جی این این سوشل

دنیا

چین کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں سے امریکہ کو تشویش ہے ،امریکہ جریدے کا انکشاف

نیویارک : امریکا نے چین کے بین البر اعظمی بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام میں تیزی سے ہونے والی توسیع کو تشویش ناک قرار دےدیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وہری خطرات کو کم کرنے کے لیے ہمارے عملی اقدامات کی اہمیت کو تقویت ملتی ہے
وہری خطرات کو کم کرنے کے لیے ہمارے عملی اقدامات کی اہمیت کو تقویت ملتی ہے

معروف امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' میں رپورٹ شائع ایک  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین شمال مغربی شہر یومین کے پاس ایک صحرا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البر اعظمی میزائلوں کو محفوظ طریقے سے رکھنے کے لیے سو سے بھی زیادہ زیر زمین گودام  تعمیر کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہوائی اڈے نہیں دیں گے ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

 جبکہ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس  نے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ مضمون ایک سیٹلائٹ سے حاصل شدہ تصاویر سے اخذ کیے گئے مواد پر مبنی ہے۔ یہ تعمیرات کافی تشویشناک ہیں۔ اس سے چینی حکومت کی نیت پر بھی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی

 

امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان کا کہناہے کہ اس سے جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے ہمارے عملی اقدامات کی اہمیت کو تقویت ملتی ہے۔ چین کی جانب سے ہتھیاروں کو بہت تیزی تیار کرنے کے پروگرام کو، ''خفیہ رکھنا اب اور زیادہ مشکل ہو گیا۔

تجارت

سونے کی قیمت میں سینکڑوں  روپے کا اضافہ

دو روز کمی کے بعدملک میں سونے کی قیمت میں 1300 روپے کا اضافہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سونے کی قیمت میں سینکڑوں  روپے کا اضافہ

آل پاکستان جیمز اینڈ  ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی قیمت میں 1300 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے کی فی تولہ قیمت کی 2 لاکھ 67 ہزار700 روپے ہو گئی ۔

جبکہ  10 گرام سونے کی قیمت میں 1 ہزار 115 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس سے کے بعد دس گرام سونے کی قیمت  2 لاکھ 29 ہزار510 روپے ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سونے کی قیمت میں فی تولہ ساڑھے پانچ ہزار روپے کی کمی ہوئی تھی۔

ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی بازار میں سونے کی قیمت میں 13 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت  2565 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے سے انکار بھارت کی طرف سے کھیل کو مستقل طور پر سیاسی رنگ دینے کا عکاس ہے، جو علاقائی ٹورنامنٹس میں منصفانہ کھیل اور اتحاد کے جذبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی اصل روح کو متاثر کرتا ہے، جو اکثر اقوام کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا ذریعہ رہا ہے ،  بھارت کا پاکستان میں ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتا ہے۔


یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں،  یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔


بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور ایشیائی کرکٹ برادری کے ایک اہم رکن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہا ہے، اس طرح کے بائیکاٹ سے خطے میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ متاثر ہوتا ہے اور شائقین دلچسپ حریفانہ مقابلوں اور تاریخی میچوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔


بائیکاٹ سے میزبان ملک کو مالی نقصان ہوتا ہے، جس میں اسپانسر شپ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور ایسے اہم ٹورنامنٹس سے جڑی سیاحت کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کا انکار کھیل کے جذبے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی ہم آہنگی کی بجائے سیاسی ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔


 یہ اقدام پاکستان کی مثبت کھیلوں کی تاریخ کے برعکس ہے، جس نے دو طرفہ کشیدگی کے باوجود بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں شرکت کی ہے،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے دیگر ممالک کو کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی خطرناک مثال ملتی ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔


 پاکستان میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت نہ کرکے بھارت اپنے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے حالات میں کھیلنے کے تجربے سے محروم کر رہا ہے، جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے،  یہ فیصلہ بھارت کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو بظاہر کرکٹ کے عالمی فروغ کی بات کرتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں اس کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔


 ایسے بائیکاٹس دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین کو ایک دوسرے سے دور کر دیتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان بڑے میچوں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں ،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے اس خطے میں کھیل کو امن کے فروغ کے ایک ذریعہ بنانے کی برسوں کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔


واضح رہے کہ  یہ حکمت عملی بھارت کی عدم تحفظ کا اظہار کرتی ہے، جو پی ایس ایل اور ورلڈ کپ کوالیفائرز جیسے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی میں پاکستان کی کامیابی کو ماند کرنے کے لیے کرکٹ کو استعمال کر رہا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

شہباز شریف  کو گڑیا کا دلچسپ تحفہ

باکو میں ہونے والی کوپ 29 کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک ننھی بچی کی جانب سے گڑیا کا تحفہ دیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شہباز شریف  کو گڑیا کا دلچسپ تحفہ

وزیر اعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکومیں ہونے والی کوپ 29 کانفرنس میں شرکت کیں، جہاں ایک چھوٹی بچی نے ان کو گڑیا کا خوبصورت تحفہ پیش کیا، شہباز شریف نے نہ صرف اس تحفے کو قبول کیا بلکہ اس ننھی بچی کے ساتھ فوٹو بھی بنوائی۔

اقوام متحدہ کا موسمیاتی ایکشن سمٹ (کوپ 29) باکو، آذربائیجان میں ہو رہا ہے جو کہ 11 نومبر سے 22 نومبر تک جاری رہے گا، جس میں دنیا بھر سے ممالک کے سربراہاں مملکت اور نمائندوں نے شرکت کی۔

 وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو کانفرنس میں شامل ہوئے، جہاں انہوں نے موسمیاتی تبدیلی پر فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔

اپنے خطاب میں، وزیر اعظم شہباز نے زور دیا ، اور ایک دہائی قبل پیرس معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو اب لاگو کیا جانا چاہیے۔

 انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان جیسی ترقی پذیر قوموں کے ماحولیاتی اقدامات میں مدد کرے۔

 انہوں نے سمٹ کی میزبانی پر آذربائیجان کے صدر کو مبارکباد پیش کی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی اہمیت کو نوٹ کیا، جو دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کرتے ہیں۔

پاکستان کے خطرے پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کو یاد کیا، جس میں تقریباً 1,700 افراد ہلاک ہوئے، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔

 سیلاب کی وجہ سے اسکولوں کی عمارتیں بھی گر گئیں، جس کے نتیجے میں پاکستان کو 30 بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہوا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll