تفریح

مایہ ناز کلاسیکل  گلوکارہ  اقبال بانو کی سالگرہ 

ویب ڈیسک : پاکستان کی مایہ ناز کلاسیکل  گلوکارہ اقبال بانو کی آج 84 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے ۔ 

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 سال قبل پر دسمبر 28 2022، 6:42 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
مایہ ناز کلاسیکل  گلوکارہ  اقبال بانو کی سالگرہ 

پاکستان کے عظیم  فنکاروں میں  ایک بڑا نام اقبال بانو کا بھی ہے، اقبال بانو1935میں روہتک ضلع ہریانہ ،انڈیا میں پیدا ہوئیں اور سات سال کی عمر میں ہی ان کے گھر والوں کو احساس ہوا کہ بانو  بہت اچھا گا سکتی ہیں ، دہلی گھرانہ کے استاد چاند خان کو چنا  نے اقبال بانو  کو کلاسیکل کی  تعلیم  دینا شروع کر دی ۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ اقبال بانو سکول بھی باقاعدگی سے جاتی رہیں۔

17 سال کی عمر میں پاکستان کے ایک جاگیردار سے ان کی شادی ہو ئی اور تقسیم ہند کے  بعد وہ پاکستان شفٹ ہو گئیں۔اقبال بانو نے ریڈیو پاکستان سے گانے کا آغاز1950 میں کیا۔

اقبال بانو پاکستان کی نامور، منجھی ہوئی  غزل گائیکہ ہیں جو نیم کلاسیکل غزل اور کلاسیکل ٹھمری اور ڈاڈرا گانے میں ماہر تصور کی جاتی ہیں۔  انہوں نے  فلموں کے لئے بھی  گیت گائے    جن میں آنکھ کا نشہ، ناگن، قاتل، سوہنی، شالیمار، دولہا بھٹی, حمیدہ، مراد، نوراں، آخری داؤ، دل میں تو، حسرت، نیا دور، شیرا، نغمہ دل اور آیاز وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

ضیاء الحق  مارشل لاء دور میں   انہوں نے  فیض احمد فیض  کی  ’دشت تنہائی“ نظم گائی تو انہیں بے حد پذیرائی ملی ۔اقبال بانو کو شاعر کا اندازِ فکر بھا گیا تھاجس کے بعد انھوں نے فیض صاحب کی متعد د نظمیں اور غزلیں گائیں جو اپنی مثال آپ ہیں ۔ انھوں نے فیض کی جتنی بھی نظمیں یا غزلیں گائیں وہ امر ہوئیں ۔ ان میں ’دونوں جہاں تری محبت میں ہار کے‘، کب ٹھہرے کا درد اے دل، ’تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے‘،سبھی کچھ ہے ترا دیا ہوا‘  ’شام ِ فراق اب نہ پوچھ‘قابل ذکر ہیں۔اقبال بانو نے دوسرے شعراءکوبھی خوب گایا جن میں غالب کی  مشہور غزل 'مدت ہوئی یار کو مہماں کیے ' بے حد مقبول ہوئی ۔

اقبال بانواردو کے علاوہ  فارسی زبان  میں گانے بھی گاتی تھیں جس کی وجہ سے وہ ایران اور افغانستان میں بہت مقبول تھیں ۔ 1979سے قبل  افغانستان میں ’جشن ِ کابل‘ کے نام سے  سالانہ  فیسٹیول میں  اقبال بانو کو ہر دفعہ بلایا جاتا تھا  اور ایک بار  ان  کی گائیکی سے متاثر ہو کر افغانی بادشاہ نے ان کو سونے کا گلدستہ بطورِ انعام دیا۔

اقبال بانو کو 7 اکتوبر 1974 کو حکومت پاکستان کی جانب سے ’تمغہ امتیاز‘ سے بھی نوازا گیا ۔ اپنی خوبصورت آواز  سے سحر طاری کردینے والی گلوکارہ اقبال بانو 74 سال کی عمر میں اپریل 2009 کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں ۔ اقبال بانو آج اس دنیا میں  نہیں لیکن وہ  اپنی آواز کے ذریعے تاعمر اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زند ہ رہیں گی ۔