جی این این سوشل

موسم

پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور بچاؤ کی تدابیر

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرے  اور بدلتے ہوئے موسمی نمونوں کے مطابق ڈھالنے کے لیےمزید  کوششیں کرے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات  اور بچاؤ کی تدابیر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کا جغرافیہ اس کے گلے کی ہڈی بنتا جا رہا ہے اور انہی وجوہات کی بنا پر پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید ترین اثرات کی زد میں آتا جا رہا ہے ۔

پاکستان ہی نہیں  بلکہ جنوبی ایشیا کا پورا خطہ اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے نشانے پر ہے۔ دنیا بھر کے موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے دس ممالک میں پاکستان بھی سر فہرست ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے مما لک میں بشمول پاکستان، بنگلہ دیش، میانمار یعنی برما، نیپال، فلپائن، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں ۔

موسمیاتی تبدیلیاں کیا ہیں ؟

بنیادی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں  سے مراد اوسط درجہ حرارت میں طویل مدتی تبدیلیاں ہیں،یہ تبدیلیاں بنیادی طور پر انسانی صحت  پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ جیسےکسی ایک علاقے کی آب و ہوا اُس کے کئی سالوں کے موسم کا اوسط ہوتی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔ پاکستان جو کہ بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلیوں  کے دور سے گزر رہا ہے  اور پاکستان کے علاہ عالمی درجہ حرارت میں بھی  مسلسل اضافہ ہو  رہا ہے۔ جس کی وجہ سے زمین پر کچھ خطے خطرناک حد تک گرم ہورہے ہیں اور کچھ خطوں میں اوسط سے زیادہ سردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات :

موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مختلف ممالک میں مختلف ہوتے ہیں پاکستان کا شمار چونکہ ایشیائی خطے میں ہوتا ہے اس لیے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے مہنگائی ، بے روز گاری اور زراعت پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔

اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اور بحرالکاہل کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان اپنی سالانہ جی ڈی پی کے 9 فیصد سے ہاتھ دھو سکتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں  کا پاکستان کی معیشت پرخاصا گہرا  اثر پڑ رہا ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں جو ملک کی 40 فیصد افرادی قوت کو ملازمت دیتا ہے۔ ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کی زیادہ تر آبادی دریاؤں کے ساحلوں پر آباد ہے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث جیسے ضرورت سے  زیادہ بارشیں ہونا ، موسم میں تبدیلی رہنے کے باعث پاکستان کے یہ علاقے زیر آب آنے کا خدشہ رہتا ہے ، انہی مسائل کے باعث پاکستان کے ان علا قوں کو غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے ، اسی لیے پاکستان اور جنوبی ایشیا کے ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ خطرات لاحق ہیں ۔

پاکستانی کلائمٹ چینج کی ڈائریکٹر کا بیان : 

موسمیاتی تبدیلیوں  پر کام کرنے والی پاکستان کی 46 تنظیموں کے اتحاد سول سوسائٹی کولیشن فار کلائمٹ چینج کی ڈائریکٹر عائشہ خان کا کہنا ہے  کہ پاکستانی خطے کے جغرافیائی محل وقوع، سطح سمندر سے اونچائی، اور اس علاقے میں چلنے والی ہواؤں کے باعث یہ خطہ موسمیاتی تبدیلیوں کے عین  نشانے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اب موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کام کر رہا ہے ، پاکستان کے ہر صوبے میں ضرورت کے مطابق پودے لگائے جا رہے ہیں تا کہ ماحول کوسازگار بنایا جا سکے ۔ 

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے کیسے نمٹ سکتا ہے ؟

ایک مخصوص اندازے کے مطابق پاکستان کا 5 فیصد رقبہ جنگلات پر محیط ہے ، جب کہ ایک سر سبز ملک کے لیے 25 سے 35 فیصد تک رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے ، اسی لیے حکومت پاکستان کو زیادہ سے زیادہ  پودے لگاکر جنگلات میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے ڈیم بنائے تاکہ بارش اور سیلاب کی صورت میں پانی کا ذخیرہ کیا جاسکے۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرے  اور بدلتے ہوئے موسمی نمونوں کے مطابق ڈھالنے کے لیےمزید  کوششیں کرے ۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے کیسے بچا جائے ؟

پاکستان چونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر متاثر ہونے والے پہلے دس ممالک میں شامل ہے ، موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنا اب پاکستان میں رہنے والے ہر عمر کے لوگوں پر لازم ہو چکا ہے ۔ ہر پاکستانی شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ  موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لئے اپنے حصے کا کردارادا کرے  ۔ موسمی معاملات کے ماہر سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں موسمی تبدیلیوں پر قابو پانا ہے تو  گاڑیوں اور مشینوں کا استعمال کم کرنا ہو گا ، پیدل چلنا ہو گا ، ورزش کرنا ہو گی ، زیادہ سے زیادہ درخت لگانا انفرادی سطح پر ایسے اقدامات میں شامل ہے  جن کے ہمارے ماحول اور موسموں پر مجموعی مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

 

 

پاکستان

پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 نافذ العمل ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس  کی منظوری کا امکان

اسلام آباد: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کابینہ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 نافذ العمل ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ کمیٹی کا کئی بار کوئی رکن دستیاب نہیں ہوتا جس کے باعث مسائل پیدا ہوتے ہیں، کمیٹی کے کسی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی بھی جج کو نامزد کرسکتے ہیں۔

ذرائع نے کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں قانون کی دفعہ 2 کو خلاف آئین قرار دیا تھا جب کہ حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی آرڈیننس میں شامل کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے عدلیہ کی کارروائی عوام کے لئے دستیاب ہوگی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

دفتر خارجہ کی لبنان میں ہونے والے حملوں کی شدید مذمت

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ  نے کھلے الفاظ میں کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دفتر خارجہ کی  لبنان میں ہونے والے حملوں کی شدید  مذمت

اسلام آباد: پاکستان نے لبنان میں ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک الات کے ذریعے لبنان میں حملوں کی مذمت کرتا ہے ۔ 

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ  نے کھلے الفاظ میں کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 12 ستمبر کو فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فضائی حملوں کی بھی مذمت کرتا ہے، پاکستان فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے حوالے سے آئی سی جے کے فیصلے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل سے جواب طلب کیا جانا چاہیے، اسرائیل کی مہم جوئی علاقائی امن کے لئے خطرہ ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

سکھ رہنما کے قتل کی سازش، بھارتی مشیر قومی سلامتی کی امریکی عدالت طلبی

خالصتان کو فروغ دینے اور ریفرنڈم منعقد کرنے کی کوششوں کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے،گرپتونت سنگھ پنوں 

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سکھ رہنما کے قتل کی سازش، بھارتی مشیر قومی سلامتی کی امریکی عدالت طلبی

امریکی عدالت نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے پربھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کو امریکی عدالت نے طلب کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش عین وقت پر پکڑی گئی تھی جس کے تانے بانے بھارتی حکومت اور را سے ملے تھے۔

انتہا پسند مودی نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را ‘‘ کے ذریعے خطے اور دنیا کے دوسرے ممالک میں دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعے بدامنی پھیلانے کی مذموم کوششیں کی، ان دہشت گردانہ کاروائیوں میں بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کا اہم کردار رہا۔

گرپتونت سنگھ نے اس کےقتل کی سازش کے حوالے سے بھارتی حکومت اور را کے سربراہ کیخلاف امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا،امریکی عدالت نے گر پتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کو طلب کرلیا۔

اپنے وکلا کے ذریعے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ نے اپنے قتل کی سازش میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کےٹھوس شواہد فراہم کیے تھے۔

گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ خالصتان کو فروغ دینے اور ریفرنڈم منعقد کرنے کی کوششوں کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ قتل کی سازش ان لوگوں کے خلاف کی گئی جو حق خودارادیت کی وکالت کرتے ہیں۔ گروپتونت سنگھ پنوں نے کہا وہ لوگ جو مودی سرکار کی جانب سے کی جانے والی  زیادتیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں انکی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔ 

 گروپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے عالمی خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کا انعقاد کرتا رہوں گا اور اگر آزادی کی قیمت موت ہے تو میں اس کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll