جی این این سوشل

دنیا

جنگ کے بعد حماس غزہ پر حکومت نہیں کرسکتی،یورپی کمیشن

غزہ فلسطینی ریاست کی سرزمین کا حصہ ہے اس لیے فلسطینی اتھارٹی کو اکیلے ہی اس کا نظم و نسق چلانا چاہیے، ارسولا وان ڈیر لیین

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جنگ کے بعد  حماس غزہ پر حکومت نہیں کرسکتی،یورپی کمیشن
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی پر جنگ دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے جہاں اسرائیلی موقف بدستور برقرار ہے، وہیں یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے اس معاملے پر اپنے موقف کو دہرایا ہے۔

یوریی پونین کی صدر کاکہنا تھا کہ حماس کے غزہ واپس آنے یا اس کے لیے غزہ کی پٹی کے انتظام کی ذمہ دار اتھارٹی کا حصہ بننے کا قطعاً کوئی امکان نہیں ہے، غزہ فلسطینی ریاست کی سرزمین کا حصہ ہے، اس لیے فلسطینی اتھارٹی کو اکیلے ہی اس کا نظم و نسق چلانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے پاس زندگی بھر کا موقع ہے کہ وہ اپنے درمیان طویل تنازع کا سیاسی حل تلاش کریں۔ دو ریاستی حل کا جنگ سے پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ امکان نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ بالآخر کچھ معاملات پر بات چیت کی جائے اور 1967ء کی سرحدوں اور مشرقی یروشلم کے معاملات طے کیے جائیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا اور اسرائیل بھی فلسطین کے دوریاستی حل اور غزہ میں جنگ کے بعد حماس کی حکومت قائم ہونے نہ دینے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

جس پر حماس نے کہا تھا کہ عوام غزہ میں کسی مسلط شدہ حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔ غزہ میں حکومت اسی کی ہوگی جسے فلسطینی عوام چاہے گی۔

دنیا

غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں مزید 41 فلسطینی شہید

غزہ کی ایک سرنگ سے 7 اکتوبر کو یرغمال بنائے جانے والے 6 اسرائیلیوں کی لاشیں ملی ہیں، صہیوبی فوج

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں مزید 41 فلسطینی شہید

غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں مزید 41 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے جبالیہ کیمپ، صابرہ اور زیتون کے علاقوں کو نشانہ بنایا ، قابض فوج نے جنین کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے جہاں اسرائیلی افواج نے فلسطینی باشندوں کیلئے خوراک، پانی، بجلی اور انٹرنیٹ بند کر رکھا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ کی ایک سرنگ سے 7 اکتوبر کو یرغمال بنائے جانے والے مزید 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ جن افراد کی لاشیں ملی ہیں ان میں 5 اسرائیلی اور ایک امریکی شہری شامل ہے جنہیں 7 اکتوبر کو حماس نے حملے کے بعد اغوا کیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام افراد کی لاشیں ہفتے کے دن غزہ کے شہر رفح کی ایک سرنگ سے ملیں اور ممکنہ طور پر انہیں ایک یا 2 دن پہلے قتل کیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

راول ڈیم :پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ، اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ

راول ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی خطرناک حد 1752 فٹ تک پہنچ گئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

راول ڈیم :پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ، اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ

اسلام آباد: راول ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی خطرناک حد 1752 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ مسلسل بارشوں کے باعث ڈیم میں پانی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے یہ فیصلہ لینا پڑا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ آج شام راول ڈیم کے اسپل ویز کھول دیے جائیں گے۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ندی نالوں کے قریب نہ جائیں اور نشیبی علاقوں کے رہائشی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

اسلام آباد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپل ویز کھولنے کے بعد ندی نالوں اور پلوں پر سخت نگرانی رکھی جائے گی۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر لیں۔

کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال میں شہری 16 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال  کے  ناقابل تردید شواہد

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ منظرعام پر آیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق، نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ سرکاری افغان کارڈ کے مطابق اسے 2 بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے، نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساختہ کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔

خوراج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے، مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک M4، ایک M16 اور 2 کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خوارج کو خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، افغانستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔

یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوراج کی سینیئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے، اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جاچکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارج کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے، فتنتہ الخوراج کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll