پاکستان

کرم : پارا چنار کے مسئلے کا حل  صرف مذاکرات  ہیں، مولانا طاہر اشرفی

انہوں نے کہا مدارس کے حوالے سے  بینک اکاؤنٹس کا مسئلہ ہے وہ بھی جلد ختم ہو جائے گا ،اس آرڈیننس  سے کسی کی فتح اور کسی کی شکست تسلیم کرنا غلط ہے

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 days ago پر Dec 30th 2024, 5:53 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
کرم : پارا چنار کے مسئلے کا حل  صرف مذاکرات  ہیں، مولانا طاہر اشرفی

 علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ  اپنی سیاست اور مصلحت  کیلئے ملک میں فرقہ وارانہ ماحول نہ بنایا جائے ۔  

تفصیلات  کے مطابق حافظ محمد طاہر اشرفی  نے  دیگر علما و مشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے کہا ہے  مدرسہ آرڈیننس پاس ہوا ہے 2019 میں معاہدے کے بعد 18 ہزار 600 مدرسے رجسٹرڈ ہوچکے ہیں ،ان مدارس میں 22 لاکھ طالب علم پڑھ رہے ہیں ،26ویں آئینی ترمیم کے بعد دوبارہ رجسٹرڈ شدہ مدارس کو بھی رجسٹریشن کروانے کا کہا جا رہا تھا ،اس حوالے سے ہم یہی چاہتے تھے کہ ہمیں نہ چھیڑا جائے ،قوم کو آج پہلی بار معلوم ہوا ہے ،مدارس کے حوالے سے 15 بورڈ ہیں صدر مملکت نے جو آرڈنینس پاس کیا ہے وہ اسلام آباد کی حد تک ہے ، اب صوبوں کا کام ہے کہ وہ اس حوالے سے کیا قانون سازی کرتے ہیں ۔  

پارا چنار کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے  انہوں نے کہا  کہ پارا چنار کے مسئلے کا حل  صرف مذاکرات  ہیں ،اپنی سیاست اور مصلحت کے لیے ملک میں فرقہ وارانہ ماحول نہ بنایا جائے ،حکومت خیبر پختونخوا  ہ  سے گزارش ہے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ،آپس کی لڑائی میں لوگ مر رہے ہیں یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے ،میں پاکستان کے تمام شیعہ سنی اکابرین سے درخواست کرتا ہوں کہ مذاکرات کریں اور حل نکالیں ، انسانیت کے لیے یہ سلسلہ بند ہونا  چاہئے ،کراچی اور دیگر جگہوں پر جو راستے بند ہیں اس کے لیے گزارش ہے لوگوں کو مشکلات میں نہ ڈالیں۔  

انہوں نے کہا مدارس کے حوالے سے  بینک اکاؤنٹس کا مسئلہ ہے وہ بھی جلد ختم ہو جائے گا ،اس آرڈیننس  سے کسی کی فتح اور کسی کی شکست تسلیم کرنا غلط ہے ،اس ساری فضا میں مدارس کے ذمہ داران کو بھی معلوم ہوا ہے کہ وزارتِ تعلیم سے کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں ،مدارس   میں  جو دینی نصاب پڑھایا جاتا ہے اس میں کوئی پریشر نہیں ہے ،محکمہ تعلیم یا حکومت کی جانب سے کبھی اس نصاب میں رکاوٹ نہیں ڈالی گئی ،یہ بہت اچھی بات ہے ڈی جی آر آئی کو سب نے مان لیا ہے ۔  

انہوں نے مزید کہا  اسرائیلی وزرا مسجد اقصیٰ کو گرانے کی باتیں کررہے ہیں ،تین دن قبل پتا لگا کہ فلسطینی بوند بوند پانی کے لیے ترس رہے ہیں ،سردی میں اس وقت فلسطینیوں کو خیموں کی ضرورت ہے ،پاکستان خیمے بنانے والا بڑا ملک ہے ،خیموں کے علاوہ حکومت عالمی سطح پر فلسطینوں کے لیے آواز بلند کرے ،پاکستان کمزور ملک نہیں ہے ایک مضبوط قوم اور قوت ہے ، سویت یونین کے خلاف بھی فرنٹ پر کھڑے ہوکر پاکستانیوں نے مقابلہ کیا ہم اپنے نوجوانوں کی لاشیں اٹھاتے ہیں تو  تکلیف ہوتی ہے۔