تفریح

خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کومداحوں بچھڑے 30 برس بیت  گئے

پروین شاکر کو 1990 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سےبھی نوازا گیا

GNN Web Desk
شائع شدہ 14 hours ago پر Dec 26th 2024, 3:02 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کومداحوں بچھڑے 30 برس بیت  گئے

خوشبوؤں کی شاعرہ کہلائی جانے والی پروین شاکر کو مداحوں سے بچھڑے 30 سال کا بیت گیا، مگر ان کی شاعری آج بھی انہیں زندہ رکھے ہوئے ہے۔
پروین شاکر  24نومبر1952 کو کراچی کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں،انہوں نے نوعمری میں ہی ادبی سفر کا آغاز کر دیا  تھا،نثرنگاری بھی کی مگرشاعری نے انہیں پہچان دی،غزلیں اور نظمیں لکھنے سے خاص شہرت پائی۔
پروین شاکر کا  ابتدائی قلمی نام بینا تھا،ان کا پہلا مجموعہ خوشبو 1976ء میں منظرعام پر آیاجس نے ادبی حلقوں میں تہلکہ مچادیااور انہیں خوشبو کی شاعرہ کا خطاب دیاگیا۔
خوشبوکے علاوہ ان کی دیگر تصانیف میں صد برگ، خود کلامی، انکار، ماہ تمام، کف آئینہ اور گوشہ چشم شامل ہیں۔
پروین شاکر کی شاعری کو آج بھی ادبی ذوق رکھنے والے افراد بے پناہ پسند کرتے ہیں اور ان کوخوب داد تحسین پیش کرتے ہیں،اردو ادب میں شاندار خدمات کے اعتراف میں پروین شاکر کو 1990 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سےبھی نوازا گیا تھا۔
پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو 42 برس کی عمر میں اسلام آباد میں ایک کار حادثے میں وفات پاگئیں مگر اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے وہ چمن اردو میں ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔