Advertisement
پاکستان

دفتر خارجہ کی افغان شہری کی گرفتاری کے حوالے سے پھیلائی جانے والی بے بنیاد خبروں کی تردید

امریکی شہر ڈیلاویئر سے گرفتار لقمان خان کے پاس امریکہ اور افغانستان کی دہری شہریت موجود ہےاور وہ زیادہ تر افغانستان میں مقیم رہا ،ترجمان طاہر اندرابی

GNN Web Desk
شائع شدہ 20 دن قبل پر دسمبر 4 2025، 2:20 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
دفتر خارجہ کی افغان شہری کی گرفتاری کے حوالے سے پھیلائی جانے والی بے بنیاد خبروں کی تردید

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی حکام کی جانب سے افغان شہری لقمان خان کی گرفتاری کے حوالے سے میڈیا پر پھیلائی جانے والی بے بنیاد خبروں کی سختی سے تردید کر دی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے امریکا میں گرفتار شخص سے متعلق اہم بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکا میں پکڑا گیا لقمان خان پاکستانی شہری نہیں بلکہ افغان شہری ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق امریکی شہر ڈیلاویئر سے گرفتار لقمان خان کے پاس امریکہ اور افغانستان کی دہری شہریت موجود ہےاور وہ زیادہ تر افغانستان میں مقیم رہا جبکہ کچھ عرصہ افغان پناہ گزین کیمپ میں بھی رہا۔

ترجمان نے کہا کہ 24 نومبر کو ڈیلاویئر سے گرفتار ہونے والے افغان نژاد لقمان خان پر امریکہ کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے

اور اس کے گھر اور گاڑی سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا۔

طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ بعض میڈیا رپورٹس میں اسے ’’پاکستانی شہری‘‘ قرار دینا حقائق کے منافی ہے لہٰذا اس حوالے سے درست معلومات سامنے رکھنا ضروری ہے،اور کسی بھی خبر کو بغیر تصدیق کے نشر نہ کیا جائے، اس قسم کی خبریں غیر مصدقہ اور گمراہ کن ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ 25 سالہ لقمان خان کی گرفتاری 24 نومبر کی رات عمل میں لائی گئی تھی۔

اس حوالے سے امریکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پولیس نے کینبی پارک ویسٹ میں ایک ٹرک کو روکا جس میں لقمان موجود تھا، لقمان خان نے گاڑی سے باہر نکلنے کے احکامات نہ مانے اور مزاحمت کرنے پر اسے گرفتار کیا گیا۔

امریکی میڈیا نے رپورٹ میں پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ تفتیش کے دوران لقمان خان کے ٹرک سے پستول، میگزین اور مبینہ حملے کی منصوبہ بندی کی دستاویز برآمد ہوئیں۔

امریکی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ لقمان خان پاکستانی نژاد امریکی شہری اور یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کا طالب علم ہے اور ملزم نے اسی یونیورسٹی کے پولیس ڈپارٹمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کررکھی تھی۔

Advertisement
Advertisement