جی این این سوشل

پاکستان

ملک بھر میں آج 84 واں یوم پاکستان منایا جا رہا ہے

وفاقی دارالحکومت میں 31 اور تمام صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملک بھر میں آج 84 واں یوم پاکستان منایا جا رہا ہے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد: ملک بھر میں یوم پاکستان ہفتہ یعنی 23 مارچ کو قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے، دن کے آغاز پر وفاقی دارالحکومت میں 31 اور تمام صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

یوم پاکستان کے موقع پر آج ملک بھر میں عام تعطیل ہے اور اسلام آباد کے شکر پڑیاں گراؤنڈ میں مسلح افواج کی پریڈ جاری ہے جس میں صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور مسلح افواج کے سربراہان شریک ہیں۔ بھی شرکت کر رہے ہیں.

یوم پاکستان کی پریڈ میں جنگی ہتھیاروں کی نمائش کے ساتھ ساتھ پاک فضائیہ (پی اے ایف) کے جدید ترین طیارے فلائی پاسٹ کریں گے اور فوجی دستے سلامی پیش کریں گے۔ شکر پڑیاں گراؤنڈ میں مسلح افواج کی پریڈ دیکھنے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔

ڈے پریڈ کی تقریب کے مہمان خصوصی سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن عبدالعزیز مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ دیکھنے اسلام آباد کے شکر پریاں گراؤنڈ پہنچ گئے۔

لاہور میں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی جس میں ایئر وائس مارشل طارق محمود مہمان خصوصی تھے۔ مہمان خصوصی ایئر مارشل طارق محمود نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ پی اے ایف کے خصوصی دستوں نے مزار اقبال پر ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

صدر آصف علی زرداری نے یوم پاکستان پر اپنے خصوصی پیغام میں کا کہنا تھا کہ یقین ہے کہ ہم متحد ہو کر تمام رکاوٹوں کو عبور کر لیں گے، پوری قوم جمہوریت، انصاف اور مساوات کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کی ہر قسم کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ مربوط پالیسی اصلاحات کے ذریعے معاشی بحالی اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں۔

ملک کے معاشی مسائل میں بہتری کی امید ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ اقدامات سے معاشی استحکام آئے گا اور ہم مہنگائی کی موجودہ لہر پر قابو پالیں گے۔

پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) جنرل ساحر شمشاد مرزا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نیوی کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف اور پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے بھی 84ویں یوم پاکستان پر قوم کو مبارکباد دی۔

 

 

پاکستان

آئین میں جج بننے کیلئے دوہری شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ

ہائی کورٹ کی پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی تھی کہ جسٹس بابر ستار نے اس وقت کے چیف جسٹس کو بتایا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں، جواب

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئین میں جج بننے کیلئے دوہری شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے فیصل واڈا کے خط کا جواب دے دیا۔

جواب میں کہا گیاکہ آئین پاکستان میں جج بننے کے لیے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ہے۔

عدالت نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت اس کی دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں، جسٹس اطہر من اللہ نے 6 ججز کے خط پر از خود کیس کی کارروائی میں اس بات کو واضح کیا، جسٹس اطہر من اللہ نے بتایا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں گفتگو ہوئی تھی۔

جواب کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے بات چیت کرنے کے بعد جسٹس بابر ستار کو بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی، یہ عدالت جوڈیشل کمیشن میں ہونے والی گفتگو کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔

عدالت نے جواب میں کہا کہ ہائی کورٹ کی پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی تھی کہ جسٹس بابر ستار نے اس وقت کے چیف جسٹس کو بتایا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں۔

یاد رہےکہ گزشتہ روز فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ قانون بنانے والے دہری شہریت نہیں رکھ سکتےتو جج کیسے رکھ سکتے ہیں۔ جج دہری شہریت کے ساتھ کیسے بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاتھا کہ 15روز گزر گئے خط میں تفصیلات مانگیں مگرجواب نہیں آیا، جسٹس بابر ستار کو ایک سال بعد باتیں یاد آ رہی ہیں،کسی پر الزام لگانےسے کام نہیں چلے گا، شواہد دینا پڑیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں انتہائی غیر مناسب زبان استعمال کی، بیرسٹر گوہر

کل اسمبلی کے فلور پر بلاول بھٹو کو جواب دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں انتہائی غیر مناسب زبان استعمال کی، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے انتہائی غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے، ان کے الفاظ کی مذمت کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے تھے ایوان اچھے طریقے سے چلے، فارم 47 سے جیتے ہوئے بلاول نے اسمبلی میں تقریر کی، کل اسمبلی کے فلور پر چیئرمین پی پی کو جواب دیں گے، لیڈر آف اپوزیشن اپنی رائے کا اظہار کرتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج بلاول بھٹو زرداری نے بھی فلور پر غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے ہیں، بلاول بھٹو نے آج پارلیمان کو غلط الفاظ سے نوازا، پی پی چیئرمین کی تربیت واقعی آصف زرداری صاحب نے کی ہے۔ بلاول جمہوریت کی باتیں برائے نام کرتے ہیں، بلاول بھٹو نے اپوزیشن اراکین کو غلط الفاظ سے پکارا، ڈپٹی اسپیکر نے پیپلزپارٹی کے نمائندے کی حیثیت سے اجلاس بلایا، بلاول بھٹو کے الفاظ کی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی اجلاس میں صدر آصف زرداری کے خطاب پر ڈیبٹ جاری تھی، آج 8 بجے تک اجلاس چلنا تھا لیکن بلاول زرداری کے خطاب کے بعد کارروائی ملتوی کردی گئی۔ دنیا پر عیاں ہوگیا کہ جمہوریت سے متعلق ان کی بات برائے نام ہے، بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا پھر بھی ڈپٹی اسپیکر نے ان کے الفاظ حذف نہیں کیے۔

بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے ایوان پیپلز پارٹی کے نمائندہ کے طور پر چلایا، ہم جمہوریت آگے لے کر چلانا چاہتے ہیں، وہ ہمیں اشتعال دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے ایوان کی کارروائی کو خراب کرنے کی کوشش کی،جن کو ہم نے جواب دے دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نیب ترامیم کیس :عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش

وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اپیل دائر کی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب ترامیم کیس :عمران آج ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوں گے

بانی پی ٹی آئی عمران خان قومی نیب ترمیمی کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے،  جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ ہیں۔

عمران خان نے نیلے رنگ کی شرٹ پہن رکھی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا۔ جبکہ سینیٹر فیصل جاوید اور وکیل نعیم پنجوٹھہ بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیٹ چل رہا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا جی ہاں! بالکل چل رہا ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب ترامیم کا معاملہ زیر التواء ہے۔

اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مخدوم علی خان آپ اونچی آواز میں دلائل دیں تاکہ ویڈیو لنک پر موجود بانی پی ٹی آئی بھی آپ کو سن سکیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواست سماعت کے لیے منظور ہوئی؟ وکیل وفاقی حکومت نے بتایا کہ جی اسے قابل سماعت قراردے دیا گیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیب ترامیم کے خلاف کیس کا مکمل ریکارڈ منگوا لیں۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا آپ اس کیس میں وکالت کریں گے؟ وکیل نے بتایا کہ جی میں عدالت کی معاونت کروں گا۔

حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ جولائی 2022 کو نیب ترامیم کے خلاف پہلی سماعت ہوئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کل کتنی سماعتیں ہوئیں ہیں؟ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ کل 53 سماعتیں ہوئیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے دریافت کیا کہ اتنا طویل عرصے تک کیس کیوں چلا؟ کیا آپ نے کیس کو طول دیا؟

وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا زیادہ وقت دلائل میں درخواست گزار نے لیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 1999 میں نیب قانون بنانے میں کتنا وقت لگا تھا؟ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مارشل لا کے فوری بعد ایک ماہ کے اندر نیب قانون بن گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ تو بڑا تعجب ہے کہ نیب ترامیم کیس 53 سماعتوں تک چلایا گیا۔

یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیاتھا۔ وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اپیل دائر کی تھی۔ پہلی سماعت گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئی تھی اور دوسری سماعت دو روز قبل ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر دلائل دینے کی درخواست منظور کرلی تھی۔ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے کی اجازت دے دی تھی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھےکہ اس مقدمے میں پٹیشنر عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے، وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں، یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll