Advertisement

خیبر پختونخوا میں خواتین ،بچوں اور خواجہ سراؤں پر تشدد کے بڑھتے واقعات

2019سے 2023تک مجموعی طور پر 12 ہزار 164 واقعات رونما ہوئے ہیں جس میں صرف 328کیسز انجام کو پہنچ پائے ہیں

GNN Web Desk
شائع شدہ ایک سال قبل پر اگست 13 2024، 9:41 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
خیبر پختونخوا میں خواتین ،بچوں اور خواجہ سراؤں پر تشدد کے بڑھتے واقعات

خیبر پختونخوا میں تشدد کا سلسلہ نہ رک سکا ،خواتین ،بچوں اور خواجہ سراؤں پرتشدد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے ۔پولیس انوسٹی گیشن ریکارڈ کے مطابق 2019سے 2023تک مجموعی طور پر 12 ہزار 164 واقعات رونما ہوئے ہیں جس میں صرف 328کیسز انجام کو پہنچ پائے ہیں جبکہ باقی 11 ہزار 836 کیسز یا تو سرد خانے کے نظر ہوگئے ہیں یا عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق تشدد کے ان واقعات میں خواجہ سراؤں کے ساتھ سال 2019میں 17،سال 2020میں 40،سال 2021میں 61،سال 2022میں 88اور 2023میں 61 واقعات پیش آئے جس کی مجموعی تعداد 267بنتی ہیں ان تمام واقعات میں صرف سال 2022میں ایک واقعہ میں سزا ہوئی جبکہ 266واقعات جو ں کے تو ں ہیں ۔

اسی طرح خواتین پر تشدد کے واقعات کی تعداد سب سے زیادہ  ہے اگر سالانہ حساب سے بیان کیا جائے تو سال 2019میں 1359،سال 2020میں 1585،سال 2021میں 1566،سال 2022میں 1930اور 2023میں 1859واقعات سامنے آئے جس کی مجموعی تعداد 8299 ہے ۔ان واقعات میں پانچ سالوں کے دوران 140کیسز اپنے منطقی انجام کو پہنچے جس میں2019میں 33واقعات حل ہوئے ،2020میں 38 کا فیصلہ کیا گیا ،2021میں 35 ،2022میں 18اور 2023میں 16کیسز منطقی انجام کو پہنچے۔

صوبہ بھر میں بچوں پر بھی تشدد کے واقعات کی تعداد کم نہیں ان پانچ سالوں میں بچوں پر تشدد کے کل 3598واقعات ریکارڈ کئے گئے جس میں سال 2019میں 530، سال 2020میں 473،سال 2021میں 827،سال 2022میں 844اور 2023میں 924 واقعات پیش آئے ۔یہاں بھی بنائے گئے مقدمات کی حل ہونے کی شرح تعداد کے لحاظ سے انتہائی کم ہے جوپولیس ریکارڈ کے مطابق  صرف 187ہے ۔حل ہونے والے ان مقدمات میں 2019میں 33کیسز ،2020میں 30کیسز ،2021میں 23 کیسز،2022میں20اور 2023میں 81کیسز کا فیصلہ کیا جاسکا ۔

تشدد کے واقعات میں اضافہ اور انتہائی کم مقدمات کی منطقی انجام تک پہنچنے  کےلئے حوالے سے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس انوسٹیگیشن دفتر سے رکن صوبائی اسمبلی صوبیہ شاہد کے سوال کے جواب میں صرف پولیس کے طرف سے ہونے والے اقدمات کا ذکر کیا گیا ۔جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین ،بچوں اور خواجہ سراؤں کی مدد کےلئے وومن کمپلنٹ ڈسک ،چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کئے گئے اور زارا الرٹ ایپ پر شکایات کے انداراج سمیت صنفی تشدد کے حوالے سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر عوام کو آگاہی فراہم کی جارہی ہے جبکہ صنفی تشدد کے مقدمات کا بلا تاخیر اندارج کرکے ملزمان کے خلاف فوری قانون کاروائی کی جاتی ہے ۔

ہزاروں مقدمات میں صرف کچھ ہی مقدمات اپنے منطقی انجام تک پہنچتے ہیں تو باقی کیونکر حل نہیں ہورہے ہیں رکن صوبائی اسمبلی صوبیہ شاہد نے کہا کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود تشدد کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پولیس کہہ رہی ہے ہم نے اقدامات کی ہے لیکن زمینی حقائق اس سے مختلف ہے بچوں پر تشدد ہو خواتین پر ہو یا خواجہ سراؤں پر سزائیں دلانے کی شرح سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔ 

بچوں کے تحفظ کےلئے کام کرنے والے سماجی شخصیت عمران ٹکر نے کیسز کے منطقی انجام نہ پہنچنے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس ضمن میں مستعد ہوچکی ہے جو ایسے کیسز میں جلد گرفتاریاں بھی کر لیتی ہیں لیکن اصل مسئلہ عدالتوں میں پیش آتا ہے جہاں کیس تو پہنچ جاتا ہے لیکن وہاں پولیس تفتیش ،سرکاری وکلاء کی عدم دلچسپی اور عدالتوں میں تاریخوں پر تاریخ پڑنے سے کیسز التواء کا شکار ہوجاتے جس سے ملزم کو ضمانت پر نکلنےیا بری ہونے کا موقعہ مل جاتا ہے ۔ 

خواجہ سراؤں کی جانب سے کسی حاص ردعمل کا اظہار تو نہیں کیا گیا لیکن ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے رہنما  آرزو خان کا کہنا تھا کہ حکومت اگر ہمیں تحفظ فراہم کرتی تو نہ تو ایسے واقعات  رونما ہوتے نہ اس میں اضافہ ہوتا اور نہ ہی ملزمان سزا  سے  بچ کر نکلتے ۔آرزو خان نے مطالبہ کیا کہ ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے اور جینے کا حق دیا جائےتاکہ ایسے واقعات کا قلع قمہ ہو سکے ۔

عدالت میں کیسز پہنچنے کے بعد سزائیں دینے کی شرح میں کمی پر سینئر قانون دان طارق افغان نے بتایا کہ ایسے کیسز میں سزاوں کی کم شرح کے وجوہات مختلف ہےخواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اکثر اوقات ثبوت نہیں ہوتے اور نہ ہی گواہ سامنے آتے ہیں ساتھ ہی تفتیش بھی صحیح طریقے سے نہیں ہوتی اور پولیس مورل تفتیش میں پڑ جاتی ہےجس کی وجہ سماجی پابندیاں جس  میں پولیس خود ایسے مقدمات کو انجام تک پہنچانے میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق تشدد کے واقعات کوکم کرنے کےلئے عملی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ معاشرے کے کمزور طبقات کی زندگیوں کو لاحق خطرات کا تدارک کیا جاسکے۔

 رپورٹ: سید کامران علی شاہ جی این این پشاور

 

 

 

Advertisement
رائزنگ اسٹار ایشیا کپ: پاکستان شاہینوں کی شاندار بلے بازی بھارت اے کو 8 وکٹوں سے شکست

رائزنگ اسٹار ایشیا کپ: پاکستان شاہینوں کی شاندار بلے بازی بھارت اے کو 8 وکٹوں سے شکست

  • 15 hours ago
وفاقی آئینی عدالت کے مزید 2 ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا

وفاقی آئینی عدالت کے مزید 2 ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا

  • 4 hours ago
پنجاب  بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید 7 روز کی توسیع

پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید 7 روز کی توسیع

  • 5 hours ago
پیٹرول پر لیوی میں ایک 60 پیسےفی لیٹرکا اضافہ

پیٹرول پر لیوی میں ایک 60 پیسےفی لیٹرکا اضافہ

  • 4 hours ago
بنگلا دیش کی عدالت نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو انسانیت  سوز  جرائم پر  مجرم قرار دے دیا

بنگلا دیش کی عدالت نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو انسانیت سوز جرائم پر مجرم قرار دے دیا

  • 44 minutes ago
وزیراعظم آزاد کشمیر  چودھری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہو گی

وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہو گی

  • 5 hours ago
ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی کا کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ

ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی کا کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ

  • 6 minutes ago
سابق لیگی ایم این اے نوابزادہ مظہرعلی خان انتقال کرگئے

سابق لیگی ایم این اے نوابزادہ مظہرعلی خان انتقال کرگئے

  • 16 hours ago
آخری ونڈے: پاکستان نے سری لنکا کو 6 وکٹوں سے ہرا کر سیریز 3-0 سے اپنے نام کر لی

آخری ونڈے: پاکستان نے سری لنکا کو 6 وکٹوں سے ہرا کر سیریز 3-0 سے اپنے نام کر لی

  • 16 hours ago
علیمہ خان کے نام  جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش،10ویں  مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

علیمہ خان کے نام جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش،10ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

  • 14 minutes ago
مکہ سے مدینہ جاتے ہوئے  بس خوفناک حادثے کا شکار،42 بھارتی عمرہ زائرین جاں بحق

مکہ سے مدینہ جاتے ہوئے بس خوفناک حادثے کا شکار،42 بھارتی عمرہ زائرین جاں بحق

  • 2 hours ago
ججز کے استعفے پاکستان میں جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں  کیلئے لمحہ فکریہ ہیں، خواجہ سعد رفیق

ججز کے استعفے پاکستان میں جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں، خواجہ سعد رفیق

  • 3 hours ago
Advertisement