جی این این سوشل

پاکستان

روحانیت اور طلب

پر شائع ہوا

چترا رام کرشنا بھارت کی نیشنل سٹاک ایکسچینج کی سابق سربراہ رہی ہیں۔انہیں 2016 میں ان کے عہدے سے الگ کر دیا گیا تھا کیوں کہ ان پر الزام تھا کہ وہ بھارت کے سب سے بڑے نگران کاروباری ادارے میں تقرر اور اس کی پالیسیوں پر ایک روحانی گرو جو کہ ہمالیہ کے پہاڑوں پر رہتا ہے اس سے رہنمائی لیتی رہیں ہیں۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

چترا رام کرشنا نیشنل سٹاک ایکسچینج کی سربراہ رہی ہیں تو ظاہر ہے کہ ایک پڑھی لکھی خاتون ہوں گی کوئی خاتون خانہ تو ہوں گی نہیں کہ جو اولاد کی خواہش میں روحانی گرو کے پاس جا پہنچی ہوں یا ساس کو قابو کرنے کیلئے انہوں نے اس سے رابطہ کیا ہوا۔ 2013 میں کاروباری دنیا کے معروف میگزین فوربز نے چترا رام کرشنا کو نیشنل سٹاک ایکسچینج آف انڈیا کی سی او کے طور پر کام کرنے کے اعزاز میں ویمن لیڈر آف دا ایئر کا خطاب بھی دیا تھا۔ حیرت انگیز بات ہے کہ چترا رام کرشناجس یوگی یا بابے سے رہنمائی لیتی رہیں ہیں اس سے کبھی ملی نہیں بلکہ بابا جی ہمالیہ کی چوٹیوں پر بیٹھے ان سے ای میل کے ذریعے رابطے میں رہے اور پہاڑوں پر بیٹھ کر بھارت کا سب سے بڑا نگران کاروباری ادارہ چلاتے رہے اور چترا رام کرشنا ان کی آشیر واد اور ان کے مشوروں سے کھربوں ڈالر کے نگران ادارے میں تقرر و تبادلے اور پالیسیاں بناتی رہیں ہیں۔ ویسے حیرت کی بات ہے کہ ایک یوگی سے رابطے کرنے پر اور ان سے مشورے کرنے پر نیشنل سٹاک ایکسچینج کی سربراہی سے چترا رام کرشنا کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے سربراہی بھی ایک یوگی کے ہاتھ میں تھمائی ہوئی ہے جو مسلمانوں کیخلاف سخت موقف کے حوالے سے ایک نام رکھتے ہیں کبھی لو جہاد تو کبھی حجاب کے معاملے پر مسلمانوں کو ٹھیس پہنچانے کے عمل میں پیش پیش رہتے ہیں۔ جس طرح چترا رام کرشنا ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہوتے ہوئے ایک یوگی کی محتاج تھیں اور ایک خالصتا کاروباری ادارے کو چلانے کیلئے ایک نجومی یا یوگی سے مشورے کرتی رہیں اس پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیوں کہ ہمارے پاکستان میں تو صدر اور وزیراعظم بن کر ملکی معاملات بھی روحانی گرو کے کہنے پر چلائے جاتے رہے ہیں۔ اب بھی اپوزیشن عمران خان پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ ہر قومی معاملے پر بشری بی بی کی روحانی طاقت سے مستفید ہوتے ہیں۔یہ عمران خان کا ہی معاملہ نہیں ہے ماضی میں آنے والے حکمران بھی یہی سمجھتے رہے ہیں کہ اقتدار کے ایوانوں میں آنے کیلئے ان روحانی گروؤں کی طاقت کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔بے نظیر بھٹو پیرو ں فقیروں اور ان کے مزارات اور ان کے آستانوں پر حاضری پر یقین رکھتی تھیں اور مانسہرہ کے ایک پیر سے تو انہیں نے اقتدا رمیں طوالت حاصل کرنے کیلئے چھڑی بھی کھائی تھی کیوں کہ اس پیر کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ جس کو اپنی چھڑی مار دے اس کی دین و دنیا سنور جاتی ہے اور اس کے رکے ہوئے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ بے نظیر کے بعد نوازشریف بھی وہاں حاضری دیتے رہے ہیں اور ایک سے زائد بار مانسہرہ کے اس معروف پیر کی درگاہ پر حاضر ہوئے اور وہاں سے فیضاب ہوئے۔نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر بھی اس پیر کے معتقد رہے ہیں اور خود بھی روحانیت پر یقین رکھتے ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی روحانیت پر گہرا اعتقاد رکھتے ہیں اب بھی اپنے روحانی مرشد کے مشورے پر سیاسی چالیں چلتے ہیں اور جب اقتدار میں تھے تو پیر اعجاز کے مشوروں پر چلتے رہے اور اقتدار سے رخصتی کے بعد بھی ان کا صدر آصف علی زرداری پر اثر و رسوخ بتایا جاتا ہے۔برصغیر پاک و ہند میں یہ کوئی تخصیص نہیں ہے کہ ہمارے حکمران یا اعلی عہدوں پر فائض لوگ ہی پیروں فقیروں پر یا یوگیوں پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ بر صغیر پاک و ہند میں عوام کی اکثریت بھی روحانی مرشدوں پر اعتبار کرتی ہے اور ان کے اسی اعتبار کا فائدہ اٹھا کر لوگ جعلی پیر بن جاتے ہیں اورپھر دنیاوی فوائد سمیٹتے  ہیں۔

اب علما ء او رروحانی شخصیات سرکاری دربار میں قرب حاصل کرنے کیلئے چکر لگاتے ہیں وگرنہ تاریخ میں ایسے لوگ بھی گزرے ہیں جو بادشاہوں سے ملنا باعث عار سمجھتے تھے۔اموی خلیفہ ہشام بن عبدالملک بن مروان بیت اللہ شریف کے حج کو آیا۔ طواف کے دوران میں اس کی نگاہ حضرت سالم بن عبد اللہ (حضرت عمر فارقؓ کے پوتے) پر پڑی جو اپنا جوتا ہاتھ میں اٹھائے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے۔انہوں نے معمولی کپڑے پہن رکھے جن کی قیمت چند درہم سے زائد نہ تھی۔  خلیفہ ہشام نے کہا کوئی حاجت ہو تو فرمائیں۔سالم بن عبداللہ نے کہا مجھے اللہ سے شرم آ رہی ہے کہ میں اس کے گھر میں ہوتے ہوئے کسی اور کے سامنے دست سوال دراز کروں یہ سننا تھا کہ خلیفہ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا اور اس نے سبکی محسوس کی۔ جب سالم بن عبد اللہ حرم شریف سے باہر نکلے تو وہ بھی ان کے پیچھے ہی حرم سے نکل پڑا اور راستے میں ان کے سامنے آ کر کہنے لگا اب تو آپ بیت اللہ شریف سے باہر نکل چکے ہیں کوئی حاجت ہو تو فرمائیں بندہ حاضر ہے۔سالم بن عبداللہ گویا ہوئے آپ کی مراد دنیاوی حاجات سے ہے یااخروی حاجات سے ہے؟۔خلیفہ ہشام بولا اخروی حاجت کو پورا کرنا تو میرے بس میں نہیں البتہ دنیاوی ضرورت پوری کر سکتا ہوں تو سالم بن عبد اللہ کہنے لگے میں نے دنیا تو اس سے بھی نہیں مانگی ہے جس کی یہ ملکیت ہے پھر بھلا میں اس شخص سے دنیا کیوں کر طلب کر سکتا ہوں جس کا وہ خود مالک نہیں یہ کہہ کر اپنے گھر کی طرف چل دیے اور خلیفہ ان کی راہ تکتا رہ گیا۔

نوٹ : تحریر لکھاری  کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر  سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاک ، امریکہ حکام کا تجارت اور سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے کے تحت اجلاس

ترجمان نے کہا کہ اس وقت اسی سے زائد امریکی کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں اور پاکستانی مارکیٹ میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کررہی ہیں

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

امریکی اور پاکستانی حکام کا تجارت اور سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے کے تحت اجلاس ہوا۔

امریکی مشن کے ترجمان تھامس  نے ایک بیان میں کہا کہ اجلاس میں تجارت اور سرمایہ کاری کے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے جیسے اقدامات دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اس وقت اسی سے زائد امریکی کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں اور پاکستانی مارکیٹ میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان سے پانچ ارب ڈالرمالیت کی درآمدات کیں جبکہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت کا مجموعی حجم سات ارب ڈالر رہا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے مشروط طور پر تیار ہے، سینیٹر شبلی فراز

پاکستان کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں، رہنما پی ٹی آئی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت اور اسٹبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے مشروط طور پر تیار ہے، پہلے مذاکرات کے لیے ماحول بنایا جائے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔ ہم مشروط طور پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پہلے سیاسی مقدمات ختم کیے جائیں، قانون و آئین کی حکمرانی لائی جائے اور بانی پی ٹی آئی، خواتین سمیت سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جبر کے ماحول میں بات کرنا ممکن نہیں۔ آئین اور قانون کی حکمرانی لائی جائے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لندن یا کسی اور ملک نہیں جائیں گے۔ عمران خان، خواتین اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج بھی ہماری فوج ہے۔ اگر قانونی کیسز حقیقی ہیں تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی کو سیاسی آزادی اور سرگرمی کی اجازت دی جائے، پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہوا اس پر آزاد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور کے اسلام آباد پر قبضے کی بات سیاسی ہے، الیکشن ٹربیونلز 30 دن میں غلطیوں کا فیصلہ کریں اور دھاندلی اور غلطیوں پر جلد وائٹ پیپر جاری کریں۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ عوام نے تمام تر اقدامات کے باوجود ہمیں ووٹ دیا، تین بار انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے اور اعتراضات اٹھائے گئے، سیاسی انتقام کی فضا میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا۔

سیاسی فیصلے عدالتیں کر رہی ہیں، بظاہر جمہوری اور پارلیمانی نظام قائم ہے، ملک نے اس وقت مریض کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے پولینڈ کی کمپنی سندھ میں کام کر رہی ہے ، پولینڈ سفیر

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا موجودہ حجم 93 کروڑ ڈالر ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد : پاکستان میں پولینڈ کے سفیر میکیج پیسارسکی  نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں اور ہم ترقیاتی شعبے میں پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا موجودہ حجم 93 کروڑ ڈالر ہے جس کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کی گنجائش موجود ہے۔

واضح رہے کہ پولینڈ کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے بحران سے نمٹنے میں مدد دینے کے لئے پولینڈ کی تیل و گیس کمپنی سندھ میں کام کررہی ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll