جی این این سوشل

جرم

صارم برنی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استد عا مسترد

عدالت نے صارم برنی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صارم برنی کے جسمانی ریمانڈ میں  توسیع کی استد عا  مسترد
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

کراچی : کراچی کی سیشن کورٹ نے بچوں کی اسمگلنگ کیس میں وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے سماجی کارکن صارم برنی کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

تفصیلات کے مطابق بچوں کی اسمگلنگ اوردھوکہ دہی سے متعلق کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ہوئی، ایف آئی اے نے ملزم صارم برنی کو عدالت میں پیش کیا اور ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ، ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حیا نامی بچی کو فیملی کورٹ میں لاوارث قرار دیا گیا ہے، بچی کی والدہ افشین نے مدیحہ نامی خاتون کو فروخت کیا تھا، مدیحہ نے بچی کو بشرا کو فروخت کیا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم تفتیش میں تعاون نہیں کررہے ہیں، وہ ایک بھی سوال کا جواب نہیں دے رہے ہیں، ملزم کے ٹرسٹ کے حوالے سے بینکوں سے معلومات کا کہا ہے، اس میں منظم گروہ ملوث ہے۔

عدالت نے صارم برنی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت 10 جون کو ہوگی۔

دنیا

متحدہ عرب امارات کے صدرکا لبنان کیلئے ر 100 ملین امریکی ڈالر کا امدادی پیکج کا اعلان

یہ اقدام متحدہ عرب امارات کی جانب سے لبنان کو درپیش چیلنجز کے پس منظر میں اس کی حمایت کرنے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

متحدہ عرب امارات کے صدرکا لبنان کیلئے ر 100 ملین امریکی ڈالر کا امدادی پیکج کا اعلان

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے لبنان کی عوام کو فوری طور پر 100 ملین امریکی ڈالر کا امدادی پیکج فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ اقدام متحدہ عرب امارات کی جانب سے لبنان کو درپیش چیلنجز کے پس منظر میں اس کی حمایت کرنے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے جو لبنانی عوام کی مدد کے لیے قوم کے غیر متزلزل عزم کا عکاس ہے ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا، سابق وفاقی وزیر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کیس 8 مہینوں سے انکوائری میں چل رہا ہے، لوگوں کو خراب کرنے کے لیے جعلی کیس بناتے ہیں ، پاکستان میں جو ٹینشن کا ماحول ہے اس سے فاصلے بڑھ رہے ہیں ، عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا۔

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ چیف جسٹس جس طرح سے سپریم کورٹ چلا رہے ہیں اس پر بھی بہت اعتراضات ہیں، یہ کسی قسم پر مستحکم پاکستان کے لیے اچھی بات نہیں ہے ، ایک دوسرے کو روند کر آگے جانے سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا ، بانی پی ٹی آئی کی جمعے کی کال اہمیت کی حامل ہے ، اس پر بہت سی چیزیں طے ہونی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم گرینڈ پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آغاز کریں ، اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس میں شامل کیا جائے ، سب مل کر ایک راستہ نکال سکیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف نظام نہیں چل سکتا اور بانی پی ٹی آئی کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

فواد چودھری کاکہنا تھا کہ پاکستان کی دو تہائی اکثریت بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے ، سپریم کورٹ میں بہت زیادہ تقسیم ہے ، لگ یہ رہا ہے چیف جسٹس ہر صورت میں توسیع  چاہتے ہیں، اس سے سپریم کورٹ کا ٹمپریچر بھی بڑھ رہا ہے ۔

صحافی کے سوال پر کہ آپ پی ٹی آئی کے کسی بھی سیاسی جلسے جلوسوں میں نظر نہیں آتے، جس پر فوادچودھری نے کہا کہ ہم ہر جگہ موجود ہوتے ہیں ۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll