جی این این سوشل

دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ پر ٹیکس جرائم کے الزامات ، ٹرمپ کے سی ایف او نے گرفتاری دے دی

واشنگٹن: سابق صدر ٹرمپ پر فوجداری اور ٹیکس جرائم کے الزامات ، ٹرمپ کے سی ایف او نے گرفتاری دے دی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ڈونلڈ  ٹرمپ  پر ٹیکس جرائم کے الزامات ، ٹرمپ کے سی ایف او نے گرفتاری دے دی
ڈونلڈ ٹرمپ پر ٹیکس جرائم کے الزامات ، ٹرمپ کے سی ایف او نے گرفتاری دے دی

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق   سابق صدر ٹرمپ کے لیے نیا قانونی پھندا، ٹرمپ آرگنائزیشن کے سی ایف او نے حکام کے سامنے سرنڈر کردیا ہے۔سابق صدر ٹرمپ  پر فوجداری اور ٹیکس جرائم کے الزامات ہیں، ٹرمپ کے سی ایف او نے گرفتاری دے دی ہے۔

ٹرمپ آرگنائزیشن کے سی ایف او کو آج مین ہٹن کی عدالت میں پیش کیا جائے  گا۔

وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ  ٹرمپ  آرگنائزیشن کے سی ایف او ایلن ویزل برگ اقبال جرم کی بجائے الزامات کا سامنا کریں گے۔مین ہٹن کی گرینڈ جیوری نے ٹرمپ آرگنائزیشن کے ٹیکس جرائم پر فرد جرم عدالت میں جمع کرادی۔

ٹرمپ کے وکیل کا بیان میں کہنا ہے کہ سابق صدر پر فرد جرم عائد نہ کئے جانے کا امکان ہے۔جبکہ ٹرمپ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایلن ویزل برگ  کو مین ہٹن کے پراسیکیوٹر  سابق صدر کے خلاف مہرے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

تجارت

 پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے اختتام پرہنڈرڈانڈیکس 177 پوائنٹس کی کمی

دوسری جانب  انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر  ڈالر 7 پیسے مہنگا ہوا، انٹربینک میں ڈالر 277.64 روپے سے بڑھ کر 277.71 روپے پر بند ہوا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے اختتام پرہنڈرڈانڈیکس 177 پوائنٹس کی کمی

 پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے اختتام پرہنڈرڈانڈیکس 177 پوائنٹس کی کمی سے 81 ہزار 114 پوائنٹس پر بند ہوا۔
تفصیلات کے مطابق دن بھر مجموعی طور پر 441 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا ، 132 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 241 کے شیئرز میں کمی ہوئی ، مارکیٹ میں 29 کروڑ 52 لاکھ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا ۔
سٹاک مارکیٹ میں 13 ارب 88 کروڑ سے زائد مالیت کے شیئرز کے سودے ہوئے، مارکیٹ کی بلند ترین سطح 81,321 جبکہ کم ترین سطح 80,352 پوائنٹس رہی ۔  

دوسری جانب  انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر  ڈالر 7 پیسے مہنگا ہوا، انٹربینک میں ڈالر 277.64 روپے سے بڑھ کر 277.71 روپے پر بند ہوا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان  کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد  خاقان عباسی

سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہدخاقان عباسی نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنی جماعت سے پاکستان اور آئین کوبالاتر رکھا جب ہم ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے تھے اس کا مطلب تھا کہ آئین کی بالادستی ہو ملک کی پارلیمنٹ، اسمبلی اور کابینہ اتوار کے روز بھی آئینی ترمیم کے لیے بیٹھی رہی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے، الیکشن میں کیا ہوا سب کو معلوم ہے ،موجودہ حکومت چوری شدہ الیکشن کے تحت آئی ہے کیا چند افراد کو آئین کی ترمیم اور حکومت کرنے کا حق ہے ہمارے ساتھ بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا،ہم چاہتے ہیں ہمارے اندر کوئی ٹولہ نہ ہو۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست گالم گلوج اور الزام تراشی کا نام ہے، عوام کی کوئی بات نہیں کرتا، صرف مفاد حاصل کرنے کے لیے قانون بنائے جاتے ہیں، کبھی سنا کہ پولیس نے کسی ملک میں احتجاج کیا ہوا، پولیس احتجاج کر رہی ہے کہ تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ 28ستمبر کو ملک میں کیا ہوا،یہاں عوام کو جلسوں سے نہیں حکومت سے تکلیف ہے 28 ستمبر کو راولپنڈی کی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ،موٹر وے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو مکمل بند رکھا گیا ،پشاور موٹر وے پر ریت کی دیواریں لگا کر اس کو بند رکھا گیا ،پی ٹی آئی نے جو کیا سارا ملک جانتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے 3 سال 8 ماہ میں کوئی کام نہیں کیا۔    

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس منیب اختربینچ کا حصہ نہیں بنے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پرنظرثانی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں چاررکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس منیب اختربینچ میں موجود نہیں تھے۔

نظرثانی درخواست سپریم کورٹ بارکی جانب سے دائر کی گئی تھی، سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت خط پڑھ کرکہا کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہیں بنے، جسٹس منیب اخترنے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جسٹس منیب اخترکہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سے معذرت نہ سمجھا جائے، جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ کا حصہ بنیں، ابھی بینچ اٹھنے لگا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب نے آج معمول کے مقدمات کی سماعت کی ہے، اگرجسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہ بنے تو ججز کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی، بنچ سے الگ ہونا ہوتوعدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے، جسٹس منیب اخترکومنانے کی کوشش کرتے ہیں، جسٹس منیب راضی نہ ہوئے تو کل نیا بنچ سماعت کرے گا۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نظرثانی کیس دو سال سے زاید عرصہ سے زیرالتوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اخترکی رائے کا احترام ہے۔

صدرسپریم کورٹ بارنے کہا کہ خواہش اور دعا ہے کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ بنیں۔

بیرسٹرعلی ظفر نے بھی بینچ کی تشکیل پراعتراض کر دیا، انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق تین ججز نے بیٹھ کر بینچ بنانے ہوتے ہیں، دوججز بیٹھ کر بینچ تشکیل نہیں دے سکتے۔ اس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی جج کو بینچ یا کمیٹی کا حصہ بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

بیرسٹرعلی ظفرنے مؤقف اپنا کہ جب کمیٹی کی تشکیل درست نہ ہو تو فل کورٹ کو معاملہ دیکھنا چاہیے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ کیا قانون میں فل کورٹ کا ذکرہے؟

بیرسٹرعلی ظفرنے جواب دیا کہ بحرانی کیفیت میں فل کورٹ ہی مسئلے کا حل ہے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بحرانی کیفیت تب ہوتی جب چار رکنی بینچ سماعت کررہا ہوتا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس منیب اخترنے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے، میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے، شفافیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ کا حصہ بنایا۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ پانچ رکنی بینچ میں جسٹس منیب اخترنہیں آئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس منظرعالم کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جسٹس منیب اخترکا خط

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو  تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll