ائیرفورس کا پوری دنیا کو پیغام
- 4 hours ago
قصور : بھارتی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی
- 3 hours ago

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی، 9 ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
- 2 hours ago
افواج پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کی صورت میں قوم سے کیا گیا وعدہ نبھایا: ڈی جی آئی ایس پی آر
- 14 hours ago

بھارت میں انتہا پسندی عروج پر، حیدرآباد میں واقع کراچی بیکری پر بی جے پی انتہا پسندوں کا حملہ
- 4 hours ago

جنگ بندی ہونے کے باوجود 24 بھارتی ائیرپورٹس تاحال بند،444 پروازیں منسوخ
- 3 hours ago

مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں : وزیر اعظم
- 15 hours ago

پہلگام کا معرکہ ،ایک نئے عالمی توازن کی شروعات
- 20 minutes ago

ایس 400 کی تباہی پاک بھارت جنگ کا ہائی پروفائل واقعہ ہے ، یورپی ویب سائٹ
- 15 hours ago

پاک فوج کی جانب سے کسی بھارتی پائلٹ کی گرفتار نہیں کیا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر
- 3 hours ago

جنیوا میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا
- 3 hours ago