جی این این سوشل

کھیل

ہمارا مقصد ٹاپ رینکنگ میں آنا نہیں بلکہ پاکستان کیلئے میچ جیتنا ہے: وقار یونس

دبئی : قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس کاکہنا ہے کہ ہمارا مقصد ٹاپ رینکنگ میں آنا نہیں بلکہ پاکستان کے لیے میچ جیتنا ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ہمارا مقصد ٹاپ رینکنگ میں آنا نہیں  بلکہ پاکستان کیلئے میچ جیتنا ہے: وقار یونس
ہمارا مقصد ٹاپ رینکنگ میں آنا نہیں بلکہ پاکستان کیلئے میچ جیتنا ہے: وقار یونس

رپورٹ : انس سعید (نمائندہ جی این این )

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ سے ویڈیو لنک پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس کا کہنا تھا کہ پا کستان میچز جیت رہا ہے تو رینکنگ بے معنی ہوجاتی ہے ، اگر پاکستان ٹیم کی رینکنگ میں بہتری آرہی ہے تو میرے لیے بولرز کی رینکنگ اہمیت نہیں رکھتی۔

قومی  ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس نے کہاکہ  گزشتہ دو تین ٹورز میں ہمارے باؤلرز نے اچھی باؤلنگ کی ہے،  کورونا وائرس کی وجہ بڑی تعداد میں باؤلرز ساتھ آتے ہیں، جس سے زیادہ بولرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔  ابوظہبی کے گرم موسم سے آنے کے باوجود باؤلرز اچھی باؤلنگ کر رہے ہیں اور میں  باؤلنگ یونٹ کی کارکردگی سے مطمئن ہوں ۔

سابق فاسٹ بولر وقار یونس نے کہا کہ نوجوان شاہنواز دھانی بہت اچھے باولر ہیں اور وہ ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بھی یقیناً  مستقبل میں ان پر گہری نظر رکھی جائے گی ، شاہنواز دھانی  نے پی ایس ایل میں زبردست باؤلنگ کی ، دعا گو ہوں ایسے اور باؤلرز سامنے آئیں ۔

وقار یونس کا کہنا تھا کہ  بارش کی وجہ سے تیاری کے لیے مناسب کنڈیشنز اور وقت نہیں مل سکا،  دورہ انگلینڈ میں تیاری کے لیے ابھی تک اتنا اچھا  موسم نہیں مل رہا ، جتنا ہونا چاہیے تھا۔  انگلینڈ اورسری لنکا کے درمیان میچز دیکھ رہےہیں انگلش کھلاڑیوں کو مدنظر رکھ کر پلان تیارکریں گے، ان کاکہنا تھا کہ  انگلش کنڈیشنز کا مجھے بھی کافی تجربہ ہے کوشش ہے انگلش بیٹسمینوں کے خلاف باؤلنگ کا وہ پلان بنائیں جس سے بہتر نتائج موصول ہوں۔

متحدہ عرب امارات ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ منتقل ہونے کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ ورلڈ کپ کیلئے یو اے ای کی کنڈیشنز پاکستان ٹیم کے لیے مدد گار ہوں گی،  بیٹنگ اور باؤلنگ کے شعبے میں پاکستان کو یواے ای میں ایڈوانٹیج ہوگا حال ہی میں پی ایس ایل کھیلی ہے ، پچز کا اندازہ ہے جس کا فائدہ ہوگا۔

سابق بیٹنگ یونس خان کے اچانک استعفے سے متعلق سوال پر وقار یونس کا کہنا ہے کہ  بڑی سیریز سے قبل یونس خان کا جانا مایوس کن ہے ایسا ہونا نہیں چاہیے،  ان کی کمی محسوس کریں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ یونس خان کی موجودگی سے بیٹسمینوں کو کافی مدد مل رہی تھی۔

محمد عامر سے متعلق وقار یونس  کاکہنا تھا  کہ محمد عامر اور سی ای او وسیم خان کی ملاقات کا علم نہیں تھا،  تمام باتیں میڈیا کے ذریعے پتا چلیں وسیم خان پی سی بی کے سربراہ ہیں، وہ محمد عامر سے مل سکتے ہیں،  محمدعامر ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں، ان پر اب منحصر ہے کہ وہ آگے  کیا کرتے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے کھیلنا اور کوئی فرنچائز کرکٹ کھیلنا ، دونوں مختلف چیزیں ہیں ۔

وقاریونس نے حارث سہیل  کی انجری سے متعلق بتایاکہ   حارث سہیل نے  پاکستان کے لیے بہت سی پرفارمنسز دی ہوئی ہیں، وہ ایک باصلاحیت کھلاڑی ہیں جس  کی وجہ سے  وہ ٹیم میں شامل ہیں،  دورے پر آتے ہی انجری ہونا ، کھلاڑی اور ٹیم دونوں کے لیے بدقسمتی ہے۔ 

پاکستان

رمضان شوگر مل ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت ریلیف مانگ لیا

نیب قانون کے تحت ریفرنس پر سماعت کا اختیار احتساب عدالت کا نہیں ہے، درخواست

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رمضان شوگر مل ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت  ریلیف مانگ لیا

وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت رمضان شوگر مل ریفرنس میں ریلیف مانگ لیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق درخواست دائر کردی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نئے نیب قانون کے تحت ریفرنس پر سماعت کا اختیار احتساب عدالت کا نہیں ہے، عدالت ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو ارسال کرے۔

بعد ازاں، احتساب عدالت نے درخواست پر نیب سے 11 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا، عدالت نے شہباز شریف کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی، وزیراعظم شہباز شریف کے نمائندے انوار حسین نے پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔

واضح رہے کہ 18 فروری 2019 کو قومی احتساب بیورو نے وزیر اعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔

عدالت میں دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

پنجاب حکومت نے دہشتگردی کے پیش نظر میانوالی میں دفعہ 144 نافذ کر دی

میانوالی میں آج سے ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے اوراحتجاج پر 7 اکتوبر تک پابندی ہو گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پنجاب حکومت نے دہشتگردی کے پیش نظر میانوالی میں دفعہ 144 نافذ کر دی

پنجاب حکومت نے دہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر میانوالی میں 7 دن کیلئے دفعہ 144 کر دی، جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق میانوالی میں آج سے ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے اوراحتجاج پر 7 اکتوبر تک پابندی ہو گی۔

ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر میانوالی میں رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، میانوالی میں رینجرز کی 2 کمپنیاں یکم سے 3 اکتوبر تک تعینات ہوں گی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی، سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشتگردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll