جی این این سوشل

دنیا

افغان طالبان نے دو صوبوں کے مزید چار اضلاع پر قبضہ کرلیا

کابل : افغانستان میں طالبان کی کارروائیاں جاری ہیں ۔پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران دو صوبوں کے چار اضلاع طالبان کے کنٹرول میں آگئے جبکہ افغان فورسز کی قندوز اور تخار میں پیش رفت جاری ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

افغان طالبان نے دو صوبوں کے  مزید  چار اضلاع پر قبضہ کرلیا
افغان طالبان نے دو صوبوں کے مزید چار اضلاع پر قبضہ کرلیا

ذرائع کے مطابق ، پکتیکا میں غزنی اور ضلع خوش آمند پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران طالبان کے ہاتھوں میں چلےگئے ہیں۔

  رکن پارلیمنٹ خداداد عرفانی  کےمطابق غزنی کے 18 اضلاع میں  سےسات اضلاع طالبان کے قبضے میں آگئے ہیں ۔ادھر ایران نےپیش کش کی کہ  مذاکرات میں آسانی پیدا کرنے کے لئے تیار ہیں۔

 ایرانی وزارت خارجہ کےترجمان نےکہاکہ افغانستان میں  جامع حکومت کی ضرورت  ہے، مستند انٹرا افغان بات چیت ہی واحد پائیدار حل ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کےمطابق  تین ہفتوں میں بغلان میں 8000 خاندان بے گھر ہوگئے۔ان میں سے بیشترپل خمری کی سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔

 

تجارت

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ

نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے۔

اوگرا نوٹیفکیشن میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2 ہزار 965 روپے 38 پیسے مقرر کی گئی ہے، ستمبر میں گھریلو سلنڈر 2 ہزار 879 روپے 10 پیسے کا تھا، ایل پی جی کی قیمتوں کا تعین اکتوبر کے لیے کیا گیا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان  کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد  خاقان عباسی

سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہدخاقان عباسی نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنی جماعت سے پاکستان اور آئین کوبالاتر رکھا جب ہم ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے تھے اس کا مطلب تھا کہ آئین کی بالادستی ہو ملک کی پارلیمنٹ، اسمبلی اور کابینہ اتوار کے روز بھی آئینی ترمیم کے لیے بیٹھی رہی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے، الیکشن میں کیا ہوا سب کو معلوم ہے ،موجودہ حکومت چوری شدہ الیکشن کے تحت آئی ہے کیا چند افراد کو آئین کی ترمیم اور حکومت کرنے کا حق ہے ہمارے ساتھ بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا،ہم چاہتے ہیں ہمارے اندر کوئی ٹولہ نہ ہو۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست گالم گلوج اور الزام تراشی کا نام ہے، عوام کی کوئی بات نہیں کرتا، صرف مفاد حاصل کرنے کے لیے قانون بنائے جاتے ہیں، کبھی سنا کہ پولیس نے کسی ملک میں احتجاج کیا ہوا، پولیس احتجاج کر رہی ہے کہ تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ 28ستمبر کو ملک میں کیا ہوا،یہاں عوام کو جلسوں سے نہیں حکومت سے تکلیف ہے 28 ستمبر کو راولپنڈی کی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ،موٹر وے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو مکمل بند رکھا گیا ،پشاور موٹر وے پر ریت کی دیواریں لگا کر اس کو بند رکھا گیا ،پی ٹی آئی نے جو کیا سارا ملک جانتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے 3 سال 8 ماہ میں کوئی کام نہیں کیا۔    

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل عمران خان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی  کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں 3 ممبران کی بجائے 2 نے شرکت کی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز تشکیل نہیں دے سکتی، 2جج موجودہ نظرثانی درخواست بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ بینچ نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بینچ میں شامل کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بینچ سے الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll