آتشزدگی کے وقت مسجد کے اندر دو افراد موجود تھے


برطانیہ کے جنوبی ساحلی علاقے پیس ہیون میں ایک مسجد کو ہفتے کی شب آگ لگا دی گئی، آتشزدگی کے وقت مسجد کے اندر دو افراد موجود تھے۔ برطانوی پولیس نے اس واقعے کو نفرت پر مبنی جرم (hate crime) قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں اسلام مخالف حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
Terrorist attack on mosque downgraded to hate crime as perpetrator/s are white and victims are Muslim
— Save Our Citizenships 🔻 (@LetsStopC9) October 5, 2025
Peacehaven, a suburb just outside Brighton, was draped in flags only weeks ago, and last night, its mosque was attacked by arsonists.
No COBRA meeting. No wall-to-wall… pic.twitter.com/rkqTlRlIus
حالیہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق رات تقریباً دس بجے پیش آیا۔عینی شاہدین کے مطابق، دو نقاب پوش افراد نے مسجد کے مرکزی دروازے کو توڑنے کی کوشش کی، اور جب اندر داخل نہ ہو سکے تو انہوں نے دروازے اور سیڑھیوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ اس وقت مسجد کے عمر رسیدہ چیئرمین اور ایک نمازی عشاء کی نماز کے بعد چائے پی رہے تھے۔
چیئرمین نے بتایا کہ ’ہم نے ایک زور دار دھماکہ سنا، باہر نکلے تو دیکھا مسجد کا دروازہ شعلوں میں گھرا ہوا ہے۔ ہم فوراً باہر بھاگے اور مدد کے لیے پکارا۔‘دونوں افراد محفوظ رہے، تاہم مسجد کے داخلی حصے کو نقصان پہنچا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حملہ آور جانتے تھے یا نہیں کہ مسجد کے اندر اس وقت لوگ موجود تھے۔ مسجد کے سیکورٹی کیمروں میں حملے کی ویڈیو ریکارڈ ہوئی ہے جس میں دو نقاب پوش افراد کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ پہلے دروازہ کھولنے کی کوشش کرتے ہیں، پھر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دیتے ہیں۔ انہوں نے مسجد کے باہر کھڑی چیئرمین کی گاڑی پر بھی پٹرول پھینکا۔
مذکورہ مسجد گزشتہ چار برسوں سے فعال ہے، جہاں روزانہ 10 سے 15 نمازی نماز ادا کرتے ہیں۔ مقامی رضاکاروں کے مطابق، چیئرمین اور ان کے ساتھی معمول کے مطابق نماز کے بعد چائے پینے کے لیے رک گئے تھے، اس دوران حملے کا واقعہ پیش آیا۔
حکام نے واقعے کے بعد علاقے میں گشت بڑھا دیا ہے اور سسیکس (Sussex) بھر میں مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کی سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن اس واقعے نے مقامی مسلم برادری کو شدید ذہنی صدمہ پہنچایا ہے۔‘
برطانوی پارلیمان کے لبرل ڈیموکریٹ رکن جیمز میک کلیری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک خوفناک اور قابلِ شرم حملہ ہے۔ پیس ہیون کی یہ مسجد میرے حلقے کے لوگوں کے لیے ایک اہم مذہبی و سماجی مرکز ہے۔ پولیس کا یہ اقدام درست ہے کہ اسے نفرت پر مبنی جرم کے طور پر لیا جا رہا ہے۔‘
مسجد انتظامیہ کے مطابق، یہ پہلی بار نہیں کہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ گزشتہ سال اگست میں دو مختلف مواقع پر مسجد پر انڈے پھینکے گئے تھے اور گزرنے والے افراد کی جانب سے توہین آمیز جملے بھی کسے گئے تھے۔

اسلام آباڈ سکوٹی حادثہ:جج کے بیٹے کی گاڑی سے جاں بحق 2 لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کردیا
- 17 گھنٹے قبل

ایک دن کے اضافے کے بعد سونا پھر ہزاروں روپے سستا، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- ایک دن قبل

9 مئی فسادات :پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد
- 19 گھنٹے قبل
پاکستان میں جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل
- 20 گھنٹے قبل

بائنانس سینئر لیڈرشپ کا پاکستان کا دورہ، حکومت کا ڈیجیٹل اثاثہ جات کے ضابطوں کے لیے مضبوط عزم کا اعادہ
- 19 گھنٹے قبل

محسن نقوی برطانیہ پہنچ گئے، چند پاکستانیوں کی حوالگی کے معاملے پر برطانوی حکام سے بات چیت متوقع
- 15 گھنٹے قبل

پریٹوریا میں ہاسٹل پر مسلح افراد کا حملہ،فائرنگ سے 11 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
- 21 گھنٹے قبل

ڈیرہ بگٹی: سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 5بھارتی اسپانسرڈ خارجی جہنم واصل
- 18 گھنٹے قبل

اولمپیئن ایتھلیٹ عبدالرشید دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے
- ایک دن قبل

بلوچستان : کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت 100 علیحدگی پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے
- 21 گھنٹے قبل

علی ظفر نے اپنی چوتھی اسٹیڈیو البم “روشنِی” کی پہلی جھلک جاری کر دی،20 دسمبرکو ریلیز ہو گی
- 15 گھنٹے قبل

ایشیائی ترقیاتی بینک نےپاکستان کیلئے 38 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
- 21 گھنٹے قبل










.jpg&w=3840&q=75)

.jpg&w=3840&q=75)
