ادارے آئینی حدود میں رہیں پارلیمان میں ووٹ گنے جاتے ہیں


اسلام آباد: حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں نے اجتماعی سوچ کا راستہ اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل بل کی منظوری سے قبل ہی عدالت عظمی میں چیلنج ہونے اور بنچ کی تشکیل کو مسترد کر تے ہیں، اس معاملے میں فل کورٹ بنایا جائے تا کہ تمام صوبوں کی شمولیت ممکن ہوسکے۔
ادارے آئینی حدود میں رہیں پارلیمان میں ووٹ گنے جاتے ہیں، اداروں میں اجتماعی دانش ہوتی ہے، اداروں کی بہتری،غیر جانبداری کے لئے پارلیمنٹ کی ذمہ داری اور اختیار ہے کہ وہ قانون سازی کرے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے رہنما ئوں قمر الزمان کائرہ، کامران مرتضی، میاں افتخار احمد،امین الحق،سینیٹر طاہر بزنجو، ہاشم نوتیز ئی، سینیٹر شفیق ترین اور اسرار احمد ترین نے جمعرات کو پی ٹی وی ہیڈکوراٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیرقانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج اتحادی جماعتوں کامشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا،بہت افسوس اور دکھ سے کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جو قانون سازی کا عمل مکمل ہونے سے قبل ہے۔
صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت یہ بل واپس کیا جس کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرانے کے بعد دوبارہ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے،20اپریل تک صدر مملکت اس بل پر فیصلہ کرسکتے ہیں، یہ ابھی تک ایکٹ آف پارلیمنٹ نہیں بنا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی اس کے لئے 8رکنی بنچ تشکیل دیدیا گیا،ماضی میں کبھی بھی قانون سازی سے قبل معاملہ بنچ میں مقرر نہیں کیا گیا، جب قانون بن جائے تواسے عدالت دیکھ سکتی ہے۔
بنچ کی تشکیل میں حکومت اور پارلیمان کے بارہا مطالبے پر غور نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے کیس میں بھی لارجر بنچ نہیں بنایا گیا، بار کونسلز نے عدلیہ کی آزادی اورشفافیت کے لئے اپنا کردار ادا کیا ان کے مطالبے پربھی غور نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں میں انتخابات سے متعلق پٹیشن چار تین سے مسترد ہوئی اس کے باوجود تین رکنی بنچ بنا کر فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عدالت عظمی میں جو بنچ تشکیل دیا گیا ہے اس میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی وکلا برداری نے قانون سازی مکمل ہونے سے قبل بنچ کی تشکیل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے، ان ساری باتوں کے باوجود معاملات جس سمت میں جاتے نظرآرہے ہیں وہ اچھے نہیں ہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اداروں کی بہتری،غیر جانبداری کے لئے پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون سازی کرے،یہ اختیار کسی اورکو نہیں دیکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق چار اکائیوں پر مشتمل ہے لیکن سپریم کورٹ میں بلوچستان اور کے پی کے سے جج صاحبان کی موجودگی کے باوجود بنچ میں شامل نہ کیے جانے پر گھر کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12اکتوبر 2019 وکلا کنونشن میں ان مطالبات کو دوہرایا گیا تھا ، آئین کی شق 184تین کے بہت زیادہ استعمال کو روکا جائے،ماضی میں ازخود نوٹس کی قیمت پوری قوم کو ادا کرنا پڑی ہے۔

کوئٹہ:سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی وائرل ویڈیو پر وزیر اعلی کا نوٹس
- 6 گھنٹے قبل

پشاور:وزیراعلیٰ اور اسپیکر کا مخصوص نشستوں پر اراکین کی حلف برداری چیلنج کرنے کا اعلان
- 5 گھنٹے قبل

سینیٹ الیکشن : علی امین سے ملاقات کے بعد ناراض امیدوار کا کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان
- 2 گھنٹے قبل

آئی ایس پی آر سمر انٹر نشپ 2025 کے طلبہء کا یادگارِ شہداء کا دورہ
- 8 گھنٹے قبل

حالیہ بارشوں سے کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ این ڈی ایم اے نے رپورٹ جاری کر دی
- 4 گھنٹے قبل

وزیرداخلہ محسن نقوی ایک روزہ سرکاری دورے پر افغانستان پہنچ گئے
- 8 گھنٹے قبل

مالا کنڈ: سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی،9 خارجی دہشتگر ہلاک ،8 گرفتار
- 5 گھنٹے قبل

عہد رفتہ سے خستہ حالی اور پھر بحالی تک کا سفر،مقبرہ نور جہاں کی عجب داستاں!
- 7 گھنٹے قبل

پہلا ٹی 20: بنگلہ دیش نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی
- 5 گھنٹے قبل

روس میں 7.4 شدت کا زلزلہ ، سونامی کا الرٹ جاری
- 8 گھنٹے قبل

محسن نقوی کی ا فغان ہم منصب سے ملاقات، دہشتگر دی کے خاتمے اوردوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال
- 5 گھنٹے قبل

خیبر پختونخوا : مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا
- 6 گھنٹے قبل