جی این این سوشل

پاکستان

صدر مملکت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرترمیمی آرڈیننس کی منظوری دیدی

ایکٹ کے تحت کمیٹی چیف جسٹس آف پاکستان ، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کا نامزد کردہ جج شامل ہو گا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صدر مملکت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرترمیمی آرڈیننس کی منظوری دیدی
صدر مملکت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرترمیمی آرڈیننس کی منظوری دیدی

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 پر دستخط کر دیئے۔

سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2 میں ایک ذیلی شق شامل کی گئی ہے، جس میں ایکٹ کے تحت کمیٹی چیف جسٹس آف پاکستان ، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کا نامزد کردہ جج شامل ہو گا۔

جاری آرڈیننس میں پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کےسیکشن تھری میں ترمیم کی گئی ہے ۔

سیکشن تھری کی ذیلی شق 2کےتحت سماعت سےقبل مفادعامہ کی وجوہات دیناہوں گی ، پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ میں آرڈیننس کےذریعےسیکشن 7اےاوربی کوشامل کیاگیا ہے۔

 آرڈیننس میں سیکشن 7اےکےتحت ایسےمقدمات جوپہلےدائرہونگے انہیں پہلےسناجائے گا، کوئی عدالتی بینچ اپنی باری کےبرخلاف کیس سنےگا تووجوہات دینا ہوں گی ، سیکشن 7بی کےتحت ہرکیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اورٹرانسکرپٹ تیارکیاجائے گا۔ 

 آرڈیننس کے تحت عدالتی کارروائی کی ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ عوام کیلئےدستیاب ہوگی۔

اس سے پہلے وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے آرڈیننس کی منظوری دی تھی۔

 

دنیا

مودی سرکار کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر

امریکی عدالت نے خالصتانی علیحدگی پسند گروپتونت پنن کو قتل کرنے کی مبینہ سازش پر بھارتی قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوول، را کے سابق سربراہ کو طلب کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مودی سرکار کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر

مودی سرکار کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق نیو یارک کی ایک عدالت میں گورپتونت سنگھ پنن نے مودی حکومت کے خلاف ایک مقدمہ دائر کردیا ہے ، مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ سکھ علیحدگی پسندوں، خاص طور پر 'سکھ فار جسٹس' سے وابستہ افراد کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

یہ مقدمہ امریکی سرزمین پر سکھس فار جسٹس کے جنرل کونسلر اور امریکی شہری، گرپتونت سنگھ پنن کو قتل کرنے کی ناکام سازش سے بھی منسلک ہے۔

واضح رہے کہ اس مبینہ سازش میں ایک بھارتی سرکاری ملازم اور دیگر شامل ہیں۔ 

امریکی عدالت نے خالصتانی علیحدگی پسند گروپتونت پنن کو قتل کرنے کی مبینہ سازش پر بھارتی قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوول، را کے سابق سربراہ کو طلب کیا۔

سفارتی قوانین اور بین الاقوامی سرحدوں کی در اندازی عالمی سطح پر بھارت کی ناپاک اثر و رسوخ کی کوشش کو ظاہر کرتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کا راولپنڈی جلسے کو احتجاج میں بدلنے کا فیصل

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی ذاتی جان پہچان نہیں صرف سنیارٹی کی بنیاد پر ان کا نام لیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی   کا  راولپنڈی جلسے کو احتجاج میں بدلنے کا فیصل

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے راولپنڈی جلسے کو احتجاج میں بدلنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ انتظامیہ اور عدالتوں نے ہمیں جلسے کی اجازت نہیں دینی، جلسے کے بجائے 28 ستمبرکو راولپنڈی میں احتجاج ہوگا، ہم لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے درخواست واپس لے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق  بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ رؤف حسن نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پارٹی پالیسی ہے،  جس پر بانی نے کہا کہ رؤف حسن کو غلط فہمی ہوئی ہے سب کو کہتا ہوں ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کے جلسے کے بعد واضع کرچکا ہوں ہم کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ رائٹ دکھا کے لیفٹ مارتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا علی امین گنڈا پور کیلئے بھی یہی ہدایات ہیں کہ مذاکرات نہ کریں؟ جس پر  بانی پی ٹی آئی  نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سمیت تمام لیڈر شپ کو ہدایات ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 28 تاریخ کو راولپنڈی میں جلسہ نہیں احتجاج کریں گے، ہم لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے درخواست واپس لے رہے ہیں، ہمیں معلوم ہے انتظامیہ جلسے کی اجازت نہیں دے گی تو پھر بھی عوام باہر نکلیں گے، جلسے کے بجائے اب ہم راولپنڈی میں ہفتے کو بھرپور احتجاج کریں گے، ہمارے وکلاء کل سپریم کورٹ کے باہر بھی احتجاج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی ذاتی جان پہچان نہیں صرف سنیارٹی کی بنیاد پر ان کا نام لیا، آئین بھی یہی کہتا ہے کہ  سینئر  موسٹ جج کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا جائے، ایک ماہ رہ گیا ہے حکومت چیف جسٹس کے نام کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ہندوتوا کی عالمی رسائی: ذات پات کی تفریق اور مغرب میں ہندوستانی تارکین وطن کی طرف سے سیاسی جوڑ توڑ

بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیرون ملک رہنے والے ہندو انتہا پسند بھی مودی کی حمایت میں مغربی ممالک میں ذات پات پر مبنی امتیاز کو فروغ دے رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہندوتوا کی عالمی رسائی: ذات پات کی تفریق اور مغرب میں ہندوستانی تارکین وطن کی طرف سے سیاسی جوڑ توڑ

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مودی سرکار پچھلی ایک دہائی سے اپنی انتہاپسند پالیسیوں کی وجہ خطے کا امن تباہ کر رہی ہے ، 2014 سے مودی کا ہندوتوا نظریہ مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کو بھی مسلسل نشانہ بنا رہا ہے ۔ 

بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیرون ملک رہنے والے ہندو انتہا پسند بھی مودی کی حمایت میں مغربی ممالک میں ذات پات پر مبنی امتیاز کو فروغ دے رہے ہیں ۔ 

اونچی ذات کے ہندو مغربی ملکوں میں نچلی ذات کے ہندوؤں مثلآ دلت ہندؤوں کو دبانے میں ملوث ہیں،مودی کے حمایتی مغربی ممالک میں مسلمانوں کو عالمی سطح پر نشانہ بنا رہے ہیں۔ 

مودی سرکار کے زیر سایہ مسلمانوں اور دلتوں کی مظلومیت عالمی برادری سے چھپانے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں ، مودی کے حمایتی انتہا پسند ہندو اور بھارتی ڈاسپورا مغربی پالیسی سازوں کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے چشم پوشی کر رہے ہیں ۔ 

اگست 2019 سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مودی سرکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم کی داستان رقم کر چکا ہے ، انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کو مغربی ملکوں میں چھپانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ 

بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف مسلسل ظلم و ستم میں مغربی حکومتیں بھارت کے ساتھ تعاون میں مصروف ہیں ۔ 

عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت میں دلتوں اور مسلمانوں کی مظلومیت پر عالمی سطح پر خاموشی انتہائی تشویشناک ہے ۔ 

 کب تک مودی سرکار کشمیریوں اور اقلیتوں کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کیے رکھے گی؟

مودی کی قیادت میں بھارت کی مسلم مخالف پالیسیوں کا فروغ مثلاً بھارتی مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کے لئے شہری ترمیمی بل جیسے گھناؤنے بل بھی پاس کے جا رہے ہیں ۔ 

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll