جی این این سوشل

جرم

کینیا کی عدالت نے نامور صحافی ارشد شریف کا قتل غیر قانونی ، غیر آئینی قرار دے دیا

عدالت نے ارشد شریف کا قتل غیر قانونی قرار دے کر ذمہ داران کو 13 ملین شیلنگ کا جرمانہ دینے کا حکم جاری کر دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کینیا کی عدالت نے نامور صحافی ارشد شریف  کا قتل غیر قانونی ، غیر آئینی قرار دے دیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

23 اکتوبر 2022 کی صبح پاکستان کے نیشنل میڈیا چینلز پر  پر ایک ایسی ہیڈ لائن چلی جس نے پاکستان کی فضا کو سوگوار کر دیا۔ 
پاکستان کے ایک نجی چینل کے  معروف  انویسٹیگیٹو جرنلسٹ ارشد شریف جو خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے تھے،  وہ کینیا کے شہر کاجیاڈو میں کینیا پولیس کے ہاتھوں قتل کر دیے گئے۔ یہ خبر پاکستان سمیت دنیا بھر میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ 
شہید ارشد شریف جو صحافتی دنیا میں اپنا ایک امتیازی مقام رکھتے تھے، جن کی تحقیقات نے صحافت میں ایک نئی جان ڈال دی تھی، آج اس عظیم سپوت کا چراغ دیارغیر میں بجھ چکا تھا۔ 
کینیا کی پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ ایک اطلاع پر اغوا شدہ بچے کی کھوج میں ایک گاڑی کا پیچھا کر رہے تھے۔ قریب پہنچنے پر گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا، گاڑی نہ رکی تو شک کی بناء پر گاڑی پر فائرنگ کرنا پڑی،فائرنگ کے نتیجہ میں گاڑی میں سوار دو افراد میں سے ارشد شریف جاں بحق ہو گئے۔ بعد ازاں پولیس کو معلوم ہوا کہ گاڑی کے اندر پاکستان کی صحافت کی ایک قدآور شخصیت ارشد شریف  موجود تھے ۔ 
کینیا پولیس کے بیانیےکو پاکستانی کے  عوام الناس نے  یک سر مسترد کردیا ، 
ارشد شریف کی شہادت  2021-22 کے سیاسی منظر نامے کی  ادھوری داستان  ہے۔ ارشد شریف کی شہادت کے پس منظر کوجاننے کے لیے اس وقت کے ملکی سیاسی منظر نامے کا جائزہ لینا انتہائی ضروری ہے ۔ 
2021 میں پاکستان کی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا ۔ پاکستانی میڈیا میں ایک خبر گردش کر رہی تھی کہ اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی بساط لپٹنے والی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین عمران خان جنہوں نے ہمیشہ یہ مؤقف دیا کہ ان کے دور حکومت میں پہلی بارحکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، تحریک انصاف کے خلاف خبر تھی کہ اسٹیبلشمنٹ نئی حکومت بنانے کے لیے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔ ایسے میں ایک انویسٹیگیٹو جرنلسٹ کیسے سکون سے بیٹھ سکتا تھا۔ چنانچہ ارشد شریف نے بھی اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ 
9 اپریل کی رات تاریخ پاکستان کی ایک پرانی کہانی نئے انداز میں پیش ہوئی۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اپنی تمام تر مقبولیت کے باوجود ایوان میں عدم اعتماد کی بدولت اپنی اکثریت گنوا بیٹھی۔ پھر چشم فلک نے دیکھا کہ اس وقت کے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی ایک ڈائری اٹھائی اور  وزیراعظم آفس میں مدعو کیے گئے صحافیوں کے سامنے وزیراعظم آفس چھوڑ دیا۔ بعد ازاں تحریک انصاف نے رجیم چینج آپریشن کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی، صحافتی تنظیموں کو جھنجھوڑااور ملک میں  جلسے جلوس کیے۔ 
پاکستان تحریک انصاف کے ایک سیشن کے دوران صحافی ارشد شریف کو بھی مدعو کیا گیا، جہاں صحافی ارشد شریف نے پاکستان میں اجتماع کے سامنے اپنی آخری تقریر کی۔ اس تقریر میں انہوں نے طنزیہ ذکر کیا کہ یہاں پر آپ کچھ بھی اچھا کر لیں، آخر میں آپ کے کام کا کریڈٹ بادشاہ وقت کو جاتا ہوتا ہے۔ 
ارشد شریف نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ حکومت وقت کی جانب سے ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیےجا رہے ہیں۔  اور ان کو نامعلوم افراد کی جانب سے مختلف قسم کی دھکمیاں موصول ہو رہیں ہیں ۔
ارشد شریف کے قریبی ساتھیوں اور پاکستان کے صحافیوں نے انہیں کچھ وقت کے لیے ملک چھوڑ دینے کا مشورہ دیا ۔ مگر وہ اپنے ملک پاکستان  میں رہنے پربضد  تھے۔ 
اچانک ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں نامور صحافی ارشد شریف ایک مسکراتے چہرے کے ساتھ ائیر پورٹ کے بورڈنگ آفس سے پاکستان سے کوچ کرنے کے لیے موجود تھے۔ اس وقت ارشد شریف کے قریبی ساتھیوں نے بھی اس بات کی  تصدیق کی کہ ارشد شریف پاکستان چھوڑ کر دبئی جا چکے ہیں۔ یہ بات بھی آج تک ایک معمہ ہے کہ آخر ارشد شریف کی بورڈنگ آفس سے تصویر کس نے لیک کی۔ 
نامور صحافی  کے قریبی ساتھیوں کے بقول ان کی حب الوطنی کا عالم یہ تھا کہ  ان کے پاس کسی بھی ملک کا ویزہ نہیں تھا، اور نہ ہی ان کے پاس کسی ملک کی شہریت تھی ،ان باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ ارشد شریف  کبھی اپنا ملک چھوڑ کر جانانہیں چاہتے تھے۔ 
دبئی میں رہنے کے دوران دبئی حکومت کی جانب  سے ارشد شریف کو بارہا کہا گیا کہ ان پر بہت سخت  دباؤ ہے، لہذا آپ یہ ملک چھوڑ دیں۔ ارشد شریف کے پاس کسی اور ملک کا ویزہ موجود نہ تھا اس لیے وہ اچانک کسی ملک جانے سے قاصر تھے ۔ اسی دوران انہیں  مشورہ دیا گیا کہ وہ  کینیا چلے جائیں  کیونکہ انہیں کینیا کا ویزہ بھی با آسانی مل جائے گا۔ لہذا ارشد شریف نے کینیا جانے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کا یہ  بھی دعویٰ ہے  کہ ارشد شریف کسی تحقیقاتی رپورٹ کے لیے کینیا جانے کے لیے تیا رہو گئے تھے۔ 
کینیا میں ان کا قیام ایک دوست کے فارم ہاؤس میں ہوا۔ کینیا قیام کے دوران ایک رات اپنے کچھ دوستوں سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے بیچ راستے میں ان کی گاڑی کو پولیس نے روک کر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی، جس کے باعث گاڑی میں موجود ارشد شریف بھی شہید ہو گئے۔ 
ارشد شریف کے خاندان کی طرف سے اسے سوچی سمجھی سازش سے کیا جانے والا قتل قرار دیا۔ پاکستانی صحافیوں نے اسے ایک مجرمانہ حرکت قرار دی۔  
پاکستانی نامور صحافی کامران شاہد نے انکشاف کیا کہ ارشد شریف کو گولی کار کے اندر نہیں، بلکہ گاڑی سے باہر لا کر ماری گئی۔ اس سے قبل ان پر 3 گھنٹے بری طرح سے تشدد کیا گیا، جہاں ان کے ناخن نکال لیے گئے اور ان پر مکے اور گونسے بھی مارے گئے۔ اگر یہ سب سچ تھا تو کینیا پولیس کا غلط فہمی کی بنیاد پر ارشد شریف کی گاڑی پر گولیاں چلانےکا دعویٰ اپنی موت آپ مرگیا۔ 
ارشد شریف کے قریبی ذرائع کے مطابق ارشد شریف پاکستان کے نامور سیاسی خاندان نواز شریف کی کرپشن پر ایک تحقیقاتی دستاویز تیار کر رہے تھے۔ کرپشن پر ایک تحقیقاتی دستاویز کی تیاری کے لیے ارشد شریف کو ایف آئی اے کے نامور آفیسر ڈاکٹر رضوان کی حمایت حاصل تھی، جس کے عوض ارشد شریف کے پاس شریف خاندان کی کرپشن کی داستانوں کے حوالے سے نہایت اہم اور حساس معلومات موجود تھیں۔ ڈاکٹر رضوان اور مقصود چپڑاسی کی پراسرار موت کے بعد یہ خدشہ تھا کہ ارشد شریف کو بھی ایسے ہی کسی طریقے سے موت کی گھاٹ اتار دیا جائے گا۔ اس ڈاکومنٹری کا ایک ٹیزر بی ہائینڈ کلوز ڈورز کے نام سے سوشل میڈیا پر جاری بھی ہوا۔ 
ارشد شریف کی شہادت نے پورے ملک کی فضا کو سوگوار کیا۔ ارشد شریف کی والدہ نے پاکستان کے حاضر سروس فوجی جرنیلوں سمیت نامور سیاست دانوں کو ارشد شریف کے قتل کا ذمہ دار ٹھرایا، مگر پاکستانی عدالتیں ارشد شریف کا کیس مؤثر طریقے سے چلانے سے قاصر نظر آئیں۔ بالآخر ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے یہ معاملہ کینیا کی عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا، جہاں 8 جولائی 2024 کو عدالت نے ارشد شریف کا قتل غیر قانونی قرار دے کر ذمہ داران کو 13 ملین شیلنگ کا جرمانہ دینے کا حکم جاری کر دیا۔ مگر اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ 10 ملین کی حقیر رقم پاکستان کے اس سپوت کے خون کا بدلہ لوٹا سکتے ہیں جس کے بارے میں ملکہ ترنم نور جہاں نے کہا تھا کہ اے پتر ہٹاں تے نئی وکدے۔ 
ارشد شریف، جنہوں نے کہا تھا کہ ’’ بادشاہ ننگا ہے‘‘ خود شہید ہو گئے، مگر ان کا خون تاریخ پاکستان میں امر ہو گیا۔  وقت نے ثابت کیا کہ ان کی شہادت کے بعد ملکی سطح پر ایسی بحث چھڑی جس نے ملک کے پورے مافیا کو ننگا کر دیا۔ 

 

جرم

سری لنکن انڈر 19 ٹیم کے سابق کپتان دھمیکا نروشنا فائرنگ سے قتل

دھمیکا نروشنا کو انکی رہائشگاہ میں نشانہ بنایا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سری لنکن  انڈر 19 ٹیم کے سابق  کپتان دھمیکا نروشنا فائرنگ سے قتل

سری لنکا کے انڈر-19 ٹیم کے کپتان دھمیکا نروشنا کو رات گئے مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ سابق کرکٹر دھمیکا نروشنا کو انکی رہائشگاہ امبالنگوڈا میں کنڈا ماواتھا میں نشانہ بنایا گیا، جہاں وہ اپنی اہلیہ اور 2 بچوں کے ساتھ گھر میں موجود تھے۔نروشنا کو قتل کرنے والے شخص نے مبینہ طور پر 12 بور پستول کا استعمال کیا۔

دھمیکا نروشنا کو سری لنکا کے بہترین آل راؤنڈرز میں شمار کیا جاتا تھا، انہوں نے لنکن ٹائیگرز کے نامور کرکٹرز پرویز معروف، اینجلو میتھیوز، اپل تھرنگا جسے نامی کرکٹرز کیساتھ بھی کھیلا۔

نروشنا نے 20 سال کی عمر میں کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔ نیروشنا نے 2001 سے 2004 کے درمیان گال کرکٹ کلب کیلئے 12 فرسٹ کلاس میچز اور 8 لسٹ اے میچز کھیلے، جس میں انہوں نے 300 سے زیادہ رنز بنائے اور 19 وکٹیں حاصل کیں۔انہوں نے 2000 میں سری لنکا کی انڈر 19 ٹیم کیلئے ڈیبیو کیا اور 2 سال کپتانی کے فرائض نبھائے۔

معاملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لے لیا گیا جبکہ ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی معظم جتوئی مبینہ طور پر اغواء

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے باوجود کہ کسی کو بھی نہیں اٹھایا جائے گا پھر بھی ناقابل تصور اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی معظم جتوئی  مبینہ طور پر  اغواء

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے مظفر گڑھ کے حلقے سے رکن قومی اسمبلی معظم جتوئی کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) اپنے ایک ٹویٹ میں بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے باوجود کہ کسی کو بھی نہیں اٹھایا جائے گا پھر بھی ناقابل تصور اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

معظم جتوئی کو آج صبح مظفر گڑھ میں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا ہے تاہم ان کے مطابق معظم جتوئی پہلے ہی سپریم کورٹ کی روشنی میں تحریک انصاف میں شمولیت کے لیے اپنا بیان حلفی جمع کرا چکے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور رکن قومی اسمبلی کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہم ایسے اغوا سے متعلق عدالت کو آگاہ رکھیں گے اور انہیں امید ہے کہ عدالت اس پر کارروائی کرے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

موسم

 آزاد کشمیر میں زیادہ بارشوں کا خطرہ، 66 نالے انتہائی خطرناک قرار 

شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت،نالوں کی صفائی کا کام تیزی سے جاری 

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 آزاد کشمیر میں زیادہ بارشوں کا خطرہ، 66 نالے انتہائی خطرناک قرار 

مظفرآباد:آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے جس کے پیش نظر اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے شہریوں کو خبردار کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی ریلوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس لیے دریاؤں اور ندی نالوں کے کناروں پر آباد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مظفرآباد کے گوجرہ نالہ سمیت آزاد کشمیر کے 66 نالوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ ان نالوں کی صفائی کا کام تیزی سے جاری ہے تاکہ بارشوں کے پانی کے بڑھنے سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم کیا جا سکے۔

پی ڈی ایم نے آزاد کشمیر کے سیاحتی مقامات کا رخ کرنے والے سیاحوں اور علاقہ مکینوں کو بھی غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کی وارننگ جاری کی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll