جی این این سوشل

دنیا

دوحہ معاہدے کی خلاف وزری ہوئی تو سخت رد عمل دیں گے ، ترجمان افغان طالبان

دوحہ : قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت رد عمل دیں گے ، تمام غیر ملکی فوجیوں کو مقررہ تاریخ تک افغانستان سے جانا ہوگا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ہم سفارتخانوں ، این جی اوز اور ان میں کام کرنے والوں کے خلاف نہیں
ہم سفارتخانوں ، این جی اوز اور ان میں کام کرنے والوں کے خلاف نہیں

تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ تمام غیر ملکی فوجیوں کو مقررہ تاریخ  تک افغانستان سے جانا ہوگا ورنہ رد عمل دیں گے ، انخلاء کے بعد فوجی کنٹریکٹرز سمیت غیر ملکی افواج کو افغانستان میں نہیں رہنا چاہیے ، دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو کیسے آگے بڑھنا ہے یہ طالبان قیادت فیصلہ کریگی ۔

 

یہ بھی پڑھیں : عید 20 جولائی کو ہوگی ، چھ چھٹیاں ملیں گے

ترجمان طالبان کا کہناتھا کہ ہم سفارتخانوں ، این جی اوز اور ان میں کام کرنے والوں کے خلاف نہیں بلکہ ہم غیر ملکی فوجی قوتوں کے خلاف ہیں ، ہم سفارتخانوں ، این جی اوز اور ان کے میں کام کرنے والوں کے لیے رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا امتحانات سے متعلق نیا بیان

پاکستان

آئین کی بالادستی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو کسی بغیر جرم کے بغیرجیل میں دیکھا ،آصف زرداری کی صدارت کا مدت ختم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھلے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئین کی بالادستی کیلئے  اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ، بلاول بھٹو زرداری

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےخطاب میں کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی،کوئٹہ بلوچستان کے وکلا سے خصوصی لگائو ہے،دہشگردی کے واقعے کے بعد انسو نہیں روک سکا ، وکلا حقوق کے آج کل کے چمپیئن بنے والوں نے اس وقت مذاکرات کئے تھے۔  بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئین کی بالا دستی کے خونی دریا کو سالوں میں عبور کیا ، 73 کے آئین کے خالق بھٹو شہید تھے ،بے نظیر شہیدآئین کی بالادستی کے لئے 30 سال لڑیں ،آمریت کے کالے قوانین کو قرار دینے کی کسی جج میں ہمت نہیں تھی ، پیپلز پارٹی کے تمام بڑے ناموں نے عدالتی ظلم بھگتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتی نظام کی تباہی میں ہاتھ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا تھا ،ماضی کے نعرے تھے ریاست ہوگی ماں کی ماند لیکن ریاست باپ بن گئی، آئین میں63اے لائیں گے، و قت کا چیف جسٹس آئین میں ترمیم کی خود اجازت دیتا رہا ، آئین کی حالت تو یہ ہے کہالیکشن کو کنٹرول کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے فیصلے دئے ، آئین میں تبدیلی صرف وردی والے ہی کرسکتے ہیں تو پھر ہم لوگو کو ایوانوں میں کیوں بھیجا جاتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو کسی بغیر جرم کے بغیرجیل میں دیکھا ،آصف زرداری کی صدارت کا مدت ختم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھلے ،وکلا تحریک کے بعد سابق چیف جسٹس نے مک مکا کیا، آزاد عدلیہ کہاں ہیں جس کے خلاف کوئی بول نہیں سکتا ،کسی جج کے خلاف کوئی بولے تو اس کونشان عبرت بنادیا جائے یہ کیسی آئین کی بالا دستی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلو چستان سے تعلق رکھنے والا اس لیےمتنازعہ کہا گیا ہے کیونکہ وہ پارلیمان کے خلاف فیصلہ نہیں دینا چاہتا ،چیف جسٹس جو بھی آئے کوئی اعتراض نہیں ،جو آئین پہ چلے گا اسکی حمایت کرینگے ،جو ائین کو نہیں مانتے اپنے آپ کو وکیل نہ کہے،پیپلز پارٹی ماضی میں بھی اصلاحات لانا چاہتی تھی مگر وکلا اور سابق چیف جسٹس نے مزاحمت کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا، سابق وفاقی وزیر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کیس 8 مہینوں سے انکوائری میں چل رہا ہے، لوگوں کو خراب کرنے کے لیے جعلی کیس بناتے ہیں ، پاکستان میں جو ٹینشن کا ماحول ہے اس سے فاصلے بڑھ رہے ہیں ، عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا۔

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ چیف جسٹس جس طرح سے سپریم کورٹ چلا رہے ہیں اس پر بھی بہت اعتراضات ہیں، یہ کسی قسم پر مستحکم پاکستان کے لیے اچھی بات نہیں ہے ، ایک دوسرے کو روند کر آگے جانے سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا ، بانی پی ٹی آئی کی جمعے کی کال اہمیت کی حامل ہے ، اس پر بہت سی چیزیں طے ہونی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم گرینڈ پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آغاز کریں ، اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس میں شامل کیا جائے ، سب مل کر ایک راستہ نکال سکیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف نظام نہیں چل سکتا اور بانی پی ٹی آئی کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

فواد چودھری کاکہنا تھا کہ پاکستان کی دو تہائی اکثریت بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے ، سپریم کورٹ میں بہت زیادہ تقسیم ہے ، لگ یہ رہا ہے چیف جسٹس ہر صورت میں توسیع  چاہتے ہیں، اس سے سپریم کورٹ کا ٹمپریچر بھی بڑھ رہا ہے ۔

صحافی کے سوال پر کہ آپ پی ٹی آئی کے کسی بھی سیاسی جلسے جلوسوں میں نظر نہیں آتے، جس پر فوادچودھری نے کہا کہ ہم ہر جگہ موجود ہوتے ہیں ۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

اگر سلامتی کونسل اسرائیل کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوتی تو جنرل اسمبلی کو طاقت کے استعمال کی سفارش کرنی چاہیے، رجب طیب اردوان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر  اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے غزہ اور لبنان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ کردیا۔

انقرہ میں کابینہ اجلاس کے بعد بات چیت کرتے ہوئےترک صدر نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو غزہ اور لبنان پر حملوں سے باز رکھنے میں ناکام ہوتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 1950 میں منظور کی گئی قرارداد کے تحت اسرائیل کیخلاف طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے۔

 صدر اردوان نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو روکنے کیلئے مضبوط ارادے کا اظہار کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے جس طرح 1950 میں ’Uniting for Peace resolution‘ کے تحت کیا گیا تھا۔

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مضبوط مؤقف پیش کرنے میں ناکامی بھی افسوسناک ہے، انہیں جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کیلئے معاشی، سفارتی اور سیاسی نوعیت کے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔

یاد رہے کہ نیٹو اتحادی ترکیہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے خلاف غزہ میں تباہ کن حملوں اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے خلاف کھولے گئے محاذ پر اسرائیل کی کھلی مذمت کرتا رہا ہے۔

ترکیہ غزہ جنگ کے بعد  اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات ختم کرنےکے علاوہ عالمی عدالت میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے میں فریق بننے کیلئے درخواست بھی دے چکا ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اگر سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا کسی معاملے پر اتفاق نہیں کرپاتے، اور اختلاف کے باعث عالمی امن برقرار رکھنے میں ناکام ہوتے ہیں تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس معاملے میں مداخلت کرسکتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو عام طور پر پابندیاں لگانے  یا طاقت کے استعمال جیسے فیصلے کرنے اور انہیں قانونی طور پر لاگو کرنے کا  اختیار رکھتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll