ایلون مسک نے مزید آگے بڑھتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر مجوزہ بجٹ بل منظور ہو جاتا ہے تو وہ اگلے ہی دن "امریکا پارٹی" کے نام سے نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھیں گے


حال ہی میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے معروف امریکی صنعت کار اور ارب پتی ایلون مسک نے ایک بار پھر سیاسی میدان میں قدم رکھتے ہوئے نئی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ان کانگریس ارکان کو شکست دیں گے جنہوں نے ملکی قرض میں اضافے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ایک سخت بیان میں مسک نے کہا:
"وہ ارکانِ کانگریس جو حکومتی اخراجات کم کرنے کے دعویدار تھے، لیکن اب قرض میں تاریخی اضافے کے بل کی حمایت کر رہے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے! اگر یہ میری زندگی کا آخری مشن بھی ہوا، تب بھی میں انہیں پرائمری میں شکست دے کر رہوں گا۔"
چند گھنٹوں بعد، ایلون مسک نے مزید آگے بڑھتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر مجوزہ بجٹ بل منظور ہو جاتا ہے تو وہ اگلے ہی دن "امریکا پارٹی" کے نام سے نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا:
"ہمارے ملک کو ڈیموکریٹ اور ریپبلکن کی مشترکہ ’یونی پارٹی‘ کے بجائے ایک حقیقی متبادل کی ضرورت ہے، جو عوامی مفادات کی نمائندگی کرے۔"
یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب سینیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ’بِگ، بیوٹی فل بل‘ پر حتمی ووٹنگ ہونے والی ہے، اور مسک نے مسلسل اس بل کی مخالفت کی ہے۔ اسی تناظر میں ان کا سابق صدر ٹرمپ سے اختلاف بھی واضح ہوا ہے۔
پیر کے روز اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے مسک نے کہا "یہ بل جس میں اخراجات بے لگام ہیں اور جو ملکی قرض کو 5 ٹریلین ڈالر تک بڑھا دیتا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ایک ہی پارٹی کی حکومت کے تحت جی رہے ہیں۔ میں اسے ’پورکی پگ پارٹی‘ کہتا ہوں۔ اب وقت ہے کہ ہم ایک ایسی جماعت بنائیں جو اصل میں عوام کی آواز بنے۔"
یہ اعلان مسک کی سیاسی سرگرمیوں میں ایک نیا موڑ تصور کیا جا رہا ہے، خصوصاً جب انہوں نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس کے مشیر کی حیثیت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ 2024 کے انتخابات میں ایلون مسک نے صدر ٹرمپ اور دیگر ریپبلکن امیدواروں کی حمایت میں تقریباً 275 ملین ڈالر خرچ کیے تھے، لیکن مئی میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے سیاسی فنڈنگ میں کمی لانے کا عندیہ دیا تھا۔
فیڈرل الیکشن کمیشن کی رپورٹس کے مطابق، ان کی سیاسی ایکشن کمیٹی "امریکا پی اے سی" نے رواں سال مارچ میں فلوریڈا کے دو ریپبلکن امیدواروں کو مالی معاونت فراہم کی۔
مسک طویل عرصے سے سخت بارڈر کنٹرول، غیر قانونی امیگریشن کے خلاف اقدامات اور ملک بدری کی پالیسیوں کے حامی رہے ہیں — جو سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے ہم آہنگ سمجھے جاتے ہیں۔
تاہم، موجودہ بجٹ بل کے سبب ان کے اور حکومت کے تعلقات میں واضح تناؤ پیدا ہوا ہے۔ مسک کا مؤقف ہے کہ یہ بل ملک کو ’قرض کی غلامی‘ کی جانب دھکیلتا ہے۔
کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق، سینیٹ کا یہ مجوزہ پیکیج آئندہ 10 سالوں میں 3.3 ٹریلین ڈالر کے خسارے کا باعث بنے گا، جو ایوان نمائندگان کے منظور شدہ بل کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے۔
اگرچہ سینیٹ بل میں کچھ ٹیکس چھوٹ، اخراجات میں کمی، اور آمدن بڑھانے کے نکات شامل ہیں، لیکن ایلون مسک کا کہنا ہے کہ یہ بل مستقبل کی ٹیکنالوجی کے بجائے ماضی کی صنعتوں کو سہارا دیتا ہے۔

سری لنکا:سیاحوں کی بس گہری کھائی میں جاگری، 15 افرادجاں بحق ،متعدد زخمی
- 33 منٹ قبل

فیشن اور لگژری کی پہچان سمجھے جانے والے برانڈ ’ارمانی‘ کے بانی 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
- 3 گھنٹے قبل

نیپال میں فیس بک سمیت کئی بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنے کا فیصلہ
- ایک گھنٹہ قبل

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی نے جنوبی پنجاب میں تباہی مچا دی
- 5 گھنٹے قبل

فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے ممالک کیلئے مسائل بڑھ جائیں گے، امریکا کی دھمکی
- 5 گھنٹے قبل

پاکستانی گلوکارہ قرۃ العین بلوچ ریچھ کے حملے میں زخمی
- 5 گھنٹے قبل

اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں قائم مسجد کے زیرِ تعمیر مینار کومنہدم کر دیا
- 3 گھنٹے قبل

پنجاب کے ضلع اٹک میں تیل و گیس کی بڑی دریافت
- 4 گھنٹے قبل

پنجاب میں مون سون کے 10 واں اسپیل کل سے شروع،پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
- ایک گھنٹہ قبل

ڈی جی آئی ایس پی آرکا مری کے مختلف تعلیمی اداروں کا دورہ
- 2 گھنٹے قبل

آئی سی سی: ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے ٹکٹس اور افتتاحی تقریب کی تفصیلات کا اعلان
- 3 گھنٹے قبل

بلوچستان حکومت نے 5 اور 6 ستمبر کو صوبے بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل رکھنے کا فیصلہ
- 4 گھنٹے قبل