علاقائی
سندھ میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفرکے لیے بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار
مالکان بائیو میٹرک تصدیق کے عمل کیلئے نادرا ای سہولت مراکز یا کسی بھی ایکسائز آفس سے رجوع کر سکتے ہیں، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ
سندھ میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفرکے لیے بائیو میٹرک تصدیق لازمی قراردیدی گئی ہے۔
صوبائی وزیرٹرانسپورٹ شرجیل میمن کا کہنا ہے نئی اور پرانی گاڑیوں کی رجسٹریشن یا ٹرانسفر کےلیے بائیو میٹرک تصدیق ضروری ہوگی،نئی پالیسی کے تحت تبدیلی 3مراحل میں نافذ کی جائے گی۔
یکم جولائی سے پہلے مرحلے میں رجسٹریشن کے لیے بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہوگی،دوسرے مرحلے میں یکم نومبر سے گاڑیاں خریدنے والوں کی بائیو میٹرک تصدیق ہوگی۔
تیسرے مرحلے میں گاڑی فروخت کنندہ اور خرید کنندہ کی بائیو میٹرک تصدیق کی جائے گی،بائیو میٹرک تصدیق سے شہری دھوکہ دہی سے بچ سکیں گے۔
مالکان بائیو میٹرک تصدیق کے عمل کیلئے نادرا ای سہولت مراکز یا کسی بھی ایکسائز آفس سے رجوع کر سکتے ہیں۔
دنیا
معروف بھارتی شخصیت رتن ٹاٹا 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
2012 میں ٹاٹا گروپ کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد انہیں ٹاٹا سنز، ٹاٹا انڈسٹریز، ٹاٹا موٹرز، ٹاٹا اسٹیل اور ٹاٹا کیمیکلز کا چیئرمین ایمیریٹس بنایا گیا تھا
معروف بھارتی صنعت کار اور کاروباری شخصیت رتن ٹاٹا 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
اس سے قبل غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے انکشاف کیا تھا کہ رتن ٹاٹا ممبئی کے ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ہیں،86 سالہ رتن ٹاٹا پیر کے روز سپتال میں داخل ہوئے تھے، اس وقت انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بڑھتی عمر اور اس سے متعلق طبی مسائل کے باعث اسپتال میں ان کے مختلف ٹیسٹ کیے جانے ہیں،رتن ٹاٹا کے انتقال پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ رتن ٹاٹا ایک صاحب بصیرت کاروباری شخصیت اور ایک غیر معمولی انسان تھے.
انہوں نے بھارت کے سب سے پرانے اور سب سے معروف کاروباری اداروں میں سے ایک کو مستحکم قیادت فراہم کی۔ رتن ٹاٹا بھارت کے صنعتی شعبے کی ایک جانی مانی شخصیت تھے، وہ 1991 میں گاڑیوں اور اسٹیل کی صنعت سے منسلک ٹاٹا گروپ کے چیئرمین بنے اور 2012 تک اس منصب پر فائز رہے،اس دوران انہوں نے ٹاٹا گروپ کو وسعت دیتے ہوئے دیگر شعبوں میں بھی کاروبار کا آغاز کیا، انہی کی قیادت میں ٹاٹا موٹرز نے ایک ایسی گاڑی بھی متعارف کروائی جسے دنیا کی سستی ترین گاڑی کہا گیا۔
2012 میں ٹاٹا گروپ کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد انہیں ٹاٹا سنز، ٹاٹا انڈسٹریز، ٹاٹا موٹرز، ٹاٹا اسٹیل اور ٹاٹا کیمیکلز کا چیئرمین ایمیریٹس بنایا گیا تھا۔
معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔
ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔
رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991 میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔
رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔
رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔
بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔
رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
کھیل
ملک کے کشیدہ حالات پر خاموشی، بنگلا دیشی کرکٹر شکیب الحسن نے قوم سے معافی مانگ لی
شکیب الحسن نے طلبا کے احتجاج کے دوران قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا
ملک کے کشیدہ حالات پر خاموش بنگلا دیشی کرکٹر شکیب الحسن نے قوم سے معافی مانگ لی۔
بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنا پیغام شیئر کرتے ہوئے طلبا کے احتجاج کے دوران قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ملک میں کئی مہنیوں سے جاری سیاسی اور کشیدہ حالات پر خاموشی اپنانے پر قومی سے معافی بھی مانگی۔
شکیب الحسن نے لکھا کہ سب سے پہلے، میں ان تمام طلباء کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں، امتیازی سلوک کے خلاف تحریک کی قیادت کی اور عوامی بغاوت کے دوران شہید یا زخمی ہوئے۔ کوئی قربانی کسی پیارے کے نقصان کی تلافی نہیں کر سکتی، کسی بچے یا بھائی کو کھونے کے خلا کو کچھ نہیں بھر سکتا۔
آپ میں سے جن کو اس نازک دور میں میری خاموشی سے تکلیف پہنچی ہے، میں آپ کے جذبات کا احترام کرتا ہوں اور اگر میں معذرت خواہ ہوں۔
سیاست میں اپنی مختصر شمولیت کے حوالے سے شکیب الحسن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ماگورا سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوا جو میرا آبائی شہر تھا تاکہ ملک کی ترقی میں حصہ ڈال سکوں۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے دور میں شکیب الحسن نے عوامی لیگ کے ٹکٹ پر ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے تاہم کچھ عرصے بعد طلبا احتجاج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اسوقت عبوری حکومت ملک کے انتظامات چلا رہی ہے۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر احتجاج کی کال دیدی
-
پاکستان 2 دن پہلے
آئینی ترامیم،حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز مان لیں
-
علاقائی 5 گھنٹے پہلے
اسلام آباد سمیت پنڈی میں 5 روز کیلئے شادی ہال،کیفے اور ریسٹورینٹس بندکرنےکاحکم
-
پاکستان ایک دن پہلے
خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان گتھم گتھا
-
تجارت 2 دن پہلے
پی آئی اے کا بین الاقوامی کرایوں میں کمی کا اعلان
-
دنیا 5 گھنٹے پہلے
تاریخ کا بدترین طوفان امریکی ریاست فلوریڈا سےٹکرا گیا
-
پاکستان ایک دن پہلے
محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیش گوئی کر دی
-
دنیا 2 دن پہلے
بنگلہ دیش میں سیلاب اور بارشوں کے باعث 8 افراد جاں بحق