جی این این سوشل

پاکستان

حزب اختلاف کی تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے، فواد چودھری

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہم حزب اختلاف  کی تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

حزب اختلاف کی تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے، فواد چودھری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ رحیم یار خان کے ایک غیر حاضر رکن اسمبلی کو نوٹس جاری کیا ہے اور ہم اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے اور پارلیمانی پارٹی پرویز الہٰی پر اعتماد کا اظہار کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام ارکان کی مکمل حاضری کے بعد عدم اعتماد کو ناکام بنایا جائے گا اور تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اسمبلی فوری تحلیل کر دی جائے گی۔ حکومت نے الیکشن سے فرار کا رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ آپ الیکشن نہیں کرانا چاہ رہے ہیں لیکن اگر عوام آپ کے ساتھ نہیں تو آپ حکومت نہیں کر سکتے۔ آج اسلام آباد میں تماشہ لگا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس تیل خریدنے کے پیسے نہیں ہیں اور اگر ریسٹورنٹس 8 بجے بند کریں گے تو ریسٹورنٹس والے کریں گے کیا؟ آپ کے پاس ملک چلانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مراد سعید 6 مہینے سے کہہ رہا تھا کہ خیبر پختونخوا میں حالات خراب ہو رہے ہیں اور وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا حکومت کو وسائل دینے سے انکار کر دیا ہے

انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ الیکشن نہیں روک سکتے اور جو شوق ہے وہ پورا کریں۔

ٹیکنالوجی

آسٹریلیا نے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا قانون جلد بازی میں متعارف کرایا، میٹا کا الزام

شواہد اور نوجوانوں کی آرا کو مدنظر رکھے بغیر قانون سازی کی گئی، میٹا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آسٹریلیا نے  بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا قانون جلد بازی میں متعارف کرایا، میٹا کا الزام

سوشل میڈیا کمپنی میٹا نے الزام عائد کیا ہے کہ آسٹریلیا کی حکومت نے 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے قانون سازی میں جلد بازی سے کام لیا ہے۔

کمپنی کے مطابق شواہد اور نوجوانوں کی آرا کو مدنظر رکھے بغیر قانون سازی کی گئی، واضح رہے کہ اس پابندی کا اطلاق ایک سال کے عرصے میں ہوگا۔

خیال رہے کہ 28 نومبر کو آسٹریلوی ایوان نمائندگان نے ملک میں 16 سال سے کم عمر بچوں پرسوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔

بل کی سینیٹ سے منظوری کے بعد حکام کو کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آنے سے روکنے کے لیے ایک سال کے اندر سکیورٹی نظام قائم کرنا ہوگا۔

اب تک بیشتر سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے قانون پر عملدرآمد کی بات کی گئی ہے، ایسا نہ کرنے پر بھاری جرمانوں کا سامنا ہوگا۔

مگر سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے اس کے نفاذ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی پر پابندی اور کے پی میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کردی

ایسے وقت میں گورنر راج لگانا یا گرفتاریاں کرنا پی ٹی آئی کو فائدہ دیں گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی پر پابندی اور کے پی میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کردی

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی پر پابندی اور کے پی میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کردی۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی بھی نہیں لگانی چاہیے یہ وقت درست نہیں ہے، انہوں نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج، پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کی بھی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں گورنر راج لگانا یا گرفتاریاں کرنا پی ٹی آئی کو فائدہ دیں گی، یہ باتیں ضرور ہوئی ہیں وزیراعظم اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ دو ڈھائی ہزار لوگ گرفتار ہوئے لیکن کوئی ایم این اے یا ایم پی اے گرفتارنہ ہوا جب لیڈر ہی بھاگ گئے تو ورکرز نے وہاں کیوں کھڑے رہنا تھا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو پتا تھا کہ میں آگے جاؤں گا تو گرفتاری ہوجائے گی، وہ تو آنا ہی نہیں چاہتے تھے، ان کی انڈراسٹیڈنگ ایسی تھی کہ واپس جانا بہتر سمجھا۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنا بہت بڑا سیاسی نقصان کردیا ہے، آنسو گیس کی شیلنگ سے ہی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی واپس چلے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  کے پی سے 15 سے 20 ہزار لوگوں کو ایم این ایز، ایم پی ایز لے کر آئے تھے، یہ سب لوگ اسلام آباد میں کھڑے رہتے تو پھر شاید نقصان بہت زیادہ ہوتا، جب علی امین اور بشریٰ بی بی ہی نکل گئے تو ورکرز بھی بکھر گئے اور بھاگے۔

لیگی رہنما  نے کہا کہ پی ٹی آئی جس طرح بیانیہ بنارہی اس طرح نہیں ہوسکتا، ان کا تھوڑا بہت نقصان ہوا ہوگا یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے، جیسے رینجرز پولیس اہلکاروں کی شہادت ہوئی ایسے پی ٹی آئی کا بھی نقصان ہوا ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

کرم ایجنسی میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام، مزید 12 افراد جاں بحق

گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی خونریز لڑائی کے نتیجے میں اب تک 90 سے زائدافراد اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کرم ایجنسی میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام، مزید 12 افراد جاں بحق

کرم ایجنسی میں جنگ بندی معاہدے کے ذریعے دشمنی روکنے کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد تازہ مسلح تصادم کے نتیجے میں مزید 12 افراد جاں بحق جبکہ 18 زخمی ہوگئے، گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی خونریز لڑائی کے نتیجے میں اب تک 90 افراد اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے اندھا دھند فائرنگ کے تازہ واقعات اپر اور لوئر کرم کے علاقوں میں پیش آئے ہیں۔

واضح رہے کہ کرم ایجنسی میں حالیہ مسلح تصادم کا آغاز گزشتہ ہفتے لوئر کرم میں گاڑیوں کے ایک قافلے پر حملے کے بعد ہوا تھا، اس حملے میں 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، بعد ازاں مقامی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین کے کردار ادا کرنے کے بعد متحارب فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوگیا تھا۔

سرکاری رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا حالیہ واقعہ جالمے، چادریوال اور تالو کنج گاؤں کے درمیان پیش آیا، لوئر، اپر کرم کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، متحارب فریقین نے لاشوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی کیا، ایک ہفتے میں کرم ایجنسی میں مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 ہوچکی ہے۔

جمعرات کے روز سے اس مسلح تصادم کے دوسرے ہفتے کے آغاز پر اپر کرم کے علاقے غوزرگڑی میں ایک شخص فائرنگ سے ہلاک ہوگیا جبکہ غوزرگڑی، مقبال اور کنج علی زئی کے علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اپر کرم میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی، 116 ونگ) کے باسو کیمپ کو مارٹر شیل سے نشانہ بنایا گیا، اس حملے کے نتیجے میں 2 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) جاوید اللہ محسود، مقامی قبائلی عمائدین اور پولیس اہلکاروں نے اپنی گاڑیوں پر سفید جھنڈے لگاکر بالیش خیل اور سنگینا میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے کوشش کی، تاہم حالیہ فائرنگ کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ ان کی امن کے لیے یہ کوششیں اور متاثرہ علاقوں میں پولیس کی نفری تعینات کرنے کا مقصد کامیاب نہیں ہوسکا۔

لوئر کرم میں اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) حفیظ الرحمٰن، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) جہانزیب، سابق رکن قومی اسمبلی فخر زمان بنگش، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن خیبرپختونخوا اسمبلی ریاض شاہین، ونگ کمانڈر اور مقامی عمائدین نے خارکلے، مارگنائے چینا کے علاقوں میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے کوششیں کیں، تاہم ان کی یہ کوششیں بھی فائرنگ رکوانے میں ناکام ہوگئیں اور باغان، علی زئی، خارکلے اور بالیچ خیل کے علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

کمشنر کوہاٹ ڈویژن، کوہاٹ، ہنگو اور اورکزئی اضلاع کے ارکان پر مشتمل گرینڈ جرگے میں بھی جمعرات کے روز امن و امان کے حوالے سے بات چیت کی گئی، اس سے ایک روز قبل دونوں جانب کے متحارب فریقین نے 30 نومبر کو ختم ہونے والی جنگ بندی میں ایک ہفتے کی توسیع پر اتفاق کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll