علاقائی

چترال سے زخمی حالت میں پکڑا جانیوالا برفانی چیتا علاج کیلئے پشاور منتقل

چترال : چترال کے وادی ارکاری سے زخمی حالت میں پکڑا جانیوالا برفانی چیتا کو پشاور منتقل کردیا گیا۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 4 years ago پر Feb 28th 2021, 4:41 am
ویب ڈیسک کے ذریعے

رپورٹ : فہیم اختر

چترال کے وادی ارکاری میں زخمی حالت میں پکڑے گئے نایاب جانور برفانی چیتا کومزید علاج کے لئے پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔گزشتہ دنوں چترال کے وادی ارکاری کے گاں رباط میں مقامی نوجوانوں نے ایک زخمی برفانی چیتے کو اس وقت پکڑ لیا تھا جب وہ پہاڑی سے گاں کے قریبی جنگل میں گر گیا ۔ مقامی شخص نے برفانی چیتے کو زخمی حالت میں چلتا دیکھا اور اسے فوراً پکڑ کر اپنے گھر لے گیا اور ابتدائی علاج سمیت مناسب انتظامات کا بندوبست کیا اور محکمہ جنگلی حیات کے اہلکاروں کو زخمی برفانی چیتے سے متعلق اطلاع کردی۔ جس کے بعد مقامی کمیٹی برائے تحفظ اور متعلقہ محکمہ متحرک ہوگیا اور برفانی چیتے کو اپنی تحویل میں لیکر طبی امداد کا آغاز کردیا ہے۔

چترال میں برفانی چیتے کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سنو لیپرڈ فانڈیشن کے علاقائی پراجیکٹ منیجر شفیق اللہ خان نے زخمی برفانی چیتے کے حوالے سے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ برفانی چیتے کا پچھلا دھڑا زخمی ہے اور گہری چوٹیں آئی ہیں جس کی وجہ سے وہ مفلوج ہوگیا ہے جس سے یہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ برفانی چیتا کافی اونچائی سے نیچے گر گیا ہے اور ممکن ہے کہ یہ کسی شکار کا پیچھا کررہا تھا۔

یہ واقعہ چترال کے وادی ارکاری کے گاں رباط میں ہفتے کی صبح پیش آیا ہے۔جہاں پر مقامی افراد نے ابتدائی ریسکیو کرکے محکمہ جنگلی حیات کا اطلاع کردی۔ چترال کے دورافتادہ اور پہاڑوں سے گھرے گاں تک پہنچنے میں محکمہ جنگلی حیات کا عملہ شام تک وہاں پہنچ گیا اور اپنی حفاظتی تحویل میں لیکر ویٹرنری ہسپتال پہنچادیا ۔ طبی عملے کے مطابق برفانی چیتا کئی فٹ اونچائی سے گر گیا ہے جس کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی پہ چوٹیں آئی ہیں۔زخمی ہونے کی وجہ سے برفانی چیتا چلنے پھرنے سے قاصر ہے ۔

ویٹرنری ہسپتال چترال میں سینئر ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر شیخ احمد کے مطابق برفانی چیتے کی عمر 4سال ہے اور جنس کے لحاظ سے مادہ ہے۔ زخمی ہونے کی وجہ سے برفانی چیتے کے پچھلے دھڑے سے بال بھی اکھڑگئے ہیں ۔ ویٹرنری ہسپتال چترال میں ابتدائی ایگزامنیشن کے بعد زخمی برفانی چیتے کو مزید طبی سہولیات کے لئے پشاور منتقل کردیا گیا ہے ۔

ضلعی انتظامیہ نے برفانی چیتے کو بروقت بچانے پر جنگلی حیات اور مقامی رضاکاروں کو شاباشی دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نایاب جانوروں کے تحفظ اور بقاءکے لئے ہم سب کو اسی طرح مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس امر کی بھی تصدیق کردی کہ زخمی برفانی چیتے کو مزید علاج معالجے کے لئے پشاور منتقل کردیا گیا ہے جس کی تجویز چترال کے ماہرحیوانات نے دی تھی۔

برفانی چیتے کا تعلق جانوروں کے اس گروہ سے ہے جو بلندی پر رہتے ہیں اور منفی درجہ حرارت پر بسیرا کرتے ہیں ۔ برف سے ڈھکی چوٹیوں پر یہ شکار کے زریعے اپنے خوراک کا بندوبست کرتے ہیں۔ بعض اوقات خوراک کی قلت کے باعث یہ جانور آبادی کی طرف بڑھتا ہے اور مال مویشی پر حملہ آور ہوتا ہے۔ خیبرپختونخواہ کا ضلع چترال اور انتظامی صوبہ گلگت بلتستان کو برفانی چیتے کا مسکن قرار دیا جاتا ہے جہاں پر یہ نایاب اور قیمتی جانور برفیلے چوٹیوں پر اپنا گزراوقات کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں اکثر اوقات لوگ برفانی چیتے کا نظارہ اپنی آنکھوں سے کرتے ہیں جبکہ بعض غیر سرکاری تنظیموں نے بالائی علاقوں اور چوٹیوں پر خفیہ کیمرے بھی نصب کردئے ہیں جن کے زریعے ان کی حرکات کو محفوظ کیا جاتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق چترال میں برفانی چیتے کی تعداد صرف 36ریکارڈ کی گئی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ برفانی چیتا انتہائی نایاب جانوروں میں شامل ہوتا ہے اور اس کے تحفظ اور بقاءکے لئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

نایاب جانوروں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے اہلیان چترال کی جانب سے برفانی چیتے کو تحفظ دینے کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل کے زریعے اہلیان چترال نے ثابت کردیا کہ ان کے ہاں نایاب اور قیمتی جانوروں سے متعلق شعور وآگاہی پائی جاتی ہے اور ان جانوروں کے تحفظ کے لئے کام کرتے ہیں۔

ادھر چترال سے تعلق رکھنے والے مقامی جوانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ برفانی چیتے کو مکمل علاج کے بعد دوبارہ اس کے قدرتی مسکن یعنی چترال کے گاں رباط میں چھوڑ دیا جائے اور اسے کسی چڑیا گھر کے پنجرے کی نذر نہ کیا جائے۔