جی این این سوشل

دنیا

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

رتن ٹاٹا دکھاوے سے بہت دور رہتے تھے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر
 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔

 ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔ 
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔

رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991  میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔

رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔

بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔

رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

 

پاکستان

27لاکھ پاکستانیوں کا نادرا سے ڈیٹا چوری ہونے کا معاملہ،ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی

ڈیٹا لیک کرنے والے آج بھی نادار میں بیٹھے ہیں اور محکمے کا اہم حصہ ہیں، آغا رفیع اللہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

27لاکھ پاکستانیوں کا نادرا  سے ڈیٹا چوری ہونے کا معاملہ،ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی  برائے داخلہ کے اجلاس میں 27 لاکھ پاکستانیوں کا نادرا  سے ڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے،جبکہ پاکستان کی 27 تحصیلیں ایسی ہے جہاں نادرا کے دفاتر ہی موجود نہیں ہیں، قومی اسمبلی کے رکن  آغا رفیع اللہ نے ذمہ داران کے خلاف تاحال کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف کیا۔

راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے  اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے کہا کہ 27 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا چوری ہونے کا مسئلہ نہیں تھا، اصل میں کچھ اہم لوگوں کا ڈیٹا لیک ہونے پر تکلیف ہوئی تھی۔

رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ڈیٹا لیک کرنے والے آج بھی نادار میں بیٹھے ہیں اور محکمے کا اہم حصہ ہیں، ڈیٹا لیک کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیٹا لیک کرنے والے مزید اچھی پوسٹوں پر تعینات ہیں۔

چئیرمین نادرا نے اجلاس میں کمیٹی کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ 61 تحصلیں ایسی ہیں جن میں نادرا کے دفاتر نہیں ہیں، یہ ایسی تحصلیں ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کردیا لیکن ان کی حلقہ بندی نہیں کیں۔

چیئرمین نادرا کا کہنا تھا  کہ نادرا کا اپنا فنڈ ہے، ہم نے فیس تبدیل نہیں کی اور نہ ہی  ہم نے کارڈز کو ری نیو  کیا،  ان کاکہنا تھا کہ جب تک پرانا کارڈ چل رہا ہوتا ہے لوگ نیا کارڈ نہیں بنواتے، لوگ شناختی کارڈ نہیں بںواتے تو ہمارا فنڈ بھی جنریٹ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 27 تحصیلیں ہیں جہاں نادرا نہیں ہے، زیادہ تحصیلیں کے پی اور بلوچستان سے ہیں جہاں ہمارے دفاتر نہیں، پنجاب میں مری اور تلہ گنگ ڈسٹرکٹس بنیں لیکن ان کی حلقہ بندیاں ہمارے پاس نہیں پہنچیں۔

زرتاج گل کا ردعمل

پی ٹی آئی ممبر زرتاج گل نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومتیں کس طرح اپوائنٹمنٹس کر سکتی ہیں، آپ نے کہا کچھ لوگوں نے بریچ آف سیکیورٹی کی، بتایا جائے ان لوگوں نے کیا غلطی کی تھی۔

چیئرمین نادرا نے بتایا کہ نادرا میں اپوائنٹمنٹس کا تعلق حکومت سے نہیں ہوتا صرف نادرا چیئرمین کا تقرر حکومت کرتی ہے، نادرا میں بہت بڑا سائبر بریچ ہوا، 2.7 ملین پاکستانیوں کا ڈیٹا نکل گیا، ایک گریڈ 19 اور پانچ دیگر افسران کو نوکری سے نکالا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں ایک کارڈ 1200 روپے میں پڑتا ہے، پہلی مرتبہ ہم شہریوں سے کارڈ کی فیس نہیں لیتے، ہم نے 75 سیٹلائٹ لیے ہیں جو کہ نادرا کی وینز پر لگائے جائیں گے، ہم نے سوچا ہے 90 وینز ہم خریدیں گے، جنوری کے دوسرے ہفتے میں سیٹلائٹس آجائیں گی۔ چیئرمین نادرا نے کہا کہ قانون کہتا ہے جو شخص 18سال کا ہو جانے کے بعد بھی شناختی کارڈ نہیں بنواتا تو اس کو قید اور جرمانے کی سزا ہے۔

طارق فضل چوہدری کا اظہار خیال

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نادرا میں بڑا زبردست کام ہ ورہا ہے، فیک شناختی کارڈز کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں، بہت سے افغانیوں نے جعلی شناختی کارڈ بنوائے ہوئے ہیں۔ آغا رفیع اللہ نے کہا کہ آپ کیا بات کر رہے ہیں ایسے تو ایم پی اے اور ایم این ایز بھی ہیں۔

آغا رفیع اللہ کا اظہار برہمی

کمیٹی اجلاس میں ایم این اے آغا رفیع اللہ نے وزارت داخلہ حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور اٹھ کر جانے لگے جس پر چیئرمین کمیٹی نے آغا رفیع اللہ کو روک لیا۔

آغا رفیع اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہاری جو صرف کلمے کے نام پر یہاں آئے، آج تک بہاری اپنی شناخت کے خواہاں ہیں، کوئی محسوس کرے کہ کسی شخص کے بچے نا اسکول جا سکیں نا کچھ اور کر سکیں۔

اسپیشل سیکریٹری داخلہ کی جانب سے نادرا ایجنڈا جلدی ختم کرانے پر آغا رفیع اللہ غصے میں بھی آگئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

کوپ 29:موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پوری دنیاکو کردار ادا کرنا ہو گا، انتونیو گوتریس

سیکریٹری جنرل نے  ترقی یافتہ ممالک سے  واضح رہے کہ پچھلے سال ہونے والے کوپ 28 کے اجلاس میں فوسل فیولزکے زیادہ استعمال سے دست بردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کوپ 29:موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پوری دنیاکو کردار ادا کرنا ہو گا، انتونیو گوتریس

 آذربائیجان میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں پر عالمی کانفرنس کوپ 29 سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی کے فنڈز میں اضافہ کیا جانا چاہیے، اور موسمیاتی تبدیلی سے دوچار ترقی پذیر ممالک کو خالی ہاتھ نہیں لوٹنا چاہیے، کوپ 29 میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ڈیل ہونی چاہیے، مطلوبہ نتائج کے لیے مالیاتی ہدف طے کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں درجہ حرارت 1.5 ڈگری تک محدود کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جی 20 گروپ کے  ممالک سے  مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فوسل فیولز کی پیداوار  کو دو گنا کرنا مضحکہ خیز ہے۔
سیکریٹری جنرل نے  ترقی یافتہ ممالک سے  واضح رہے کہ پچھلے سال ہونے والے کوپ 28 کے اجلاس میں فوسل فیولزکے زیادہ استعمال سے دست بردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس موقع پر عالمی رہنماؤں سے اپنے خطاب میں انتونیو گوتریس نے کہا سال ’’2024 آب و ہوا کی تباہی کی ایک ماسٹر کلاس ہے، اگلے سمندری طوفان سے پہلے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنے والے خاندان؛ کارکنان اور زائرین ناقابل برداشت گرمی کا شکار ہو رہے ہیں، سیلاب کمیونٹیز کو ادھیڑ کر رکھ دیتا ہے، اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیتا ہے۔ انھوں نے مزید  کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے  ’’بچے بھوکے سو رہے ہیں کیوں کہ فصلیں خشک سالی کی وجہ سے تباہ ہو رہی ہیں، یہ تمام آفات اور تباہیاں محض انسان کے ہاتھوں لائی گئی موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہو رہی ہیں۔
اپنے خطاب میں ترقی پذیر ممالک سے بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے فنڈنگ پر انتونیو گوتریس نے کہا کہ اس کانفرنس میں موسمیاتی فنڈنگ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو گرا دینا چاہیے۔
واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ہو رہی ہے جو کہ 11 نومبر سے   22 نومبر تک جاری رہے گی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی  کمی

سونے کی فی تولہ قیمت میں 7000 روپے کی کمی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی  کمی

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن  کے مطابق ملک میں سونے کی قیمتوں میں بھاری کمی ہوئی ہے۔

ملک میں 24 گرام سونے کی قیمت میں 7000 روپے کی  نمایاں کمی ہوئی ہے جس کے بعد  24 گرام سونے کی  فی تولہ قیمت  2 لاکھ 70 ہزار 500 روپے  ہوگئی ہے۔

 اسی طرح  10گرام سونے کی فی تولہ  قیمت میں 6000 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد دس گرام سونے کی قیمت  2 لاکھ 31 ہزار 911 روپے ہوگئی۔

جبکہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی  قیمت میں  77 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد عالمی مارکیٹ میں سونے کی نئی قیمت  2593 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll