جی این این سوشل

دنیا

امریکی ملٹی نیشنل کمپنی کودہشت گرد تنظیم کی مالی معاونت کرنے پر 38.3 ملین ڈالر جرمانہ

2007 میں دائر کیے گئے مقدمات میں انکشاف کیا گیا کہ چھیکٹا کمپنی نے اے یو سی جیسی دہشت گرد تنظیم کو 1997 سے 2004 کے درمیان 1.7 ملین ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

امریکی ملٹی نیشنل کمپنی کودہشت گرد تنظیم کی مالی معاونت کرنے پر 38.3 ملین ڈالر  جرمانہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

امریکہ: امریکی عدالت نے کیلوں کی ایک بڑی کمپنی چھیکٹا کو تخریب کاروں کی مالی معاونت کرنے پر بھاری جرمانہ عائد کر دیا۔ 

آٹھ کولمبین خاندانوں کی طرف سے ان کے عزیزوں کے قتل کے الزام میں مقدمات دائر کیے گئے۔  دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے چھیکٹا کمپنی کو کالعدم تنظیم کی مالی معاونت کر کے ان کے جرائم میں برابر کا شریک قرار دیا۔ چھیکٹا کمپنی کو سزا کے طور پر متاثرہ خاندانوں کو 38.3 ملین ڈالر جرمانے کی رقم بطوردیت ادا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔  
تفصیلات کے مطابق امریکہ نے اے یو سی( یونائٹڈ سیلف ڈیفینس فورسز آف کولمبیا) نامی تنظیم کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ یہ تنظیم امریکی ریاست کے ایک شہر کولمبیا میں انسانی حقوق کی پامالی اور لوگوں کو قتل کرنے میں ملوث تھی۔ یہ تنظیم باغیوں پر مشتمل تھی، اور ان کے تخریب کاروں کے ساتھ براہ راست تعلقات تھے۔ دوسری جانب، چھیکٹا کمپنی ایک پھلوں کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی ہے جو مختلف ممالک میں بنیادی طور پر کیلوں کی ترسیل کر کے منافع کماتی ہے۔ 
2007 میں دائر کیے گئے مقدمات میں انکشاف کیا گیا کہ چھیکٹا کمپنی نے اے یو سی جیسی دہشت گرد تنظیم کو 1997 سے 2004 کے درمیان 1.7 ملین ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی۔ چھ سال تک ادا کی گئی یہ رقم مختلف جرائم بشمول ڈکیتی، اغوا برائے تاوان اور قتل جیسے جرائم کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ 
دوسری جانب چھیکٹا کمپنی کی طرف سے اعتراف کیا گیا گو کہ یہ سچ ہے کہ کمپنی نے کالعدم تنظیم کو رقم کی ادائیگی کی، مگر وہ رقم بھتے کے طور پر ادا کی گئی تھی، کیوں کہ اے یو سی کالعدم جماعت کے اس وقت کے لیڈر کارلو کاسٹانو نے دھمکی دی تھی کہ رقم نہ ادا کرنے پر چھیکٹا کمپنی کے مالکان اور ملازمین کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ چھیکٹا کمپنی کے پاس اپنے ملازمین کو بچانے کے لیے اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ 
جبکہ مدعی کی طرف سے یہ دعویٰ کیاگیا کہ یہ رقم کمپنی نے کالعدم تنظیم کے اثر و رسوخ والے علاقوں میں اپنے کاروبار کے قدم جمانے کے لیے ادا کی تھی۔ 
عدالت نے اپنافیصلہ سناتے ہوئے کالعدم تنظیم اے یو سی پر عائد کیے گئے الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے اے یو سی کو تمام قتل کا مورد الزام ٹھرایا۔  ساتھ ہی چھیکٹا کمپنی کو کالعدم تنظیم اے یو سی کی مالی معاونت کرنے پر بھاری جرمانہ کر دیا۔ 
متاثرہ خاندانوں نے 17 سال بعد دائر کیے گئے مقدمات میں انصاف ملنے پر عدالت کا شکریہ ادا کیا۔ مدعی کے وکلاء میں سے ایک خاتون وکیل ایگنیزکا فریزمین نے خاندانوں کو مجرمان کی طرف سے دیے گئے سنگین دباؤ کے باوجود اپنے مقدمے پر ڈٹے رہنے پر قابل تحسین قرار دیا۔ 
ارتھ رائٹ انٹرنیشنل کے جنرل کونسل مارکو سائمن نے عدالت کے حالیہ فیصلے پر اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ببانگ دہل فیصلے نے کارپوریشنز پر یہ بات عیاں کر دی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر کے حاصل کیا گیا پرافٹ متعلقہ کمپنیوں کو سزا وار بنائے گا۔

پاکستان

سابق سینیٹر مشتاق احمداوران کی اہلیہ کو غزہ مارچ کے پیش نظر حراست میں لے لیا گیا

پولیس کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث کسی بھی جماعت یا گروہ کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سابق سینیٹر مشتاق احمداوران کی اہلیہ کو غزہ مارچ کے پیش نظر حراست میں لے لیا گیا

 اسلام آباد: غزہ بچاؤ مہم کی سرپرستی کرتے ہوئے سابق سینیٹر مشتاق احمد ، اہلیہ سمیت تمام مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

میڈیا ذرائع  کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے ایکسپریس چوک پر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا، پولیس کے مؤقف کے مطابق 

پولیس کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث کسی بھی جماعت یا گروہ کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔ مظاہرین کے منتشر نہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری، قیدی وین اور خواتین اہلکار مقام پر پہنچے۔

پھر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے تمام مظاہرین، سینیٹر مشتاق اور اُن کی اہلیہ کو گرفتار کر کے بکتر بند گاڑی میں ڈال کر تھانے منتقل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

پولیس نے مظاہرین کی پیش قدمی کو روکنے کیلیے سڑک پر کنٹرینر لگا کر راستے بھی بند کیے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

کملا ہیرس کوصدارتی انتخابات میں مزید حمایت ملنے کا امکان

سروے کے مطابق امریکا میں مسلم ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ کے قریب ہے اورپانسہ پلٹنے والی ریاستوں میں امریکن مسلم ووٹرز کا ووٹ کلیدی حیثیت اختیار کرسکتا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کملا ہیرس کوصدارتی انتخابات میں  مزید حمایت ملنے کا امکان

امریکی صدر جوبائیڈن کے صدارتی دوڑ سے باہر ہونےکے بعد اورکملا ہیرس کےامریکا کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ہونے کے بعد مسلم ووٹرز کی بڑی تعداد ڈیموکریٹ پارٹی کیساتھ جڑ گئی ہے۔


کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے ایک سروے کیا ہے جس کے مطابق 29فیصد امریکی مسلمان کملاہیرس کو ووٹ ڈالنے پر آمادہ ہیں تاہم گرین پارٹی کی امیدوار جل سٹین کو ووٹ ڈالنے پر آمادہ امریکی مسلمانوں کی تعدا28فیصد ہے۔


جب جو بائیڈن صدارتی امیدوار تھے تو انہیں صرف7فیصد امریکی   مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی جبکہ سٹین کو اس وقت36فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی، امریکن پیپلزپارٹی کے امیدوار کورنل ویسٹ کو25فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی۔


سروے کے مطابق امریکا میں مسلم ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ کے قریب ہے اورپانسہ پلٹنے والی ریاستوں میں امریکن مسلم ووٹرز کا ووٹ کلیدی حیثیت اختیار کرسکتا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اس حق میں نہیں ہوں کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے جائیں ، خواجہ آصف

ایک اور صحافی نے پوچھا کہ محمود اچکزئی کے ذریعے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں؟، جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اس حق میں  نہیں ہوں کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے جائیں ، خواجہ آصف

ؤلاہور: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں۔

نواز شریف کی زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ حنیف عباسی نے اڈیالہ جیل میں کوکین سپلائی کا الزام لگایا ہے، سچ کیا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ یار حنیف عباسی کی بات ان سے پوچھیں مجھے کیا پتا۔

ایک اور صحافی نے پوچھا کہ محمود اچکزئی کے ذریعے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں؟، جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں۔

دوسری جانب صحافی کی جانب سے ایک اور سوال کیا گیا کہ کیا آپ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll