سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے کہ کیا ایڈجسٹمنٹ ہو گی۔


جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی رائے ہے کہ خیبرپختونخوا میں سیاسی تبدیلی آنی چاہیے، اور اگر تبدیلی آئے تو وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر سے ہی آئے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا صوبہ مزید سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور صوبے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ پارٹی مشاورت سے ہی کیا جائے گا۔
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے کہ کیا ایڈجسٹمنٹ ہو گی۔
فاٹا انضمام سے متعلق مولانا کا کہنا تھا کہ یہ ایک غلط فیصلہ تھا، جسے اب تمام سیاسی جماعتوں کو تسلیم کر لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کل قبائلی عمائدین کا گرینڈ جرگہ دوبارہ منعقد ہوگا، اور ان سے مشاورت کی جائے گی۔ ہم نے ہمیشہ قبائلی عوام کی رائے کو مقدم رکھا، ہمارا مقصد انضمام نہیں بلکہ قبائل کے سیاسی مستقبل کا تعین تھا۔ جب انضمام کی تجویز آئی تو ہم نے کہا کہ قبائل کو خود فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی میں کتنے پشتون اور کتنے مقامی ارکان شامل ہیں؟ کمیٹی نے جے یو آئی سے رکن نامزد کرنے کی درخواست کی ہے اور ہمیں باقاعدہ فریق تسلیم کیا گیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہمارا صوبائی فنڈ صرف مراعات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ فاٹا میں آج بھی پٹواری تعینات نہیں کیا جا سکا۔ جمعیت علمائے اسلام نے عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے پشاور میں بڑے پیمانے پر ملین مارچ کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاست میں جیل جانا معمول کی بات ہے، مگر تحریکی جدوجہد صرف رہائی کے لیے نہیں ہوتی بلکہ عظیم مقاصد کے لیے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور اے این پی سے اختلافات ضرور ہیں، مگر دشمنی نہیں۔ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان تلخ دور ضرور گزرا، لیکن دشمنی کی بنیاد پر تعلقات نہیں ہیں۔
انہوں نے امن و امان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن بات چیت کرنا چاہے تو ہم بیٹھنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ موجودہ حالات ان کی سیاسی بصیرت کا امتحان ہیں۔ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے جبکہ دیگر تین صوبے بھی بدامنی کی لپیٹ میں ہیں۔ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں میں مصروف ہے اور جیبیں بھر رہا ہے، جبکہ غریب عوام دہشت گردی کا شکار ہو رہی ہے۔

محسن نقوی کی ایرانی وزیر داخلہ سے ملاقات،دو طرفہ تعلقات اور زائرین کے مسائل پر تبادلہ خیال
- 6 گھنٹے قبل

سیکریٹری جنرل یو این کا اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابط،تنازعات کے حل کیلئے عزم کا اعادہ
- 4 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
میرے بھائی کے خلاف الیکشن جیت کر دکھائیں، علی امین کا فضل الرحمان کو چیلنج
- 6 گھنٹے قبل

تحریک انصاف کو مذاکرات کی میز پر لوٹنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں: طلال چوہدری
- 6 گھنٹے قبل

وفاقی حکومت کا ایف سی کو ملک گیر فیڈرل فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
- 6 گھنٹے قبل

رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کے گھر پولیس کا چھاپہ
- 5 گھنٹے قبل

جے یو آئی کا علی امین گنڈاپور پر وار: چند ماہ کا مہمان وزیراعلیٰ قرار دے دیا
- 6 گھنٹے قبل

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اسرائیلی حملے میں زخمی، ترک میڈیا نے انکشاف کر دیا
- 6 گھنٹے قبل

پولیس ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہے، انصاف کے دروازے بند نہ کیے جائیں: سپریم کورٹ
- 6 گھنٹے قبل

پی ٹی آئی تحریک پر سوالات: عالیہ حمزہ کا لاعلمی کا اظہار، قیادت سے وضاحت طلب
- 6 گھنٹے قبل

پاکستان، ازبکستان کے وزرائے خارجہ کا رابطہ؛ ریلوے منصوبے اور علاقائی تعاون پر گفتگو
- 6 گھنٹے قبل

26 ارکان کی معطلی کامعاملہ: اسپیکر پنجاب اسمبلی سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات بے نتیجہ ختم
- 6 گھنٹے قبل