جی این این سوشل

دنیا

انٹرمیڈیٹ میں 91 فیصد نمبر لینے والوں کے لیے یو اے ای حکومت کا بڑا اعلان

ابوظہبی : متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ہائی سکول کے امتحان میں غیر معمولی کار کردگی کا مظاہرہ کرنےو الے طلبہ کے اور ان کے خاندانوں کو گولڈن ویزا جاری کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صرف ان ہی سکولوں کے بارہویں جماعت کے طلبہ  اس ویزے کے لیے درخواستیں  دے سکیں گے
صرف ان ہی سکولوں کے بارہویں جماعت کے طلبہ اس ویزے کے لیے درخواستیں دے سکیں گے

 

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے سرمایا کاراوں اور اعلیٰ تعلیم استعداد کے حامل ذہین  لوگوں کو گولڈن ویزا آفر کررہی ہے جس کے تحت دس سال تک وہاں قیام کیا جاسکتاہے ۔ اماراتی  حکومت کی جانب سے اب سرکاری اور نجی سکولوں کے امتیازی نمبروں کے ساتھ فارغ التحصیل طلبا کو بھی گولڈن ویزے جاری کیے جائیں گے ۔

 

یہ بھی پڑھیں : سائبر حملوں میں روس ملوث ہوا تو جواب دیا جائیگا، بائیڈن

دوخواست گزاروں کے ہائی سکول ڈپلومہ  میں کم از کم 95 فیصد نمبر ہونے چاہیں ، اندرون اور بیرون ملک جامعات کے فارغ التحصیل طلبہ بھی اس کے لیے درخواست دے سکیں گے ۔

 

سرکاری یونیورسٹیز اور کالجز میں گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان

سائنس کے کسی بھی مضمون میں ان کے مجموعی  اوسط نمبر یا جی پی اے تین اعشاریہ پچھتر یا اس کے مساوی ہونے چاہیں ۔ طلبہ اس معیار پر پورا اترتے ہیں وہ اہنے خاندان کے لیے بھی گولڈن ویزا حاصل کرسکیں گے ۔

یہ بھی پڑھیں : عید الضحیٰ ، این سی او سی نے نئی پابندی عائد کر دی

یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق  طلبہ گولڈن ویزے کے حصول کے لیے امارات کی فاؤنڈیشن برائے سکول ایجوکیشن کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا امتحانات سے متعلق نیا بیان

صرف ان ہی سکولوں کے بارہویں جماعت کے طلبہ  اس ویزے کے لیے درخواستیں  دے سکیں گے جہاں یو اے ای کی وزارت تعلیم کا منظور شدہ نصاب پڑھایا جات اہے ، نیز ان طلبہ کی  حتمی  امتحان میں کامیابی کی شرح 91 فیصد سے زیادہ ہونی چاہیے ۔ 

یہ بھی پڑھیں : گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد حکومت کا طلبا کیلئے نیا اعلان

پاکستان

وفاق بلوچستان سے سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے ، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اب تک یہاں ایک گھر نہیں بنا ہے، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں تو بہتری آسکتی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاق بلوچستان سے سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے ، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کرے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں سیلاب متاثرین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کررہے ہیں، جو معاہدہ پی پی اور ن لیگ کے درمیان ہوا اسکی شرط یہ تھی کہ سیلاب زدگان کی مدد کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ میرا تھا جس کا مقصد سیلاب زدگان کے گھروں کے تیار کرنا تھا، تعمیرات اس انداز میں کرنا تھا کہ اگلے سیلاب میں پھر متاثر نہ ہو، پیسہ سندھ صوبائی حکومت ریکھ بھال کررہی ہے، متاثرین کو مکمل مدد فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کرے، بیرون ملک سے ملنی امداد سے بلوچستان کو اس کا حصہ نہیں ملا، دنیا سے سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کی، صوبہ سندھ میں ورلڈ بینک کے فنڈز سے متاثرین کی مدد اور تعمیرات کا کام کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اب تک یہاں ایک گھر نہیں بنا ہے، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں تو بہتری آسکتی ہے، فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مقصد پورا نہیں ہورہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لون ورلڈ بینک سے لیا وہ وفاق نے اپنی جیب میں رکھا ہے یہاں خرچ نہیں کیا جارہا ہے، صوبائی حکومت وفاق سے ملکر اپنے حصہ کی بات کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارش سے گوادر اور نصیرآباد میں نقصان ہوا ہے، 2022 کے سیلاب متاثرین کے مسائل حل کئے جائیں، بلوچستان حکومت سندھ حکومت کی مدد سے ایم او یو سائن کرے تاکہ متاثرین کی مدد ہوسکے، پاکستان کے وسائل کم ہیں اور بلوچستان کے وسائل اس سے بھی کم ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے وعدے پورے کرے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی

وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جا رہا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اکتوبر 2024 (آج رات 12 بجے) سے ہوگا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی

حکومت پاکستان کی جانب سے عوام کو ریلیف کا سلسلہ جاری ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 2.07 روپے فی لیٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3.40 روپے فی لیٹر کمی کر دی گئی ۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 1.03 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.57 روپے فی لیٹر کمی کی گئی پیٹرول کی نئی قیمت249.10 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 247.03 روپے فی لیٹر، ڈیزل کی نئی قیمت 249.69 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 246.29 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت 158.47 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 154.90 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 141.93 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 140.90 روپے فی لیٹر ہو گئی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جا رہا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اکتوبر 2024 (آج رات 12 بجے) سے ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس منیب اختربینچ کا حصہ نہیں بنے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پرنظرثانی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں چاررکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس منیب اختربینچ میں موجود نہیں تھے۔

نظرثانی درخواست سپریم کورٹ بارکی جانب سے دائر کی گئی تھی، سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت خط پڑھ کرکہا کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہیں بنے، جسٹس منیب اخترنے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جسٹس منیب اخترکہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سے معذرت نہ سمجھا جائے، جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ کا حصہ بنیں، ابھی بینچ اٹھنے لگا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب نے آج معمول کے مقدمات کی سماعت کی ہے، اگرجسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہ بنے تو ججز کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی، بنچ سے الگ ہونا ہوتوعدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے، جسٹس منیب اخترکومنانے کی کوشش کرتے ہیں، جسٹس منیب راضی نہ ہوئے تو کل نیا بنچ سماعت کرے گا۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نظرثانی کیس دو سال سے زاید عرصہ سے زیرالتوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اخترکی رائے کا احترام ہے۔

صدرسپریم کورٹ بارنے کہا کہ خواہش اور دعا ہے کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ بنیں۔

بیرسٹرعلی ظفر نے بھی بینچ کی تشکیل پراعتراض کر دیا، انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق تین ججز نے بیٹھ کر بینچ بنانے ہوتے ہیں، دوججز بیٹھ کر بینچ تشکیل نہیں دے سکتے۔ اس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی جج کو بینچ یا کمیٹی کا حصہ بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

بیرسٹرعلی ظفرنے مؤقف اپنا کہ جب کمیٹی کی تشکیل درست نہ ہو تو فل کورٹ کو معاملہ دیکھنا چاہیے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ کیا قانون میں فل کورٹ کا ذکرہے؟

بیرسٹرعلی ظفرنے جواب دیا کہ بحرانی کیفیت میں فل کورٹ ہی مسئلے کا حل ہے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بحرانی کیفیت تب ہوتی جب چار رکنی بینچ سماعت کررہا ہوتا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس منیب اخترنے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے، میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے، شفافیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ کا حصہ بنایا۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ پانچ رکنی بینچ میں جسٹس منیب اخترنہیں آئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس منظرعالم کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جسٹس منیب اخترکا خط

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو  تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll