اٹلی ، جرمنی اور فرانس نے ملک بھر میں آسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین کا استعمال روک دیا ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق برطانوی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کورونا ویکسین آسٹرازینیکا کے محفوظ ہونے کے خدشات کے باعث اٹلی نے ملک بھرمیں آسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین کا استعمال روک دیا ہے۔جرمنی نے بھی شہریوں کو آسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین لگانے کا عمل منسوخ کردیا ہے ۔ فرانس نے بھی آسٹرازینیکا کورونا ویکسین کااستعمال روک دیا۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملک میں تیار ہونیوالی آسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین کو محفوظ قراردیدیا ہے۔
واضح رہے کہ ناروے میں برطانوی کورونا ویکسین آسٹرازینیکا کے استعمال کے نتیجے میں خون کی پھٹکیاں بننے کے واقعات کے بعدنیدر لینڈ نے بھی ویکیسن کا استعمال عارضی طور پر روک دیا تھا۔نیدرلینڈ کی حکومت کی جانب سے ویکسین روکنے کا یہ اقدام احتیاطی تناظر میں 29 مارچ تک رہے گا ۔ ڈچ حکومت نے بیان میں کہا ہے کہ ممکنہ مضر اثرات کے ڈنمارک اور ناروے سے موصول ہونیوالی اطلاعات کے بعد احتیاط سے کام لے رہی ہے۔ یہ فیصلہ ناروے میں ویکسین کے استعمال کرنے والے افراد میں خون جمنے کی رپورٹس پر کیا گیا۔ اس سے قبل ڈنمارک، آئس لینڈ ، بلغاریہ اور تھائی لینڈ بھی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک چکے ہیں۔
13 مارچ کو آئرلینڈ نے بھی ناروے میں ایک فرد کی ہلاکت اور 3 افراد کے ہسپتال پہنچنے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ویکسینیشن روکنے کا اعلان کیا تھا ۔ ناروے کی میڈیسینز ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 50 سال سے کم عمر 4 افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی گئی اور ان میں بلڈ پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہوگئی۔
دوسری جانب برطانیہ ویکیسن کو محفوظ اور مؤثر قرار دے چکا ہے اور آسٹرازینیکا کے ایک ترجمان نے کہا کہ کلینیکل ٹرائلز اور محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں اس طرح کے اثر کا کوئی عندیہ سامنے نہیں آیا تھا۔ آسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک نے کسی بھی قسم کے ری ایکشن کی تردید کرتے ہوئے ویکسین کے نتائج کو بہترین قرار دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس ویکسین کااستعمال روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے یورپی میڈیسن ایجنسی نے کہا ہے کہ آسٹرازینیکا ویکسین کے فائدے اس کے ممکنہ نقصان سے زیادہ ہیں۔ ویکسین لگنے کے بعد خون جمنے کے کیسز کی تحقیقات جاری ہیں، یورپی ممالک ویکسین کا استعمال جاری رکھ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ خون کی پھٹکیاں بننے کے واقعات 30 لاکھ میں سے 22 افراد میں سامنے آئے تھے۔

علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کارگو ایریا میں خوفناک آتشزدگی، ریسکیو آپریشن جاری
- 5 گھنٹے قبل

برطانیہ نے پاکستانی ائیر لائنز پر طویل عرصے سے عائد پابندیاں ختم کر دیں
- 5 گھنٹے قبل

پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف مقدمات کی فہرست میں ایک اور اضافہ
- 3 گھنٹے قبل

خیبرپختونخوا میں گلیشیائی جھیل پھٹنے کا خطرہ، پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
- 5 گھنٹے قبل
لکی مروت ، پنجاب جانے والی مین گیس پائپ لائن دھماکہ خیز مواد سے اڑا دی گئی
- 6 گھنٹے قبل

ڈی آئی خان : نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار شہید
- 7 گھنٹے قبل

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک بار پھر تیزی، انڈیکس میں 1200 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
- 5 گھنٹے قبل

پاک بنگلہ دیش ٹی 20 سیریز،قومی ٹیم کا پہلا دستہ ڈھاکہ روانہ
- 8 گھنٹے قبل

وزیراعظم کا ہر دو ماہ بعد وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا اعلان
- ایک گھنٹہ قبل

پاک بنگلہ دیش ٹی 20سیریز، گرین شرٹس کا دوسرا دستہ بھی ڈھاکہ روانہ
- 3 گھنٹے قبل

40 ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران جا کر غائب ہو گئے،وزیر مذہبی امور کا انکشاف
- 8 گھنٹے قبل

چین کا ایک بار پھر ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی حمایت کا اعلان
- 2 گھنٹے قبل