افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک میں انٹرنیٹ سروس پر پابندی سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش کسی حکومتی اقدام کا نتیجہ نہیں، بلکہ فائبر آپٹک کیبلز کی مرمت کا تکنیکی عمل جاری ہے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی میڈیا اور پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ کو بتایا کہ فائبر آپٹک نیٹ ورک شدید خستہ حالی کا شکار تھا، جس کی مرمت کے لیے تکنیکی ٹیمیں متحرک ہیں۔ تاہم، دوسری جانب سائبر سکیورٹی کی عالمی تنظیم "نیٹ بلاکس" کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انٹرنیٹ کی دستیابی عام حالات کے مقابلے میں صرف 14 فیصد تک محدود ہو چکی ہے، جو جان بوجھ کر سروسز کی بندش کا تاثر دیتی ہے۔
انٹرنیٹ کی اس رکاوٹ کے باعث اندرون و بیرون ملک رابطے، بینکنگ، اور آن لائن تعلیم جیسی اہم سہولیات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
ساتھ ہی، کابل کا مرکزی ہوائی اڈہ بھی بند کر دیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق جمعرات سے قبل کوئی پرواز روانہ نہیں ہو سکے گی۔ اس تمام صورتحال نے ملک میں ایک بار پھر غیر یقینی فضا کو جنم دے دیا ہے۔