سال2025 میں پیدا ہونےوالے بچوں کا تعلق کس جنریشن سے ہو گا؟جانیئے حیرت انگیز معلومات
جنریشن بیٹا میں 2025ء سے 2039ء تک پیدا ہونے والے بچے شامل ہوں گے اور اس طرح جنریشن الفا کا عہد اب ماضی کا قصہ بن گیا


سال2025 کےآغاز کے ساتھ نئی نسل کے عہد کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔
سال 2025 میں پیدا ہونے والے بچے درحقیقت جنریشن بیٹا (beta) سے تعلق رکھنے والے اولین بچے ہوں گے،جنریشن بیٹا میں 2025 سے 2039 تک پیدا ہونے والے بچے شامل ہوں گے اور اس طرح جنریشن الفا کا عہد اب ماضی کا قصہ بن گیا ہے۔
خیال رہے کہ جنریشن الفا میں 2010 سے 2024 تک پیدا ہونے والے بچے شامل تھے جبکہ ان سے پہلے جنریشن زی کا زمانہ تھا جو 1996 سے 2010 تک کا تھا۔
جنریشن ذی سے قبل وائے یا Millennials نسل کا زمانہ تھا جس میں 1981 سے 1996 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد شامل ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ جنریشن بیٹا میں پیدا ہونے والے بچوں کو مستقبل میں مختلف سماجی چیلنجز کا سامنا ہوگا،جن میں موسمیاتی تبدیلیوں، عالمی آبادی میں آنے والی تبدیلیاں اور شہروں کا پھیلاؤ چند بڑے چیلنجز ہوں گے۔
سال 2025 میں پیداہونے والی جنریشن آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کے عہد کی پہلی نسل بھی ہے اور 2035 تک عالمی آبادی میں ان کا حصہ 16 فیصد ہوگاماہرین کے مطابق اے آئی کے عہد میں پرورش پانے والے یہ بچے اس ٹیکنالوجی کو روزمرہ کی زندگی میں مکمل طور پر شامل کر دیں گے یا اپنالیں گے۔
ماہرین نے پیشگوئی کی کہ جنریشن بیٹا کے والدین (جن میں زیادہ تر جنریشن زی میں شامل افراد ہوں گے) کو اپنے بزرگوں کے مقابلے میں سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے مختلف سوچ کو اپنانا پڑے گا،ان کا کہنا تھا کہ 1981 سے 1996 کے دوران پیدا ہونے والے زیادہ تر والدین سوشل میڈیا کو اپنے بچوں کی زندگیوں کو جاننے کے لیے استعمال کرتے ہیں، مگر جنریشن زی سے تعلق رکھنے والے افراد سوشل میڈیا کے مثبت پہلوؤں اور چیلنجز کو زیادہ بہتر طریقے سے جانتے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں جنریشن زی سے تعلق رکھنے والے والدین اس بات سے زیادہ اتفاق کریں گے کہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو سختی سے محدود کیا جانا چاہیے،ان کا مزید کہنا ہے کہ جنریشن بیٹا سے تعلق رکھنے والے بچوں کی پیدائش کورونا کی وبا کے بعد کی دنیا میں ہو رہی ہے جس کے بارے میں وہ تاریخ سے جانیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان بچوں کے بڑے بہن بھائی جس مشکل سے گزرے، ان کا علم انہیں تاریخ سے ہوگا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
- 5 hours ago

ڈمپر جلانے کا مقدمہ : مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد بری
- 6 hours ago

انجینئر الطاف حسین نے نیشنل گرڈ کمپنی آف پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھال لیا
- 2 hours ago

علیمہ خان 11 مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت میں پیش
- 5 hours ago

سرکاری ملازمین کو دھمکی دینے کامعاملہ : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن میں طلب
- 5 hours ago

متحدہ عرب امارات میں شدید ترین دھندکے باعث محکمہ موسمیات کا’ریڈ‘ اور’ یلو‘ الرٹ جاری
- 4 hours ago

مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویہ مکروہ اقدام ہے، اس سے نمٹنا ہوگا،برطانوی وزیر اعظم
- an hour ago

خیبر پختونخوا : سیکیورٹی فورسز کی 3 مختلف کارروائیوں میں فتنۃ الخوارج کے 7 دہشت گرد جہنم واصل
- 3 hours ago

معرکہ حق میں پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دی جس کی تصدیق امریکی کانگریس نے بھی کی، وزیر اعظم
- 3 hours ago

آسمان کو چھوتا سونا ہزاروں روپے سستا، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 5 hours ago

لاہور میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق،5 مزید نئے کیس سامنے آ گئے
- 4 hours ago

شوگر ملز مالکان اپنے مفاد کیلئے چینی کی برآمدات اور قیمتوں کی پالیسیوں پر اثر انداز ہوئے، رپورٹ
- 4 hours ago
















