علاقائی
خیبر پختونخوا حکومت کا دوران ڈیوٹی شہید اہلکاروں کے اہلخانہ کو مفت پلاٹس دینے کا فیصلہ
شہداء کے ورثاء کو پلاٹس دینے کا مقصد خاندانوں کی معاشی سپورٹ کرنا ہے، وزیر اعلیٰ گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پولیس، ریسکیو سمیت دیگر صوبائی محکموں کے دوران ڈیوٹی شہید ہونے والے اہلکاروں کے اہلخانہ کو مفت پلاٹس دینے کا فیصلہ کیا کرلیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ ہاؤسنگ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی ، سیکرٹری ہاؤسنگ، ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
محکمہ ہاؤسنگ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا پاک فوج اور ایف سی کے شہداء کے ورثاء کو بھی پلاٹس دیے جائیں گے۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کاکہنا ہے کہ پلاٹس الاٹمنٹ کا آغاز سرکاری ہاؤسنگ سکیموں میں دستیاب 500 پلاٹس سے کیا جائے، شہداء کے ورثاء کو پلاٹس دینے کا مقصد خاندانوں کی معاشی سپورٹ کرنا ہے۔
علی امین گنڈاپورنے کہا کہ شہداءنے ہمارے محفوظ مستقبل کے لیے جو قربانیاں دیں ان کا کسی صورت بدلہ نہیں چکایا جاسکتا۔
وزیراعلیٰ نے ہنگو، نوشہرہ، پشاور، سوات،ایبٹ آباد میں پلاٹوں سے شہداء خاندانوں کو الاٹمنٹ جلد کرنے کی ہدایت کردی۔
پاکستان
پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر حامد خان نے آئینی ترمیم کے خلاف وکلا تحریک کا آغاز کردیا
حامد خان نے کہا کہ یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر حامد خان وکلا تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔
حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ جج تحصیل دار ہیں جنہیں ٹرانسفر کرنا چاہتے ہو؟
انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک کا آج آغاز ہوا ہے، اس کا اگلا کنونشن کراچی میں ہوگا ، فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل مسترد کردیا، منانے کیلئے حکومت کی سر توڑ کوششیں کیں ہیں ۔
حامد خان نے کہا کہ یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، اس کا مقصد آئین کو تباہ کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایسا کوئی آئینی پیکج ہمیں قبول نہیں ہے، ترمیم پر بحث ہوتی ہے اسے اوپن رکھا جاتا ہے، انہوں نے ترمیم کو چھپا کر رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔
حامد خان نے کہا کہ یہ آئینی پیکچ اپنے گھروں کو لے کر جاؤ، ہم آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں :
ایڈووکیٹ علی احمد کرد نے بھی وکلا کنونشن سے خطاب کیا۔
واضح رہے کہ ایڈووکیٹ علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ ہم وکلا ایک آدمی ہیں، ایک طاقت ہیں، جب وکلا کا سیلاب باہر نکلے گا تو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔
تجارت
سٹیٹ بینک : زرمبادلہ کے ذخائر کے اعداد و شمار کی ہفتہ وار رپورٹ جاری
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 31 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں
اسٹیٹ بینک کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کے اعداد و شمار کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتہ کے دوران 4 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ، 13 ستمبر تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر کی مالیت 9 ارب 50 کروڑ 96 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی، کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 1 کروڑ 26 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 31 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں ، زرمبادلہ کے مجموعی ملکی زخائر 14 ارب 82 کروڑ 65 لاکھ ڈالر کی سطح پر ہیں ۔
پاکستان
سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب "میر ہزار خان مری" کی تقریب رونمائی
میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ، آئین کو تسلیم نہیں کیا ، روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے
بلوچستان کے سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی جمعرات کو اسلام آباد کے پاک چائنہ سنٹر میں ہوئی جس میں گورنر بلوچستان، وزیر اعلی بلوچستان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت ملک کی اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
کتاب "میر ہزار خان مری مزاحمت سے مفاہمت تک" کے مصنف معروف کالمسٹ اور کہانی نویس عمار مسعود ہیں اور اس پر تحقیق خالد فرید نے کی ہے۔
یہ کتاب بلوچستان سیاسی منظر نامے میں لکھی ایک بائیو گرافی ہے جس میں ہزار خان کی زندگی کے تغیر تبدل کے حوالے سے بلوچستان کی سیاست اور موجودہ حالات کی کشیدگی کا ذکر ملتا ہے۔
میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ، آئین کو تسلیم نہیں کیا۔ روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے۔ بیس سال یہ پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے۔ روس کی تقسیم کے بعد یہ لوگ در بدر ہو گئے۔ نہ افغانستان ان کو قبول کرنے کو تیار تھا نہ پاکستان میں انکے لئیے گنجائش تھی۔ بے نظیر شہید کے دور حکومت ان لوگوں کے لیئے عام معافی کا اعلان کیا گیا۔ یہ وطن اس احساس سے واپس آئے کہ انکی جدوجہد بے ثمر گئی۔ پھر ہزار خان نے ریاست سے مفاہمت کا سفر شروع کیا۔
سیاست کو شیوہ بنایا ۔ تمام سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے بہت کام کیے۔
وقت ایسا بدلا کہ وہی ہزار خان جو ریاست کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے تھے انہی کے پوتے اب فوج میں اعلی افسر ہیں۔
یہ کہانی ہے اس کتاب کی ، بلوچستان کی سیاسی مدوجزر کی ، نفرت سے محبت کی جانب سفر کی۔
کتاب کے مصنف عمار مسعود نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ آج بلوچستان کے نوجوان کنفیوژ ہیں۔ انہیں بہت سی طاقتیں گمراہ کرنے پر لگی ہوئی ہیں۔ ان سے التماس یہی ہے کہ اس داستان کر پڑھیں اور وطن سے محبت کریں ۔
واضح رہے کہ ان کا کہنا تھا کہ میر ہزار خان کی زندگی کا درس آج کے بلوچ نوجوان تک پہنچانے کے لیئے اب یہ حکومت کا بھی فرض ہے کہ یہ کتاب ہر گھر تک پہنچے اور اس لازوال داستان پر فلم بھی بنے اور اس پر ترانے بھی لکھیں جائیں ۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
امید ہے آئندہ سماعت میں انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ حل ہوجائے گا، بیرسٹر گوہر
-
علاقائی 2 دن پہلے
مریم نواز کا پنجاب میں 5سال میں 5 لاکھ گھر بنانے کا اعلان
-
پاکستان 16 گھنٹے پہلے
نیشنل جوڈیشل پالیسی کے مطابق 5 دن میں ضمانت پر فیصلہ کرنا لازم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
-
پاکستان ایک دن پہلے
وفاقی وزیرپٹرولیم مصدق ملک کو امریکہ جانے سے رو ک دیا گیا
-
دنیا 13 گھنٹے پہلے
سکھ رہنما کے قتل کی سازش، بھارتی مشیر قومی سلامتی کی امریکی عدالت طلبی
-
پاکستان ایک دن پہلے
امریکا کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار
-
پاکستان ایک دن پہلے
پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور سکیورٹی خدشات سے متعلق کراچی انتظامیہ سے رپورٹ طلب
-
پاکستان 7 گھنٹے پہلے
شیر افضل مروت کا کرونا ٹیسٹ مثبت آگیا