جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

 مائیکروسافٹ کمپیوٹرز میں آنےوالی خرابی کے بعد سسٹمز بحال کرنے کیلئے ٹولز جاری

تمام کمپیوٹرز کی خرابی کو مینوئل طریقے سے دور کرنا ہوگا کیونکہ اسے سافٹ ویئر اپڈیٹ کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

 مائیکروسافٹ کمپیوٹرز میں آنےوالی خرابی کے بعد سسٹمز بحال کرنے کیلئے ٹولز جاری
 مائیکروسافٹ کمپیوٹرز میں آنےوالی خرابی کے بعد سسٹمز بحال کرنے کیلئے ٹولز جاری

لاہور: سائبر سکیورٹی کمپنی کراؤڈ اسٹرائیک کے سافٹ ویئر اپڈیٹ کے باعث مائیکروسافٹ کے کمپیوٹرز میں آنے والی عالمی سطح کی خرابی کے بعد دونوں کمپنیوں نے سسٹمز کو بحال کرنے کے لیے آن لائن ٹولز جاری کر دیے ہیں۔

19 جولائی کو کراؤڈ اسٹرائیک نے مائیکروسافٹ کمپیوٹرز پر اپنے سیکیورٹی سافٹ ویئر کا اپڈیٹ جاری کیا تھا جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں درجنوں بڑے بڑے اداروں کے کمپیوٹرز نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ متاثرہ اداروں میں نشریاتی ادارے، بینک، ایئرلائنز اور ہسپتال شامل تھے۔

مائیکروسافٹ نے بتایا ہے کہ گوگل اور ایمازون سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کمپیوٹرز میں آنے والی خرابی کو دور کرنے میں مصروف ہیں۔ تاہم تمام کمپیوٹرز کی خرابی کو مینوئل طریقے سے دور کرنا ہوگا کیونکہ اسے سافٹ ویئر اپڈیٹ کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔

دونوں کمپنیوں نے واضح کیا ہے کہ کمپیوٹرز میں آنے والی خرابی سے کوئی ڈیٹا چوری یا ہیک نہیں ہوا۔ یہ مسئلہ صرف سافٹ ویئر اپڈیٹ کے باعث پیش آیا ہے۔

مائیکروسافٹ اور کراؤڈ اسٹرائیک نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ماہرین کی رہنمائی کے لیے آن لائن ٹولز کی فہرست جاری کر دی ہے۔

دنیا

نہتے کشمیریوں کے خلاف وحشیانہ مظالم پر بھارت کا محاسہ کرے، حریت کانفرنس

مقبوضہ جموںوکشمیر کی روز بہ روز بگڑتی ہوئی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے بھارت پر دبائو ڈالے، ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس 

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نہتے کشمیریوں کے خلاف وحشیانہ مظالم پر بھارت کا محاسہ کرے، حریت کانفرنس

بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے کی ابتر صورتحال کا نوٹس لے اور نہتے کشمیریوں کے خلاف وحشیانہ مظالم پر بھارت کا محاسہ کرے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی روز بہ روز بگڑتی ہوئی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔

ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت حق خوداردیت کے مطالبے پر کشمیریوں کے خلاف کالے قوانین کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں محاصروں اور تلاشی کی پر تشدد کارروائی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ، کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں اور جو کوئی بھارتی جبر کےخلاف آواز آٹھانے کی کوشش کر تا ہے اسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کشمیری سرکاری ملامین کو نوکریوں سے برطرف اور معطل کر رہی ہے جس کا واحد مقصد ان کی جگہ بھارتی ہندو ملازمین کو رکھ کر ہندو توا ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔

انہوں نے جیلوں میں برسہابرس سے غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور کارکنوں کے عزم وہمت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام نظربندوں کی عظیم قربانی ہرگز فراموش نہیں کریں گے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں مستقل امن و ترقی کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ، مسئلے کا اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ایک بہترین حل موجود ہے لہذا عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں اور اس تنازعے کو عالمی ادارے کی ان قراردادوں کے مطابق حل کرانے کےلئے کردار ادا کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

الیکشن کمیشن کا 41 آزاد اراکین قومی اسمبلی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع

‏الیکشن کمیشن نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو فیصلے پر وضاحت کی درخواست جمع کرادی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

الیکشن کمیشن کا 41 آزاد اراکین قومی اسمبلی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے 41  آزاد  ارکان قومی اسمبلی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔‏الیکشن کمیشن نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو فیصلے پر وضاحت کی درخواست جمع کرادی ہے۔

الیکشن کمیشن کی درخواست میں کہا گیا ہےکہ ‏41  آزاد ارکان  نے پارٹی وابستگی کی دستاویزات جمع کرادی ہیں، ‏دستاویزات جمع کرانے والے ارکان نے لکھا کہ وابستگی تحریک انصاف کنفرم کرےگی۔

الیکشن کمیشن نے درخواست میں کہا ہےکہ  ‏الیکشن کمیشن  ریکارڈ  میں تحریک انصاف کا کوئی پارٹی اسٹرکچر نہیں ہے، تحریک انصاف  کے بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں آزادارکان کی پارٹی وابستگی کون کنفرم کرےگا؟

لیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ  ‏بیرسٹرگوہر علی الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں پارٹی چیئرمین نہیں ہیں، سپریم کورٹ اس معاملے پر  رہنمائی کرے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر  عمل درآمد شروع کردیا ہے اور کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے 39 ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ویب سائیٹ پر جاری کر دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کے تحت پی ٹی آئی کے 39 ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

 نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے، درخواست میں موقف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

شہر ملک ناجی اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست شہری ملک ناجی اللہ کے وکیل اظہر صدیق نے جمع کروائی۔درخواست میں سیکرٹری کابینہ، صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نئے ترمیمی آرڈیننس میں ریمانڈ کا دورانیہ 14 سے بڑھا کر 40 دن کردیا گیا، نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق اب یہ نیا ترمیمی آرڈیننس آگیا ہے جسے پارلیمنٹ میں بھی پیش نہیں کیا گیا، 14 دن سے زائد ریمانڈ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بدنیتی پر مبنی جھوٹا مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا صرف 2 سال کیوں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنسز کے ملزمان 14، 14 سال سزائیں بھگتتے ہیں، یہ ایک ظالمانہ قانون ہے، ترمیمی آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینا چاہیے، چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا تھا کہ آرڈیننس کے ذریعے ایک شخص کی رائے پوری قوم پر مسلط کردی جاتی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ چیف جسٹس پاکستان نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہ جمہوریت کے خلاف نہیں؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ کیا یہ ضروری نہیں ہونا چاہیے کہ صدر آرڈیننس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی دے، یہ آرڈیننس بھی پارلیمنٹ لے جائے بغیر پاس کیا گیا، یہ قانون کی منشا کے خلاف ہے۔

شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ قومی احتساب آرڈیننس 2024 کو آئین کی شقوں کے برخلاف قرار دیا جائے اور قومی احتساب آرڈیننس 2024 کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کو سیاسی اور انتقامی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید اپیل کی کہ فریقین کو معلومات تک رسائی کے حق کے تحت مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔یاد رہے کہ 27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے 2 اہم ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت نیب کے ریمانڈ کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کردی گئی ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق مقدمے میں بدنیتی ثابت ہونے پر نیب افسران کی سزا 5 سال سے کم کرکے 2 سال کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll