جی این این سوشل

جرم

طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی ،افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف 7تحقیقاتی ٹیم تشکیل

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور نے سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی ،افواہیں پھیلانے والوں کے  خلاف   7تحقیقاتی ٹیم تشکیل
طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی ،افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف 7تحقیقاتی ٹیم تشکیل

لاہور میں نجی تعلیمی ادارے میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کو بنیاد بنا کر ڈس انفارمیشن پھیلانے کا معاملہ، 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور نے مبینہ واقعہ کے ذریعے سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیاہے۔ایف آئی اے نے نجی کالج کے پرنسپل کی جانب سے دی گئی شکایت پر کارروائی کا آغاز کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈس انفارمیشن پھیلانے اور امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کے جرم میں ملوث عناصر کی شناخت شروع کر دی ہے۔

ڈس انفارمیشن پھیلانے کے جرم میں ملوث عناصر کی شناخت اور قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائینگے۔رپورٹ کے مطابق 7 رکنی انکوائری ٹیم کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر کر رہے ہیں

پاکستان

مولانا فضل الرحمان لاہور پہنچ گئے، نواز شریف سے ملاقات کریں گے

ملاقات کے دوران آئینی ترمیم کی منظوری پر حتمی مشاورت ہوگی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان لاہور پہنچ گئے،  نواز شریف سے ملاقات  کریں گے

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان لاہور پہنچ گئے، مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔

ملاقات کے دوران آئینی ترمیم کی منظوری پر حتمی مشاورت ہوگی، دوطرفہ دلچسپی کے امور زیربحث آئیں گے۔

دوسری جانب قائد ن لیگ نواز شریف نے آج اتحادی رہنماؤں کو لاہور میں کھانے پر مدعور کر لیا ہے، جہاں پر مجوزہ آئینی ترامیم اور ملکی سیاستی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی تھی، دونوں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق بات چیت کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کی دوڑ سے باہر

آکسفورڈ یونیورسٹی نے انتخابات کے لئے اہل امیدواروں کی فہرست جاری کردی جس میں بانی پی ٹی آئی کا نام شامل نہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کی دوڑ سے باہر

بانی پی ٹی آئی عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی نے انتخابات کے لئے اہل امیدواروں کی فہرست جاری کردی جس میں 38 امیدوار شامل ہیں۔ چانسلر کے لئے امیدواروں کی فہرست میں بانی پی ٹی آئی کا نام شامل نہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے بیان میں کہا کہ پہلی مرتبہ اوپن درخواستیں طلب کی گئی تھیں، چانسلر الیکشن کمیٹی نے ریگولیشنز کے تحت تمام درخواستوں کاجائزہ لیا۔

ووٹنگ کاپہلا مرحلہ 28اکتوبرکو ہوگا، جس میں ووٹرز ووٹ دے سکتے ہیں۔ سب سے زیادہ ووٹ لینے والے پہلے پانچ امیدوار دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے مرحلے میں شریک ہوں گے۔

لارڈ پیٹن آف بارنس کے اعلان ریٹائرمنٹ کے بعد یونیورسٹی پہلی بار چانسلر کا انتخاب آن لائن مقبولیت کے ذریعے کرائے گی، سابق طلبہ کو امیدواروں کی درجہ بندی کی دعوت دی گئی ہے۔

امیدواروں میں لارڈ ولیم لیگ، لارڈ پیٹر مینڈلسن، لیڈی ایلش انجولینی اور ڈاکٹر مارگریٹ بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق بہت پرانا ہے لیکن وہ اس تاریخی اور دنیا کی معروف یونیورسٹی کے چانسلر کے منصب کے لیے پہلی مرتبہ میدان میں اترے تھے، عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے 1972 میں معاشیات، فلسفے اور سیاست کی تعلیم حاصل کی اور 1974 میں آکسفورڈ کی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایسے وقت میں مل رہےہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں، جے شنکر کا ایس سی او اجلاس میں خطاب

دوبڑے تنازعات جاری ہیں، جن کےعالمی اثرات مختلف ہیں، بھارتی وزیر خارجہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایسے وقت میں مل رہےہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں،  جے شنکر کا  ایس سی او اجلاس میں خطاب

بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کو اجلاس کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایک ایسے وقت میں مل رہےہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ نے ایس سی او اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوبڑے تنازعات جاری ہیں، جن کےعالمی اثرات مختلف ہیں، کوویڈ 19 نے ترقی پذیرممالک کوسخت نقصان پہنچایا ہے، قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے۔

جے شنکر نے کہا کہ دنیا پائیدار ترقی کےاہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے، ہمیں ایماندارانہ گفتگو کی ضرورت ہے، دنیا کثیرقطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ہمارا تعاون باہمی احترام اورخودمختاری کی برابری پرمبنی ہونا چاہیے جبکہ بھارت نےاس صدارت کوکامیاب بنانے کیلئے اپنی مکمل حمایت فراہم کی۔ ایس سی او کے تین بنیادی وکلیدی چیلنجزتھے، جن مین دہشت گردی،علیحدگی پسندی اورانتہا پسندی، اہداف کے حصول کیلئے ایماندارانہ گفتگو کریں۔

بھارتی وزیرخارجہ نے کہا کہ اگراعتماد کی کمی یا تعاون ناکافی ہے، اگردوستی میں کمی اوراچھی ہمسائیگی کہیں ناپید ہے،توخود پرغورکرنے کی وجوہات اوراسباب ہیں۔تعاون باہمی احترام اورخود مختارمساوات پرمبنی ہونا چاہیے، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو تسلیم کرنا چاہیے، حقیقی شراکت داری بنائی جائے یکطرفہ ایجنڈوں پرنہیں۔

جے شنکر کا کہنا تھا عالمگیریت اور توازن ایسی حقیقتیں ہیں جن سے فرار ممکن نہیں، ان تبدیلیوں نے تجارت، سرمایہ کاری، رابطہ کاری و دیگر تعاون کے شعبوں میں مواقع پیداکیے ہیں، اگر ہم ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں تو ہمارا خطہ بہت زیادہ ترقی کر سکتا ہے۔ ناصرف ہم بلکہ دوسرے بھی ہماری کاوشوں سے تحریک لے سکتے ہیں، ہمیں ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے، یہ تعاون حقیقی شراکت داری پر مبنی ہو، نہ کہ یکطرفہ ایجنڈوں پر۔

بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ترقی اور استحکام کا دارومدار امن پر ہے، امن کا مطلب دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے، سرحد پار دہشتگردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں جاری رہیں گی تو تجارت، عوامی سطح پر رابطے کا فروغ مشکل ہو جائے گا، سوچنا چاہیے حالات مختلف ہوں تو ہم کتنے بڑے فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا آج اسلام آباد میں ہمارے ایجنڈے سے ہمیں ان امکانات کی ایک جھلک ملتی ہے، صنعتی تعاون سے مسابقت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں، ایم ایس ایم ای کے درمیان تعاون سے روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ہماری مشترکہ کوششیں وسائل میں اضافے اورسرمایہ کاری کو فروغ دے سکتی ہیں، کاروباری برادری کو بڑے نیٹ ورکس سے فائدہ ہو گا۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا کہنا تھا رابطے کا فروغ نئی کارکردگیوں کو جنم دے سکتا ہے، لاجسٹکس اور توانائی کے شعبوں میں بڑی تبدیلیاں آسکتی ہیں، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں پراقدامات کیلئے تعاون کے وسیع مواقع ہیں، متعدی اور غیر متعدی امراض کا علاج سستی اور قابل رسائی دواسازی کےذریعے بہتر ہوسکتا ہے، صحت، خوراک اور توانائی کی سکیورٹی کے شعبوں میں ہم سب مل کر بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll