پاکستان
افغانستان میں تبدیلی
طالبان کو ملک چلانے کیلئے دیگر نسلی گروہوں کو ساتھ رکھنا ہو گا کیوں کہ ازبک، تاجک، ہزاراہ اور دیگر گروہوں کو جب تک حکومت میں حصہ نہ ملا یا انہیں نظر انداز کیا گیا تو نوے کی دہائی کا دور واپس آ سکتا ہے جو بیس سالہ صبر آزما جنگ کے بعد طالبان اور افغانستان کیلئے نیک شگون نہیں ہو گا۔
سید محمود شیرازی۔۔۔۔۔۔۔۔۔فکرمحمود
افغانستان میں تما م تر تجزیوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے طالبان نے انتہائی سرعت سے ملک پر قبضہ جمایا ہے اور اب وہ حکومت سازی کے اگلے مرحلے کی جانب گامزن ہیں۔مغربی دنیا کو سب سے زیادہ خطرہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی سے ہے کہ طالبان پھر دوبارہ کہیں ان کا پشتی بان نہ بن جائے اور دوسرا خواتین کی آزادی کو لے کر وہ بڑے فکر مند ہیں کہ خواتین کو آزادی کس حد تک دی جاتی ہے اور طالبان کا رویہ صنف نازک کے متعلق کیا ہو گا۔ ابھی تک کے حالات کے مطابق تو طالبان نے ہشت گرد گروہ داعش کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے جس نے قابل ایئر پورٹ پر حملہ کر کے سینکڑوں لوگوں کی جانیں لیں ہیں۔ شاید یہ افغانستان میں گزشتہ بیس سالوں کے دوران واحد خود کش حملہ ہے جس میں طالبان کی مرضی شامل نہیں تھی اگرنہ ماضی میں داعش خراسان بھی طالبان سے مل کر کام کرتی رہی ہے اور طالبان کے آنے کے بعد داعش خراسان میں وہ لوگ ہی شامل ہیں جو سمجھتے ہیں کہ طالبان نے وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے جو رویہ اختیار کیا ہے وہ اسلامی طریقہ کار نہیں ہے(جبکہ داعش خراسان کے علاوہ باقی دنیا ابھی بھی طالبان کو متشدد اور دہشت گرد گردانتے ہیں)۔
طالبان نے ابھی تک تو دہشت گرد گروہوں سے برات کا اظہار کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین کو کام کرنے کی آزادی دینے کی بات تو کی ہے لیکن ابھی تک وہاں کے حالات اور وہاں موجود پاکستانی صحافیوں کے مطابق یہ آزادی منہ زبانی ہے اس پر اطلاق نہیں ہوا اور سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین دفاتر میں 14اگست کے بعد نہیں پہنچیں۔ پاکستان کی چونکہ سینکڑوں کلو میٹر لمی سرحد افغانستان کے ساتھ موجود ہے تو پاکستان کا طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے ساتھ رویہ کیسا ہوتا ہے یا وہ ہمارے ساتھ کس طرح کا تعلق رکھنا چاہتے ہیں یہ بہت اہم ہے۔ ابھی تک ترجمان طالبان کے بیانات تو کافی حوصلہ افزا ہیں اور انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کی پشت پناہی کرنے سے انکار کر دیا ہے جو پاکستان کے تناظر میں ایک خوش آئند بات ہے لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ تحریک طالبان پاکستان کی اس وقت تمام قیادت افغانستان میں موجود ہے جن میں کچھ کو جیلوں سے رہا کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جو مستقبل میں پاکستان کیلئے خطرے کا نشان ثابت ہو سکتے ہیں۔کیوں کہ طالبان نے اگر پورا ملک تباہ کرانے کے باوجود اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا تھا تو پاکستان کو اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ وہ مستقبل میں ٹی ٹی پی کے ان دہشت گردوں کے پاکستان کے کہنے پر ان کے حوالے کریں گے یا انہیں وہاں کی جیلوں میں قید رکھیں گے(امیر طالبان نے ٹی ٹی پی کے متعلق ایک کمیٹی بنا دی ہے جو ان کے بارے میں جلد فیصلہ سنائے گی)۔
ایک چیز طالبان میں ہے کہ وہ اپنے نظریے کے ساتھ مخلص ہیں چاہے اس سے کسی کو اختلاف ہے یا کوئی اسے اتفاق کرتا ہے۔ اپنے نظریے ہی کی وجہ سے انہوں نے بیس سال امریکہ جیسے ملک سے متھا لگائے رکھا اور اسے افغانستان سے نکلنے پر مجبور کیا۔اب چونکہ طالبان پنج شیر کے علاوہ پورے افغانستان میں قابض ہیں تو انہیں وہاں کے سیاسی عمل کو تیز کرنا چاہئے کیوں کہ جتنی تاخیر ہو گی اتنی ہی بے چینی بھی بڑھے گی۔
طالبان نے بیرونی دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کی نوید دی ہے اور ہمسائیہ ممالک چین، پاکستان، روس سب سے رابطے ہوئے ہیں جو ان کے بیس سال کے تجربات کا نچوڑ ہے کہ آپ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے۔جس طرح سے ان کے ترجمان اور دیگر نمائندے ذرائع ابلاغ میں آ کر اپنا موقف پیش کر رہے ہیں (یار لوگ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ حکومت پاکستان کے ترجمانوں کو بھی ان کی شاگردی میں دینا چاہئے جو سیاسی حریفوں کیلئے غلیظ زبان استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرتے شاید طالبان کی تربیت ان کی کڑواہٹ کم کر دے) وہ بتاتا ہے کہ طالبان نے عسکریت کے ساتھ ساتھ مصالحت پسندی پر بھی کام کیا ہے اور ایک ایسی کھیپ تیار کی ہے جو ان کا مثبت تشخص دنیا کے سامنے لا سکے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ طالبان ہی کیوں افغانستان کے والی وارث بنے ہوئے ہیں۔ اگر افغانستان کی آبادی کا جائزہ لیں تو ایک اندازے کے مطابق تقریبا چالیس فیصد پشتون اور تیس فیصد کے قریب تاجک یہ دو گروہ افغانستان کے بڑی نسلی گروہ ہیں۔ امریکہ نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو تاجک، ازبک برادری میں شامل اکثر لوگوں نے اور ان کی بڑی اکثریت نے امریکہ کو ویلکم کیا جبکہ طالبان چونکہ تھے ہی مکمل پشتون تو انہوں نے افغانستان میں ان کیخلاف گوریلا وار شروع کی۔
اس لئے جب امریکہ کو افغانستان سے نکلنے کیلئے مذاکرات کی ضرورت پڑی تو طالبان ہی واحد نمائدہ بنے اور دیگر گروہ اگرچہ امن عمل میں شامل رہے لیکن واضح اکثریت پشتونوں کو ہی حاصل تھی کیوں کہ طالبان کی تمام سرکردہ قیادت پشتونوں پر مشتمل ہے۔ اس لئے جب امریکہ رخصت ہوا تو لا محالہ طالبان ہی واحد چوائس بنے اور انہوں نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تیزی سے ملک پر قبضہ کیا۔ اب طالبان کو ملک چلانے کیلئے دیگر نسلی گروہوں کو ساتھ رکھنا ہو گا کیوں کہ ازبک، تاجک، ہزاراہ اور دیگر گروہوں کو جب تک حکومت میں حصہ نہ ملا یا انہیں نظر انداز کیا گیا تو نوے کی دہائی کا دور واپس آ سکتا ہے جو بیس سالہ صبر آزما جنگ کے بعد طالبان اور افغانستان کیلئے نیک شگون نہیں ہو گا۔
پاکستان
پی ٹی آئی کا کارواں خیبر پختونخواہ سے تا حال روانہ نہ ہو سکا
علی امین گنڈا پور اور بشری بی بی کے درمیان قافلے کی قیادت پر تلخ کلامی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کارواں خیبر پختونخواہ سے تا حال روانہ نہ ہو سکا۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے درمیان تلخ کلامی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے مرکزی قافلے کی روانگی میں تاخیر ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تلخ کلامی تحریک انصاف کے خیبر پختونخواہ سے آنے والے قافلے کی قیادت کے معاملے پر ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو فیصلہ ہوا تھا کہ بشری بی بی خرابی طبیعت کی بنا پر احتجاج کی قیادت نہیں کریں گی لیکن اتوار کو انہوں نے احتجاج میں حصہ لینے اور قافلے کی قیادت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
تاہم علی امین گنڈاپور کا بشری بی بی کو کہنا تھا کہ آپ غیر سیاسی ہیں اس لیے قافلے کو لیڈ نہیں کر سکتیں۔ اس پر بشری بی بی نے کہا کہ احتجاجی قافلے کی قیادت میں ہی کروں گی۔
ذرائع کے مطابق یہ بحث طول پکڑ گئی اور گنڈا پور نے کہا کہ آپ پہلے ہی ہمارے لیے مشکلات کھڑی کر چکی ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ آپ پہلے بھی کئی بار ناکام ہو چکے ہیں۔
بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور دونوں کا اصرار تھا کہ وہ عمران خان کے حکم پر عمل کر رہے ہیں۔
ذرائع نے دعوی کیا کہ بشری بی بی ناراض ہو کر گاڑی میں بیٹھ گئیں۔ جب کہ علی امین گنڈا پور کاروان چھوڑ کر چلے گئے۔
پاکستان
کسی بھی پرتشدد احتجاج کا سخت جواب دیا جائے ، وزیر دفاع
پی ٹی آئی کے پر تشدد احتجاج سے ریاست بلیک میل نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پی ٹی آئی کو خبردار کیا ہےکہ کسی بھی پرتشدد احتجاج کا سخت جواب دیا جائے گااور اسلام آباد میں امن و امان کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا ۔اتوار کو اپنے ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کسی بھی غیر قانونی ہجوم کو اسلام آباد پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
خواجہ آصف نے زور دیا ہے کہ دارالحکومت میں امن و امان کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر الزام لگایا کہ وہ ریاستی اداروں پر حملے کے لیے معصوم لوگوں کو استعمال کرتی ہے۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ حکومت اسلام آباد میں امن و امان میں خلل ڈالنے والے افراد کے خلاف سخت رویہ اختیار کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے پرتشدد ہجوم کے لیے زیرو ٹالرنس کی وارننگ کے ساتھ اسلام آباد کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ۔
پی ٹی آئی کے پر تشدد احتجاج سے ریاست بلیک میل نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی اور پی ٹی آئی کو ریاستی اداروں پر حملے کے لیے معصوم لوگوں کو استعمال کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ۔
وزیر دفاع نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ جب بھی کسی ملک کے اعلی حکام اور وفود پاکستان آنے کا اعلان کرتے ہیں تو تحریک انصاف احتجاج کرتی ہے، علی امین خان گنڈا پور کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت اور عسکری قیادت دونوں مل کر ملک کو آگے بڑھا رہے ہیں، ہم کسی بھی پرتشدد ہجوم کو کسی بھی حالت میں اسلام آباد پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے امن و امان برقرار رکھنے پر حکومت کے مضبوط موقف کا اعادہ بھی کیا۔
موسم
لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ، ایئر کوالٹی انڈیکس 625 ریکارڈ
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹے موسم خشک رہے گا
لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں ایک مرتبہ پھر اول نمبر پر آگیا، شہر میں اوسطا ایئر کوالٹی انڈیکس 625 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پاکستان انجینئرنگ سروسز روڈ پر ایئر کوالٹی انڈیکس 1137، سید مراتب علی روڈ پر 979، غازی روڈ انٹر چینج پر 882 اور کلائمٹ فنانس پاکستان ہیڈ کوارٹر 790 ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور بیماری سے بچنے کا واحد حل احتیاطی تدابیر ہیں۔
لاہور میں اسکول، کالج اور یونیورسٹیز کھل گئی ہیں لہٰذا طلبہ و طالبات کے لیے ماسک کا استعمال لازمی ہے۔ شہر میں تعمیراتی کاموں پر آج رات تک پابندی عائد ہے۔
تمام تفریحی مقامات اور پارکوں پر شہریوں کے لیے کھول دیے گئے، شہر کی تمام مارکیٹیں، شاپنگ مالز پلازے رات آٹھ بجے بند ہوں گے۔ ریسٹورنٹ کو بند کرنے کے لیے رات 10 بجے کا ٹائم مقرر کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ لاہور کی جانب سے اسموگ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹے موسم خشک رہے گا۔
-
علاقائی 2 دن پہلے
موٹرویز آج رات سے بند کرنے فیصلہ
-
دنیا 9 گھنٹے پہلے
امریکا کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو معیشت تباہی کی دھمکی
-
پاکستان 22 گھنٹے پہلے
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان
-
تجارت 2 دن پہلے
سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں میں اضافے کا تسلسل برقرار
-
پاکستان ایک دن پہلے
کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ
-
دنیا 2 دن پہلے
روس کا یوکرین پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ
-
پاکستان ایک دن پہلے
سعودی عرب مخالف بیان ،بشریٰ بی بی کے خلاف ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت مقدمات درج
-
دنیا 2 دن پہلے
بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء 6 سال بعد منظر عام پر آگئیں