جی این این سوشل

پاکستان

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس : کلبھوشن یادیو اورعالمی عدالت انصاف کے متعلق بل بھی منظور

اپوزیشن کے ارکان کی تعداد دوسو گیارہ ہے۔ حکومت اور اپوزیشن ایوان میں نمبرز پورے کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس :  کلبھوشن یادیو اورعالمی عدالت انصاف کے متعلق بل بھی  منظور
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 

اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن اورعالمی عدالت انصاف کے متعلق بل  بھی منظور کرلیا گیا ہے ۔ کلبھوشن کے متعلق بل وزیرقانون فروغ نسیم  نے پیش کیا ۔ 

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں  الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کرانے کا بل منظور کر لیا گیا، اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئی، اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آوٹ کر گئے۔ اس سے پہلے انتخابی اصلاحات کے متعلق ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی تحریک منظورکی گئی، تحریک کے حق میں 221 جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے ہیں۔ 

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے تحریک پیش کی جس پر گنتی کرائی گئی۔  اپوزیشن کی طرف سے گنتی کے عمل کو چیلنج کیا گیا ہے، اس سے قبل پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےموقف اختیار کیا تھا کہ تحریک کی منظوری کے لیے 222 ارکان کا ہونا ضروری ہے۔ اس سے پہلے اجلاس جب  پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے شور شرابا شروع کر دیا تھا۔ اجلاس  کے ایجنڈے میں  انتخابی اصلاحات بل، نیب آرڈیننس اور نئی مردم شماری سمیت 29 بلز کی منظوری شامل ہے ۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلز منظور کرانے کیلئے تحریک انصاف کا اتحادیوں پر کافی زیادہ انحصار ہے۔دونوں ایوانوں میں ارکان  کی مجموعی تعداد چار سو چالیس ، حکومت اور اتحادیوں کے پاس دو سوانتیس ارکان ہیں۔ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد دوسو گیارہ ہے۔ حکومت اور اپوزیشن ایوان میں نمبرز پورے کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے ، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف  نے خطاب کے دوران کہا کہ آج پارلیمان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے،  حکومت اور ان کے اتحادی آج بل بلڈوز کرانا چاہتے ہیں ۔ حکومت کا ایوان سے بلز بلڈوز کرانے کا سب سے بڑا بوجھ جناب اسپیکر آپ کے  کاندھوں پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے  میں اعلان ہوا کہ اگلے دن صبح پارلیمان کا اجلاس ہو گا ،  جب عمران خان نیازی کے کھانے میں درجنوں ارکان غیر حاضر تھے اور اتحادی انکاری تھے تو اجلاس کو مؤخر کر دیا گیا، حکومتی وزرا نے کہا کہ اپوزیشن سے مشورہ کرنا ہے، پھر جناب اسپیکر آپ کا خط موصول ہوا، پوری اپوزیشن نے اس خط کے مندرجات پر غور کیا اور تفصیلی جواب پیش کیا، خط کے جواب میں شاندار تجاویز پیش کی گئی، لیکن آپ نے رابطہ منقطع کر لیا اور اپوزیشن کو کوئی جواب نہیں ملا،ہمیں آئندہ پروگرام بارے بھی نہیں بتایا گیا۔

شہباز شریف نے کہاکہ اپوزیشن سے مشاورت ایک ڈکھوسلہ تھا تاکہ اتحادیوں کو منایا جائے،  الیکشن کے بعد  اک شور دھاندلی ہونے پر ہوتا ہے،پہلا موقع ہے کہ الیکشن سے پہلے 22 کروڑ عوام  دھاندلی کا شور کر رہی ہے۔ 

شہباز شریف نے ای وی ایم کو شیطانی مشین قراردیدیا 

شہباز شریف نے کہاکہ انہیں عوام سے ووٹ ملنا اب مشکل ہے ، سلیکٹیڈ حکومت اقتدار کو طول دینے کیلئے ای وی ایم کا سہارا لے رہی ہے ، انہوں نے ای وی ایم  کو شیطانی مشین قرارد ے دیا ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ 2018ء میں تو آر ٹی ایس خراب ہو گیا تھا جس سے یہ دھاندلی زدہ حکومت بنی، ای وی ایم کا مطلب ایول وشیس مشین ہے۔

شہباز شریف کا اسپیکر سے اجلاس مؤخر کرنے، مشاورت مکمل کرنے کا مطالبہ

اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کچھ ایسا ہو جائے کہ عوام کے پاس نہ جانا پڑے، ای وی ایم کے ذریعے انہیں اقتدار مل جائے ، یہ چاہتے ہیں انہیں این آر او مل جائے۔ وہ کیسی جمہوریت ہو گی جہاں قانون کی دھجیاں اڑائی جائیں ، اسپیکر صاحب آپ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں۔ 

اپوزیشن ضمیر کا سودا نہ کرے اور بل کے حق میں ووٹ دے، وزیر خارجہ 

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  قائد حزب اختلاف نے خیالات کا اظہار کیا ہم نے بڑے احترام سے ان کی گفتگو سنی، قائد حزب اختلاف کے استحقاق کو تسلیم کرتے ہیں۔  ان کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ آج تاریخی دن ہے، آج یہ ایوان ایسی قانون سازی کرنے جا رہا ہے جس سے ماضی کی خرابیوں کو دور کر کہ شفاف الیکٹورل ریفارمز کا ارادہ رکھتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم ہرگز کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں ، 1970 کے بعد جتنے انتخابات ہوئے تاریخ گواہ ہے کہ ان پر سوالیہ نشان اٹھایا گیا ۔ ہمارا ارادہ قانون سازی کو بلڈوز کرنا ہر گز نہیں ہے ، ہم نے مشاورت کیلئے اپوزیشن کو دعوت دی اگر عجلت میں اجلاس بلایا ہوتا تو اپوزیشن نے اپنے ارکان سے رابطے کیسے کر لیے۔  

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہم نے مشترکہ اجلاس مسلط نہیں کیا، 11 نومبر کو ہی ہم نے تاریخ دے دی تھی، اسے موخر کیا گیا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس عددی اکثریت نہیں تھی اس لیے موخر کیا گیا، اگر عددی اکثریت نہ ہوتی تو ہم آج یہ بل کیوں پیش کرتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’قانون سازی کا ایک طریقہ کار ہے، ہم نے ہر طریقے پر عمل کیا ہے، اراکین کے سوالات تھے، ہم نے انہیں دلائل دے کر قائل کیا اور اس ہی وجہ سے اراکین حکومت کی صفوں میں بیٹھے ہیں‘۔

ان کاکہنا تھا کہ شہباز شریف کی تقریر کا لب لباب یہ ہے کہ حکومتی صفوں میں اتحاد ہے۔ ای وی ویم ماضی کے  شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے کیلئے لائی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپوزیشن سے گزارش کروں گا کہ اپنے ضمیر کا سودا نہ کیجئے اور اس بل کے حق میں ووٹ دیجئے۔  وزیر خارجہ نے اسپیکر سے اجلاس موخر نہ کرنے کا مطالبہ کردیا ۔

بلاول  بھٹو کا انتخابی اصلاحات کے متنازع قوانین کے خلاف عدالت جانے کا اعلان 

چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم پارلیمنٹ کی عزت اور احترام کرتے ہیں ۔قوم اور اس ایوان سے جھوٹ نہ بولا جائے ۔آپ زبردستی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کابل پاس کرنے جارہپے ہیں ،اگر ایسا ہوا تو ہم اگلا  الیکشن ہی تسلیم نہیں کریں گے ۔ آپ آج سے ہی الیکشن کو متنازع بنا رہے ہیں ۔

بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ ہم  انتخابی اصلاحات کو نہیں مانتے، ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جب تک الیکشن کمیشن کے تحفظات ہیں تب تک ہمارے تحفظات ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی اس الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو مسترد کر چکااور الیکشن کمیشن نے اس مشین پر  37 سنگین اعتراضات اٹھائے ہیں۔ بلاول  بھٹو  نے انتخابی اصلاحات کے متنازع قوانین کے خلاف عدالت جانے کا اعلان  کردیا ۔

بلاول بھٹو زرداری  نے کہا کہ آپ پاکستان کی پارلیمان کی توہین  کر رہے ہیں ، عوام پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری میں تکلیف میں ہیں ، پٹرول کی قیمت کر کم کریں ہم آپ کا ساتھ دیں گے ۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی غلامی کرتے ہوئے عوام سے روٹی بھی چھین لی، عوام کو ریلیف دیں تو ہم ہم آپ کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’انتخابی اصلاحات کے متنازع قوانین کے خلاف عدالت میں جائیں گ، ایسا نہیں ہوسکتا ووٹ پیرس میں ڈلے اور نتیجہ ملتان کا ہو‘۔

پیپلز پارٹی رہنما کاکہنا تھا کہ سٹیٹ بینک پارلیمنٹ اور عدالتوں کو جوابدہ ہونا چاہیے،  اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ماتحت دینا چاہتے ہو ، اسٹیٹ بینک پارلیمان کو جوابدہ نہیں ہوگا، نہ سپریم کورٹ اس سے پوچھ سکے گا،  ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بل پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ  پی ٹی آئی بھارتی جاسوس کلبھوشن پر اپوزیشن میں تو تنقید کرتے تھے لیکن آج کلبھوشن کو این آر او دینا چاہتی ہے ۔

 بلاول بھٹو نے کہا کہ مردم شماری کے معاملے پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، عوام مشکل وقت میں اپنے نمائندوں کی جانب دیکھ رہی ہے،حکومت زبردستی ای وی ایم منظور کرا کر دھاندلی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،متحدہ اپوزیشن ایوان کے اندر اور باہر اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔

بلاول بھٹو کا ہر بل پر گنتی  کرانے کا مطالبہ

بلاول بھتو زرداری نے ہر بل پر گنتی کا مطابہکردیا ، انہوں نے  کہا کہ حکومت کو قانون سازی کیلئے 222 ووٹ لینا پڑیں گے ، جس پر بابر اعوان کاکہنا تھا کہ  تمام بل سادہ اکثریت سے منظورہوسکتے ہیں ۔ایوان میں  ایک بھی ووٹ زیادہ  ہو تو بل منظور ہوجائے گا ۔

پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس میں 20 سے زائد بلز زیر غور آئیں گے

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے باضابطہ طور پر پارلیمان کا مشترکہ جلاس بدھ کی دوپہر بلایا جس میں انتخابی اصلاحات کے بل سمیت20 سے زائد اہم بلوں پر غور کیا جائے گا جو سینیٹ سے یا تو ختم ہو چکے ہیں یا مسترد ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت نے اس سے قبل اپنے اتحادیوں، بالخصوص مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم کی جانب سے الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال سے متعلق مجوزہ انتخابی اصلاحات کے بل پر تحفظات کا اظہار کرنے کے بعد مشترکہ اجلاس ملتوی کردیا تھا۔

پارلیمنٹ میں پارٹی پوزیشن ظاہر کرتی ہے کہ اگر دونوں ایوانوں کو ایک ساتھ ملایا جائے تو حکومت میں صرف دو ووٹوں کی اکثریت ہے۔ پارٹی پوزیشن کے مطابق 440 رکنی مشترکہ ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 221 کے مقابلے میں 219 بنتی ہے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں 17 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے جبکہ سینیٹ میں وہ اپوزیشن سے 15 ووٹوں سے پیچھے ہے۔

اسعد محمود

جے یو آئی (ف) کے اسعد محمود نے کہا کہ ملک میں افراتفری اور ہنگاموں کی بنیاد ڈالی جارہی ہے ، اگر یکطرفہ قانون سازی ہوتی ہے اور اس بنیاد پر افراتفری ہوگی تو اس کی ذمہ داری آپ پر اور حکومت و سپورٹرز پر ہوگی ، انتخابی نتائج پر ہمیشہ دنیا میں سوال اٹھتے ہیں، ہم متحمل نہیں ہوسکتے کہ جیسے پہلے ملک دو لخت ہوا ، پھر افراتفری ہو ۔

وزیراعظم کی ایوان میں  آمد

اسی دوران وزیراعظم عمران خان ایوان میں آئے۔ انہوں نے ہاتھ میں تسبیح پکڑی ہوئی تھی۔ حکومتی اراکین نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا۔

انتخابی بل میں  ترمیم مسترد

محسن داوڑ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے آج علی وزیر ایوان میں نہیں ہیں اور وزیرستان کی نمائندگی نہیں ہو رہی۔ محسن داوڑ نے انتخابی ترمیمی بل دوسری ترمیم میں اپنی ترمیم پیش کی جس کی بابر اعوان نے مخالفت کردی۔

پاکستان

لیفٹیننٹ جنرل محمد علی کو سیکرٹری دفاع تعینات کردیا گیا

دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے لیفٹننٹ جنرل محمد علی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لیفٹیننٹ جنرل محمد علی کو سیکرٹری دفاع تعینات کردیا گیا

لیفٹیننٹ جنرل محمد علی کو سیکرٹری دفاع تعینات کردیا گیا، جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق لیفٹننٹ جنرل محمد علی کو سیکرٹری دفاع تعینات کردیا گیا، تعیناتی کی منظوری وزیراعظم شہباز شریف نے دی۔

دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے لیفٹننٹ جنرل محمد علی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

ضلع کرم : زمینی تنازعے پر تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ضلع کرم  :  زمینی تنازعے  پر  تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

پشاور: خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازعے سے شروع ہونے والا تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہو گیا ہے اور ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں 46 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہو گئے ہیں۔

ضلعی انتظامی افسر ڈپٹی کمشنر کے دعووں کے باوجود حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے تشکیل کردہ روایتی قبائلی جرگے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تاحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے۔

ضلعی پولیس اور انتظامیہ میں شامل عہدیداروں نے رابطے پر مختلف مقامات پر قبائل کے مابین جھڑپوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں ایک ہفتہ قبل دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو ضلع بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ضلعی پولیس عہدیداروں اور پارہ چنار کے سینئر صحافی علی افضال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی شب تک جاری جھڑپوں میں مزید پانچ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول زخمیوں میں زیادہ تر پاڑہ چنار اور سدہ کے اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

ایک اور صحافی سجاد حیدر نے بتایا ہے کہ فریقین کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کو دیگر علاقوں سے ملانے والی سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند ہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ محمد حیات خان نے ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے سے بند ہیں۔

قبائلی اور سماجی رہنما میر افضل خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کرم کے مختلف علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی اور متحارب قبائلی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث پاڑہ چنار پشاور مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش سے اشیاء خور و نوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

میر افضل نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز جنگ بندی کی کوشش ہو رہی ہے لیکن کوئی فریق اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

کرم کے بیشتر سنی اور شیعہ فرقوں کے رہنما بھی اس صورتِ حال سے پریشان ہیں۔ جمعرات کو پاڑہ چنار اور پشاور میں عمائدین نے پریس کانفرنسز میں فوری جنگ بندی کے لیے حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

عمائدین نے ضلعی ڈپٹی کمشنر کے جرگہ کے ذریعے فریقین میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے دعوؤں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

قبائلی رہنما ملک سلیم خان نے پاڑہ چنار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں سے جانی اور مالی نقصان سمیت علاقے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری حکام، قبائلی مشران اور جرگہ ممبران کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہیں۔

مشترکہ جرگہ

کرم میں جھڑپیں رکوانے کے لیے مختلف قبائل کے الگ الگ جرگوں میں شامل رہنماؤں نے جمعرات کو ایک مشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماجلال بنگش، ایم این اے حمید حسین اور ملک حاجی ضامن حسین نے کہا کہ معمولی نوعیت کے مسئلے پر دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کا واقعہ انتظامیہ اور دیگر ذمہ داروں کی لاپرواہی کے باعث خونریز جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب لوئر کرم صدہ میں بھی قبائلی عمائدین کا جرگہ بھی منعقد ہوا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

جرگہ سے خطاب میں عمائدین نے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں مگر اس سے قبل لڑائی جھگڑوں میں فائر بندی کے لیے حکومت کی جانب سے جو کوشش اور سختی کی جاتی تھی وہ اب نہیں کی جا رہی۔ جس کی وجہ سے جھڑپوں میں مسلسل شدت آرہی ہے۔

عمائدین نے کہا کہ اگر حکومت کو قیامِ امن کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو وہ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جے یو آئی کے مطابق مرکزی انتخابات 29 ستمبر کو پشاور میں ہوں گے، ترجمان جمیعت علمائے اسلام

صوبہ پنجاب سے مولانا محمود میاں امیر جبکہ حافظ نصیر احرار سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جے یو آئی کے مطابق مرکزی انتخابات 29 ستمبر کو پشاور میں ہوں گے، ترجمان جمیعت علمائے اسلام

ترجمان جمیعت علمائے اسلام کا کہنا ہے کہ جماعت کے انٹرا پارٹی انتخابات جاری ہیں۔
ترجمان جے یو آئی کاے مطابق مرکزی انتخابات 29 ستمبر کو پشاور میں ہوں گے، انتخابات میں ملک بھر سے مرکزی کونسل کے ممبر شریک ہوں گے۔

انتخابات میں مرکزی امیر اور سیکرٹری جنرل کا چناؤ ہو گا، صوبہ کے پی، بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے انتخابات مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ صوبہ سندھ، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے انتخابات بھی مکمل ہو گئے ہیں۔

صوبہ کے پی سے سنیٹر مولانا عطاء الرحمان امیر اور مولانا عطاء الحق درویش سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، صوبہ بلوچستان سے سنیٹر مولانا عبد الواسع امیر اور مولانا محمود شاہ سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں۔

صوبہ پنجاب سے مولانا محمود میاں امیر جبکہ حافظ نصیر احرار سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، صوبہ سندھ سے مولانا عبدالقیوم ہالیجوی امیر اور مولانا راشد سومرو سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں۔

اسلام آباد سے مفتی اویس عزیز امیر اور مفتی عبداللہ سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، گلگت سے مولانا ولی الرحمان امیر جبکہ بشیر احمد قریشی سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll