بجٹ میں پھر مفاد پرست ٹولے کو چھوٹ دے دی گئی ہے، سابق وزیر اعظم


نوتشکیل شدہ سیاسی جماعت ”عوام پاکستان“ کے کنوینر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ پاس کیا گیا ہے، بجٹ میں پھر مفاد پرست ٹولے کو چھوٹ دے دی گئی ہے، حکومت کو سب سے پہلے اپنے اخراجات میں کمی کرنی چاہیے تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم کس قسم کی حکومت چلارہے ہیں، ہماری سوچ کیا ہے کہ ہم اپنے اخرجات کم نہیں کریں گے لیکن عوام پر مزید بوجھ ڈالتے رہیں گے۔موجودہ بجٹ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے، یہ بجٹ عوام اور ملکی معیشت کے لیےتباہ کن ثابت ہوگا، اس بجٹ میں سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے، دودھ اور بچے کی خوراک پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، میڈیکل آلات پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹیکس لگانے سے پہلے حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہیے تھے، اپنے اخراجات کم نہیں کررہے اور عوام پر بوجھ ڈال رہے ہیں، ان حالات میں معیشت کیسے آگے بڑھے گی، ابھی 500 ارب روپے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو بانٹے جائیں گے، ملکی آمدن کا 25 فیصد حکومت پر خرچ ہورہا ہے، ٹیکس کا بوجھ ان پر ڈالا گیا جو پہلے سے ہی ٹیکس ادا کر رہے ہیں، بجٹ میں پھر مفاد پراست ٹولے کو چھوٹ دے دی گئی، 30 ہزار ارب میں سے صرف 500 ارب غریبوں کے لیے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سیکڑوں ارب کے سگریٹ بنتے ہیں جس کی چوری کھلم کھلا ہورہی ہے، کیا ایف بی آر نہیں جاتنا ملک میں کتنے سگریٹ استعمال ہورہے ہیں اور کتنے پر وہ ٹیکس اکھٹا کر رہے ہیں، کیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ سگریٹ بنانے والوں سے بھی ٹیکس اکھٹا نہیں کرسکتے۔ ہم 20 سے 22 فیصد چھوٹ پر قرضے لے کر عوام پر مزید بوجھ ڈالتے ہیں، جس ملک کا سود 6 سال میں 1500 ارب سے 10 ہزار ارب تک پہنچ جائے، آج پاکستان کا سب سے بڑا خرچہ، یہ جو تمام حکومتیں 30 ہزار ارب ملکر خرچ کریں گی، اس میں ایک تہائی یعنی 10 ہزار ارب سود ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کس طرح چلے گا، ماضی میں کچھ جگہ ہوا کرتی تھی، ہم غلط فیصلے کرتے تھے، یہ پیسے ایم این اے اور ایم پی ایز میں بانٹتے تھے، گزارہ ہوجاتا تھا، لیکن آج تو جگہ ہی نہیں ہے کہ اس قسم کی عیاشیاں برداشت کرسکیں، آج تو ہمیں اپنے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے۔ مہنگائی کی بات کریں تو جو ریٹیلر رجسٹرڈ ہیں، وہ مال کی خرید وفروخت پر آدھا فیصد اضافی ٹیکس اد اکریں گے، اور غیر رجسٹرڈ ریٹیلر ڈھائی فیصد ٹیکس دیں گے، جب کہ 30 لاکھ میں سے صرف ایک لاکھ رجسٹرڈ ہیں۔
سینئر سیاستدان نے کہا کہ یہ پیسے بھی پاکستان کے عوام کی جیب سے نکلے گا، لیکن یہ جو ایل پی جی اور ڈیزل کی اسمگلنگ ہورہی ہے، اس کو کوئی نہیں چھیڑے گا جو سیکڑوں ارب کے سگریٹ فروخت ہورہے ہیں، اس کا کوئی نہیں پوچھے گا۔ 2018 میں آئینی ترمیم کے ذریعے جب فاٹا کا انضمام ہوا تھا، وہاں موجود انڈسٹریز کو 5 سال ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی جو اس سے پہلے موجود تھی تاکہ وہ اپنا بندوبست کرلیں، یہ فیکٹریاں بغیر سیلز ٹیکس اور بغیر ڈیوٹی کے فاٹا میں مال بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ وہاں موجود انڈسٹریز فاٹا کے عوام کو کوئی فائدہ پہنچاتی ہیں، وہاں طاقتور لوگ موجود ہیں، باہر سے لوگوں نے وہاں انڈسٹریز لگائی ہوئی ہیں، اور آج انہوں نے حکومت کو بلیک میل کرکے ایک بار پھر ٹیکس استثنیٰ حاصل کرلیا ہے۔ میری گزارش ہے کہ اگر آپ فاٹا کے عوام سےہمدردی کرنا چاہتے ہیں تو ان انڈسٹریز پر وہی ٹیکس لگائیں جو پاکستان کے باقی علاقوں میں ہیں، کیوں کہ فاٹا اب پاکستان کا حصہ ہے، اور وہاں سے ٹیکس کی مد میں جو بھی رقم ملے وہ فاٹا کے عوام پر خرچ کریں اور ان سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے ہونے چاہیے، وہاں سڑکیں، اسکول اور ہسپتال بناکر فاٹا کو دیگر علاقوں کے بربار لائیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آپ جو بھی زمین اور مکان فروخت کریں گے جس پر ڈھائی سے 4 فیصد تک ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، اور اس میں حاضر سرور اور ریٹائرڈ ملٹری اور بیوروکریسی کے لوگوں کو چھوٹ دے دی، یہ ایسا راستہ کھولا گیا ہے جو ہر معاملے کو خراب کرے گا، میں شہداء کے لواحقین کے حق میں ہوں کہ انہیں یہ چھوٹ دینی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج بھی نان فائلرز کیٹگری موجود ہے، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، سرکاری ٹیکس صرف تنخواہ دار طبقے سے لیا جارہا ہے، اسمبلیاں صرف ہاں یا نہیں کرنے کے لیے نہیں ہوتیں، اسمبلیاں بحث کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہماری ایکسپورٹ ہے، ہمیں ہماری ایکسپورٹ برھانی چاہیے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ارکان اسمبلی ٹیکس دیتے ہیں؟ ارکان اسمبلی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں میں گھومتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے بجٹ پر نظر ثانی کرلی جائے، فاٹا کو ملک کے باقی علاقوں کے برابر لائیں، غیر ضروری منسٹری کو ختم کرنے میں ہی ملک کا فائدہ ہوگا، ن لیگ سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔
اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں مزید بڑھیں گی، آئی ایم ایف نے زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تھا، حکومت نے ٹیکس نہیں لگایا،آئی ایم ایف نے نہیں کہا تھا کہ 24 فیصد اخراجات بڑھا دیں۔

ٹرمپ اور اسٹارمر کی مشترکہ پریس کانفرنس: مشرقِ وسطیٰ، یوکرین اور فلسطین پر اتفاق و اختلاف
- 5 گھنٹے قبل

کیچ میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 اہلکار زخمی
- 7 گھنٹے قبل

یمن سے اسرائیلی شہر ایلات پر ڈرون حملہ
- 4 گھنٹے قبل

عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر 14 پی ٹی آئی رہنماؤں کے اشتہارات جاری
- 6 گھنٹے قبل

پنجاب کےہسپتالوں میں طبی ماہرین تعینات کرنےکافیصلہ
- 7 گھنٹے قبل

اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 48 فلسطینی شہید، جنوبی لبنان بھی نشانہ بنا
- 5 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
جیولین تھرو میں ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو کے کیرشون ویلکوٹ کا شاندار مظاہرہ، گولڈ میڈل اپنے نام کر لیا
- 9 گھنٹے قبل
سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.2، شہری خوفزدہ
- 4 گھنٹے قبل

ایشیا کپ ٹی20: افغانستان نے سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کر لیا
- 7 گھنٹے قبل
چمن میں بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق، 3 زخمی
- 5 گھنٹے قبل

گوگل ایپ کے صارفین کے لیے خوشخبری، ڈسکور فیڈ میں نئے فیچرز شامل
- 9 گھنٹے قبل

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر
- 8 گھنٹے قبل