جی این این سوشل

دنیا

سٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ ہو سکتا ہے، امریکہ

جوہری ہتھیاروں میں یہ اضافہ مخالفین کو روکنے اور امریکی عوام اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کی حفاظت کے لیے مزید جوہری ہتھیاروں کی ضرورت ہے، وائٹ ہائوس

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ ہو سکتا ہے، امریکہ
سٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ ہو سکتا ہے، امریکہ

وائٹ ہائوس کے سینئر معاون خصوصی نے کہا کہ  آنے والے برسوں میں مخالف ملکوں کی طرف سے خطرات کے بڑھ جانے سے امریکہ کو اپنے سٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ کرنا ہوگا۔

اس اضافے کی ضرورت کے حوالے سے وائٹ ہاوس کے معاون نے بتایا کہ جوہری ہتھیاروں میں یہ اضافہ مخالفین کو روکنے اور امریکی عوام اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کی حفاظت کے لیے مزید جوہری ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ اہلکار پرانے وادی نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ہتھیاروں پر قابو پانے کے لیے زیادہ مسابقتی نقطہ نظر اپنا رہی ہے اور آنے والے سالوں میں مزید ہتھیاروں کی تعیناتی کا امکان ہے۔

امریکی حکام نے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہ کہ روس نے 2010 کے نیو سٹارٹ معاہدے کے جانشین پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے جو ممالک کی جانب سے اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کو محدود کرتا ہے ۔

یہ معاہدہ بین الاقوامی سطح پر سٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کو محدود کرنے کی غرض سے کیا گیا تھا۔ اس کی مدت 2026 میں ختم ہونے والی ہے۔ دوسری جانب چین کے اپنے جوہری ہتھیاروں کی توسیع پر بات چیت سے انکار پر بھی تشویش ہے۔

صدر جوبائیڈن کے معاون نے کہا ہم آنے والے برسوں میں ایک ایسے مقام پر پہنچ سکتے ہیں جہاں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت میں اضافہ ہوجائے۔ وادی نے مزید کہا صدرنے یہ فیصلہ کر لیا تو ہمیں اس پر عملدرآمد کے لیے پوری طرح تیار رہنا ہو گا۔

امریکی اہلکار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایسا کرنا ہمارے مخالفین کو روکنے کیلئے ضروری ہے لیکن اس سے امریکی عوام ، ہمارت اتحادی اور شرکت دار محفوظ ہیں۔امریکہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے بین الاقوامی ہتھیاروں کے کنٹرول اور عدم پھیلاؤ کے لیے پرعزم ہے۔

مبصرین کے نزدیک امریکی صدر کو غزہ جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے روڈ میپ کے اعلان کے ساتھ اگلے ہی جمعہ کو دنیا بھر میں اپنے جوہری ہتھیاروں کو بڑھانے کا اعلان حیران کن اورغیر معمولی ہے۔

دوسری جانب تین روز قبل روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے مغربی ہتھیاروں کے ساتھ روس میں اندر تک حملہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو روس بھی امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کے فاصلوں کو مد نظر رکھ کر روایتی میزائل نصب کر سکتا ہے۔

دنیا

نیپال میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اموات کی تعداد 190 سے تجاوز کر گئی

نیپالی وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق مزید 30 افراد لاپتہ جبکہ 194 افراد زخمی ہوئے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیپال میں  سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اموات کی تعداد  190 سے تجاوز کر گئی

نیپال میں مسلسل بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اموات کی تعداد بڑھ کر 192 ہو گئی ہے۔

نیپال کی وزارت داخلہ کے ترجمان رشی رام تیواڑی کے مطابق مزید 30 افراد لاپتہ اور 194 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 4,500 سے زیادہ متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے اور سکیورٹی فورسز متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 1,327 مکانات تباہ ہوئے ہیں اور ملک بھر میں 19 بڑی شاہراہیں مختلف حصوں کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں جنہیں کھولنے کے لئے سکیورٹی فورسز کو متحرک کردیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا  لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار کر دیا، جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت جسٹس منیب اختر کے عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث ملتوی کر دی گئی۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم کمرہ عدالت پہنچے تاہم جسٹس منیب اختر کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلالیا اور ریمارکس دیے کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔

جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سنایا۔

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ بینچ کل دوبارہ بیٹھے جبکہ بیرسٹرعلی ظفر نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا اور کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بناسکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایسےخط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختربینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظرثانی کیس دو سال سے زائد عرصہ سے زیرالتواء ہے۔63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ قانون کا تقاضا ہے نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا، ہم جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ میں بیٹھیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کر دی اور کہا کہ جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالتیں ہوں گی ، شرجیل میمن

انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عوام کو انصاف کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں دور ہوں، نمبرز پورے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالتیں ہوں گی ، شرجیل میمن

سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالتیں ہوں گی۔

حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سیاست میں ہر جماعت کا اپنا نظریہ ہوتا ہے، پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ملک کی بہتری کیلئے مل کر چلیں۔

انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عوام کو انصاف کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں دور ہوں، نمبرز پورے ہیں، جب چاہیں آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے، آئینی ترمیم کے بعد چیزیں بہتری کی طرف جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے تمام جماعتوں سے مشاورت ہو، میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالتیں ہوں گی، لوگوں کے 20،20 سال سے مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی سب سے زیادہ انتقام کا نشانہ بنی، ثاقب نثار کا دور پی ٹی آئی کا بدترین دور تھا، ثاقب نثار نے پی ٹی آئی کیلئے پولنگ ایجنٹ کا کام کیا، ثاقب نثار نے پی ٹی آئی ورکر کے طور پر کردار ادا کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll